|

وقتِ اشاعت :   January 17 – 2020

کراچی: آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی نے وفاقی حکومت کی طرف سے اشتہارات کی مرکزیت پر مبنی پالیسی کے نفاذ کی شدید مذمت کی ہے اور اسے آزادی صحافت کو کچلنے کی نوکرشاہی کوشش قرار دیا ہے۔

اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون اور سیکرٹری جنرل سرمد علی نے اے پی این ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے کہا ہے کہ وزارت اطلاعات کے افسران کی طرف سے گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل ایسے منصوبے اور پالیسیا ں وضع کی جارہی ہیں جن کے ذریعے میڈیا کو کنٹرول اور محدود کیا جاسکے۔ یہ منصوبے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی،میڈیا کورٹس اور میڈیا پالیسی وغیرہ کی صورت میں پیش کیے گئے جن کو میڈیا کے تمام اداروں نے یکسر مسترد کردیا تھا اب وزیر اعظم سیکرٹریٹ کی طرف سے دوبارہ مرکزیت پر مبنی پالیسی جاری کی گئی ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کے تمام اشتہارات پی آئی ڈی کے ذریعے جاری کیئے جائیں۔

مزید براں اشتہار جاری کرنے والے تمام محکموں اور اداروں کو اپنی ضروریات کے مطابق میڈیا کا تعین کرنے سے روک دیا گیا ہے اے پی این ایس نے اس موقف کااعادہ کیا ہے کہ اس پالیسی کے نتیجے میں تمام وزارتوں اور خود مختار اداروں کی فیصلہ سازی کا عمل چند افراد کے ہاتھوں میں مرتکز ہوجائے گا اور ان اداروں کی خودمختار سرگرمی تباہ ہوجائے گی۔

اس پالیسی سے محکموں کو اپنے طور پر منتخب کردہ میڈیا کے ذریعے ابلاغ کی آزادی کی نفی ہوگی اور درحقیقت تمام ریاستی اداروں کی آزاد فعالیت چند ہاتھوں میں منتقل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی جنرل ایوب خان کے دور میں وضع کردہ اشتہارات کی مرکزیت کی پالیسی پر مبنی ہے جسے ہر آنے والی حکومت کے دور میں وزارت اطلاعات کی بیوروکریسی نے مختلف شکلوں میں نافذ کرنے کی کوشش کی ہے۔

اے پی این ایس نے واضح کیا ہے کہ میڈیا کی آزادی اظہار کو حکومت کے تابع کرنے کی ہر کوشش کو تمام میڈیا تنظیموں نے یکسر مسترد کردیا تھا کیونکہ اس پالیسی کو میڈیا کا بازو مروڑنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔اے پی این ایس کے عہدیداروں نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامہ پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کا حکم جاری کریں تاکہ ملک میں ایک آزاد اور خودمختار میڈیا کی ترویج ممکن ہوسکے۔