کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ،بہترین افواج،آزاد میڈیا اور جمہوری طریقے سے منتخب پارلیمنٹ ہی ملک کوبچاسکتی ہے اگر اسلام آباد کے دھرنے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے تھوڑاسابھی ساتھ د یا ہوتاتو یہ حکومت وہی گر جاتی،عدالتوں نے چھ ماہ کا وقت دیا ہے مارچ،اپریل میں نئے انتخابات ہوسکتے ہیں اسکے بعد جمہوری طریقے سے عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ آرمی ایکٹ میں ترمیم کرسکتی ہے۔
،پاکستان افغانستان میں جاری 40سالہ جنگ کو تین ماہ میں ختم کرسکتا ہے پاکستان خارجہ محاذ پرسنگین غلطیوں کا مرتکب ہورہا ہے ہم نہیں چاہتے کہ ملک مشکلات کا شکار ہو لہذا جو کچھ ہورہا ہے وہ نہیں ہونا چاہئے نواز شریف کوتاریخ اس لئے معاف کریگی کیونکہ وہ پنجاب سے تعلق رکھتے ہوئے بھی اپنے تجربے کی بنیاد پر جمہوریت کے لئے کھڑے ہوئے۔
یہ بات انہوں نے اتوارکو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع سابق صوبائی وزرا عبدالرحیم زیارتوال،ڈاکٹر حامد خان اچکزئی،پارٹی رہنما عبدالقہار ودان،عبدالروف لالا،سید لیاقت آغا،رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے،سابق میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ،سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین عیسیٰ روشان،قادرآغا سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کا قیام 1929ء میں عمل میں آیا بعد میں ہماری پارٹی نیشنل عوامی پارٹی کا حصہ بنی اختلافات کے بعد پشتونخواء ملی پارٹی کے نام سے عملی طور پر سیاسی میدان میں برسرپیکار رہی ہے۔
ہماری جماعت نے روز اول سے ہی ملک اور قوم کے مفاد کو مد نظررکھتے ہوئے ہرمحاذ پراپنے موقف پر ڈٹ کر سیاست کی یہی وجہ ہے کہ 2018ء میں جو انتخابات ہوئے تھے ان کو صرف دس گھنٹے بعد ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے دھاندلی زدہ اور بوگس قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھاکہ ان انتخابات کے ذریعے سلیکٹڈ حکومت وجود میں لائی گئی ہے جس کو تمام جماعتوں نے مسترد کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے اپنے قیام سے لیکراب تک ون مین ون ووٹ کے علاوہ ملک میں جمہوریت کے استحکام، پارلیمنٹ کی بالادستی، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کے لئے آواز بلند کی، یہی وجہ ہے کہ ہمیں ہر دور میں مختلف تکالیف، مسائل کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا ہم نے تمام تکالیف کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا لیکن اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت حالات انتہائی مخدوش ہیں ہمیں 20کروڑ عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے کیونکہ عوام پر بھروسہ نہیں کیے جانے کے باعث بنگلہ دیش کا سانحہ پیش آیا۔ انہون نے کہا کہ ہر دور میں ہونے والے انتخابات میں حقیقی نمائندوں کا راستہ روک کرمنظور نظر لوگوں کوسامنے لایا گیا جس کی وجہ سے آج ملک کی یہ صورتحا ل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء کا آئین متفقہ آئین تھا جس پر اگرچہ ہمیں تحفظات تھے اورآج بھی ہیں لیکن ہم آئین کو مقدس مانتے ہیں اوراس کے مطابق اقدامات کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت بننے والی پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوتی ہے۔
اسی پارلیمنٹ میں داخلی،خارجی پالیسیوں کے علاوہ سیاسی جمہوری استحکام کے لئے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں تمام اداروں کے حدود کا تعین کیا گیا ہے، آئین پاکستان کے تحت اپنے عہدوں کا حلف اٹھانے والوں کو اس کی پاسداری کرنی چاہیے، آئین کے آرٹیکل 6کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف سنگین غداری کی کارروائی آئینی تقاضہ ہے یہ تمام چیزیں آئین میں موجود ہیں ہم سب نے ملکر20کروڑ عوام اور ملک کو بچانا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کے مطابق تمام اداروں میں فرائض انجام دینے والوں کی ترقیاں اور مدت ملازمت کے حوالے سے قواعد و ضوابط موجود ہیں، جنرل ایوب خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف کے دور میں افواج پاکستان میں ترقیاں رکی رہیں اس وقت بھی بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کچھ حلقوں کی جانب سے یہ برملا کہا جارہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں جی ایچ کیو کے گیٹ فور کی پیدا کردہ ہیں۔
ہم قسم کھاکر کہتے ہیں ہم ایسا کچھ جانتے تک نہیں ، انہوں نے کہا کہ کرپشن کے حوالے سے باتیں کی جارہی ہیں کسی کی وفاداری کو مجبوری اور دھونس دھمکی کے ذریعے تبدیل کرنا کیا کرپشن نہیں، جو لوگ مسلح جتھوں کی صورت میں گھومتے تھے جنہیں سلاخوں کے پیچھے ہوناچاہئے تھا وہ آج کہاں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہمیں گارنٹی دیتا ہے کہ جس خطے سے جو قدرتی وسائل نکلیں وہ اس سرزمین پر آباد لوگوں کی ملکیت ہونگے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ پرامن افغانستان کے قیام میں پاکستان اپنا کلیدی کردارادا کرسکتا ہے اور تین ماہ کی مدت میں اس عمل کو یقینی بناسکتا ہے افغانستان اورایران کی صورتحال اور حالیہ امریکہ اورا یران کے واقعے کے بعد اس خطے پر انتہائی خطرناک سائے منڈلارہے ہیں ہمیں اپنے بچوں کو محفوظ بنانے اور ملک کو آگے لے جانے میں ملکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کریں گے جو بھی جماعتیں پاکستان اور عوام کی خیرخواہ ہیں ان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آئین میں دیئے گئے طریقہ کار پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں اپنا کردارادا کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو بے توقیر نہ کریں اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر بڑی جماعتوں سے بھی یہی اپیل ہے کہ وہ اپنا موثرکرداراد اکریں۔
ایک سوال کے جواب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عدلیہ نے جو وقت دیا ہے اس میں آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا، بہترین افواج جمہوری آزاد خودمختار پارلیمنٹ کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے مارچ اور اپریل کے مہینے میں صاف اور شفاف انتخابات کرائے جاسکتے ہیں اس کے لئے تمام جماعتوں کو آواز بلند کرنی چاہئے۔
اسی طرح ہم ملک کو بچا سکتے ہیں ہمارئے پاس وقت کم ہے موجودہ پارلیمنٹ زر اور زور کے ذریعے قائم کی گئی ہے جس کو ہم سلیکٹڈ کہتے ہیں اورسلیکٹڈ کے پاس کوئی بھی اختیارات نہیں اس لئے وہ کوئی بھی آئینی اور جمہوری اقدام نہیں اٹھاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے 15دن کے لاکھوں افراد پر مشتمل دھرنے میں ایک شیشہ نہیں ٹوٹا اس دھرنے کے تمام مطالبات سیاسی تھے اگر اس میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی صحیح طور پر ساتھ دیتیں تو لاکھوں لوگ باہر نکلتے اور حکومت گھرچلی جاتی۔