|

وقتِ اشاعت :   January 17 – 2020

کوئٹہ:  نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے بلوچستان یونیورسٹی جنسی ہراسگی اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانا اور ملوث عناصر کے خلاف کاروائی نہ ہونا المیہ سے کم نہیں.سنگین اور حساس ایشو کو سرد خانے میں ڈالنے کی دانستہ کوشش مافیا کی طاقتور ہونے کو واضح کر رہی ہے۔

اسکینڈل کے بعد طلبا عدم تحفظ کی صورتحال سے دوچار ہے۔دوسری طرف نمل یونیورسٹی میں بے شمار کیمرے لگانے کے عمل نے بھی ادارے کے طلبا اور ان کے والدین کو تشویش میں مبتلا کر دی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ جامعہ بلوچستان میں ہراسمنٹ اسکینڈل کے بعد بلوچستان میں تعلیم کے حوالے سے بلوچستان کے والدین اور طلبا شدید اضطراب کا شکار ہوئے اور اس اضطرابی کیفیت نے کء بچیوں کو تعلیم اداروں سے دور رکھر علم کے حصول کو ناممکن بنا دیا ہے۔

والدین اور بچیوں کے اعتماد کو بحال کرنے کا واحد راستہ ملوث عناصر کے خلاف کاروائی یے۔لیکن افسوس کہ طاقتور مافیا نے اعلء تعلیم اداروں کو بھی اپنے شکنجے میں جکڑ لیا۔جو بلوچستان کے مستقبل سے کھیل رہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ نمل یونیورسٹی کوئٹہ جو ایک چھوٹے سے بلڈنگ میں واقع ہے۔لیکن اس میں بھی بے شمار کیمرے لگائے گئے ہیں۔جس سے ادارے کے طلبا میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔اگر نمل یونیورسٹی میں کیمرے سیکورٹی خدشات پر لگائے جا رہے ہیں تو ان کو بیرونی طرف سے لگائے جائے۔کیونکہ اندورنی طرف تو صرف طلبا اور اساتذہ ہوتے ہیں۔تو وہاں اس قدر کیمرے لگانے کی ضرورت کیوں۔

بیان میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں میں سیکورٹی کیمرے کی آڑ میں طلبا کی جاسوسی اور دیگر عزائم کو ترک کیا جائے۔تعلیم کے حصول کو آسان اور مواقع فراہم کرنا حکومت کی زمہداری ہے۔لہذا اس ذمہ داری کو نبھایا جائے۔