پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح نئے سال 2020 کا جوش وخروش سے استقبال کیاگیا،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، کراچی، لاہور، راولپنڈی، ملتان، پشاور، کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا جبکہ عبادات کا بھی اہتمام کیا گیا،ملکی سلامتی،خوشحالی وترقی کیلئے دعائیں بھی مانگی گئیں۔
بہرحال بڑے جوش اورجذبے سے 2020ء کا استقبال کیا گیا مگر اسی طرح اہم خبروں نے عوام کو ایک بار پھر نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی پریشانیوں میں مبتلا کردیا، نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا تحفہ عوام کو دے دیا گیا۔ اس ضمن میں نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے، وفاقی وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو اضافہ کیا ہے اس کے تحت پیٹرول کی قیمت میں دو روپے 61 پیسے فی لیٹرکا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں دو روپے25 پیسے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں تین روپے دس پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں دو روپے آٹھ پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
حکومت پیٹرول پر 35، ڈیزل پر 46 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے۔ نئے نرخ کے بعد پیٹرول کی قیمت 116 روپے 60 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 127 روپے 26 پیسے، مٹی کے تیل کی نئی قیمت 99 روپے 45 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 84 روپے 51 پیسے فی لیٹر مقرر ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل سمیت دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی اضافے کا اعلان کردیا ہے۔
اوگرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے 56 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 151.82 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔ قیمت میں اضافے کے بعد ایل پی جی کے 11.8 کلو والے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 277 روپے 79 پیسے کا اضافہ ہوگیا ہے۔اوگرا نوٹی فکیشن کے اطلاق کے بعد ایل پی جی کے 11.8 کلو والے گھریلوسلنڈر کی قیمت 1791.48 روپے ہو گئی ہے جس سے صارفین پر بڑا بوجھ پڑے گا۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں چار روپے 90 پیسے اضافے کی منظوری دے دی ہے۔
نیپرا نے کے الیکٹرک کی گیارہ سہ ماہی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے کے الیکٹرک صارفین پر سالانہ 106 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔کے الیکٹرک صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی کی اوسطاً قیمت 17 روپے 69 پیسے مقرر کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ فیصلے کا اطلاق وفاقی حکومت کی جانب سے منظوری کے بعد ہوگا۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے گزشتہ دنوں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت کراچی کے صارفین کے لیے ایک روپیہ 40 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کی تھی۔دوسری جانب حکومت نے ایک بار پھر نئے سال کو خوشحالی کا سال قرار دیا ہے۔ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 2020 عوام کی ترقی اور خوشحالی کا سال ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے سال کے پہلے ماہ غریب عوام کیلئے مزید سہولیات کا اعلان کیا جائے گا۔ یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیا ء ضروریہ کی مد میں 6 ارب کی رعایت دی جائے گی۔جنوری2020 کے آخری ہفتے میں پسے ہوئے طبقات کی معاشی معاونت کیلئے ایک کارڈ جاری کیا جائے گا۔ حکومت دیہاڑی دار لوگوں کو لنگرخانوں کے ذریعے طعام فراہم کرنے کا بندوبست بھی کرے گی۔وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ معاشی اور اقتصادی بہتری کے ثمرات عوام تک منتقل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
بہرحال یہ وعدے پچھلے سال کی آمد کے دوران بھی کئے گئے تھے مگر اس کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہ مل سکا اور نہ ہی عوام کیلئے خوشحالی کا سال ثابت ہوا اس سے قبل حکومتی عہدیداران ہر فورم پر یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ معاشی صورتحال میں بہتری آئی ہے جلد ہی مہنگائی پر قابو پایا جائے گا مگر جس طرح سے مہنگائی کا بم نئے سال کی آمد کے ساتھ عوام پر گرادیا گیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ عوام کی مشکلات میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوگا۔ملک میں غربت کی شرح بڑھتی جارہی ہے اور بیروزگاری میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، خدا کرے کہ حکومتی دعوے زمینی حقائق پر مکمل اتریں جس کی صرف امید کی جاسکتی ہے۔