خضدار: رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے کہاہے کہ میڈیکل کالج خضدار کو شہید سکندر یونیورسٹی میں ضم کرنے کی حکومتی سوچ اور فیصلے متعصبانہ اور تعلیم دشمنی کے مترادف ہیں۔ میڈیکل کالج خضدار کے لئے کم و بیش سواارب روپے منظور و ریلیز ہوچکے ہیں یہ سب اقدامات اتنی خطیر رقم کو چھپانے اور بدعنوانی پر پردہ ڈالنے کی کوششیں ہیں۔
صوبائی حکومت اس طرح کے غیر منصفانہ فیصلوں کے بجائے پہلے خضدار میڈیکل کالج منصوبے کی تحقیقات کروائیں کہ اتنی خطیر رقم کہاں خرچ ہوئی اور اس رقم سے نتائج کیا نکلے۔خضدار میں شہید سکندر یونیورسٹی منصوبہ نہ صرف جھالاوان کے عوام بلکہ پورے چستان کے عوام کے خوابوں کی تعبیر ان کی تمناّ اور خواہش ہے۔
اگر شہید سکندر یونیورسٹی کے تعلیمی منصوبے کو حکومت متنازعہ بنانے کی کوششیں کریگی تو انہیں عوام کی جانب سے بھر پور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑیگی اور قطعاً تعلیم مخالف منصوبوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، ان خیالات کااظہار انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی کونسل کے ممبر و رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری کا مذید کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت غیر دانشمندانہ فیصلہ کرکے آخر عوام کے جذبات کو کیوں مجروح کرنا چاہتی ہے۔ نئے دور کے ساتھ تعلیمی تقاضے بھی بڑھ جاتے ہیں اور تعلیمی ضروریات میں اضافہ ہوجاتا ہے اقتدار پربیٹھے حکمران عوام کی خواہشات اور ضرورتوں کو لیکر تعلیمی پالیسی و منصوبے بناتے ہیں۔
تاہم بلوچستان حکومت پہلے سے بنائے گئے منصوبوں کو سمیٹنا چاہتی ہے اس طرح کے اقدامات کسی بھی طرح عوامی خدمت کے ذمرے میں نہیں آتے ہیں بلکہ ایسے فیصلوں سے علاقائی تعصبات جنم لینے اور شکوک و شبہات بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی میری وزراء یا وزیراعلیٰ سے بات ہوئی ہے تو میں نے اسی بات پر زور دیا ہے کہ شہید سکندر یونیورسٹی ایکٹ کو فوری طور پر اسمبلی سے پاس کیا جائے چونکہ یہ یہاں کے عوام کی ایک ضرورت ہے۔
خضدار اور آس پاس کے اضلاع کے ہزاروں طلباء و طالبات ہیں جو پوسٹ گریجویٹ تک تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ انہیں یہ تعلیمی سہولت ان کے اپنے ڈسٹرکٹ میں انہیں میسر نہیں ہے۔
حکومت کو اس وقت شہید سکندر یونیورسٹی میں فوری طو ر پر ایم اے اور ایم ایس سی کی کلاسز کا اجراء کرنااور اس میں وائس چانسلر پروفیسرز اور اسٹاف کی تعیناتی عمل میں لانا چاہیے تاہم صوبائی حکومت عوام کے مزاج کے برخلاف فیصلے کرنے کی عادی بن چکی ہے اور اب بھی ایسا فیصلہ کرنے کی جانب بڑھ رہی ہے جسے یہاں کے لوگ کسی بھی طرح اجازت نہیں دیں گے۔
رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری کا کہنا تھا کہ جو خطیر رقم میڈیکل کالج خضدار کے لئے ریلیز ہوچکی ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ وہ رقم کہاں خرچ ہوئی اوراتنی بڑی رقم سے کونسی عمارتیں کھڑی ہوگئیں،ہم دیکھتے ہیں کہ اتنی خطیر رقم سے کھنڈرات نماء چار دیواری کھڑی کی گئی اور چند کمروں کی پالش کی گئی ہیں تاہم مذید اس سے آگے کچھ بھی نہیں۔میڈیکل کالج کا تعلیمی منصوبہ ابھی تک اس لیئے ادھورا ہے کہ اس کی رجسٹریشن بھی مکمل نہیں ہے پاکستان میڈیکل کونسل کے مرتب کردہ میڈیکل کالج کے قیام کے لئے جو اہداف یا پروفارما ہے ان پر خضدار میڈیکل کالج پورا نہیں اتر تا ہے۔
رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے کہاکہ اس پورے ریجن کو ایک یونیورسٹی چاہیے اور یہ تعلیمی منصوبہ شہید سکندریونیورسٹی کی صورت میں یہاں کے عوام کو مل چکا ہے اب اس کوواپس لینا یہ ناانصافی اور تعلیم دشمنی و تعصب پر مبنی اقدام ہے جس کی کسی بھی طرح اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔