|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2020

کوئٹہ : اسپیکر بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ جام حکومت کا پہیہ چلانا چاہتے ہیں مگر وہ خود جام ہے شائد میں کل اسپیکر بھی نا رہوں اگر میں ناکام ہوا تو میرے خلاف عدم اعتماد لائیں گے چندماہ پہلے دووزراء نے وزارت چھوڑی اور سردار صالح بھوتانی نے برملا ناراضگی کااظہار کیا جام کمال گورنمنٹ اور پارٹی چلانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی میں نے کہاتھا کہ میں بلوچستان کا تیسرے بڑے پوسٹ پر ہوں شائد کل میں اسپیکر بھی نا رہوں مگر بلوچستان کی خدمت بلوچستان عوامی پارٹی کی اولین ترجیح ہے پہلے تو پارٹی کے اندر تبدیلی لائیں گے ہم جام کمال کا پہیہ چلانا چاہتے ہیں مگر وہ خود جام ہے آج آوازنہیں اٹھائیں گے تو پھر کب اٹھائیں گے۔

اگر پارٹی کے اندر فیصلہ نہیں ہوا تو اپوزیشن میرے ساتھ ہے چند روز قبل گورنرہاؤس میں حلف برداری کے موقع پر 2سے 3اراکین کے علاوہ کوئی موجود نہیں تھا اس سے آپ خو اندازہ لگائیں کہ وزراء وزیراعلیٰ بلوچستان سے کتنے خفا ہیں مجھے مجبوراً یہ قدم اٹھانا پڑے گا ہم نے بلوچستان کے عوام سے وعدے کئے ہیں 2018میں سب کو ہم نے ایک پیج پر لاکر بلوچستان عوامی پارٹی بنائی تھی فردواحد کی وجہ سے پارٹی تباہی کی جانب جارہی ہے۔

اگر میں ناکام ہوا تو میرے خلاف عدم اعتماد لائیں گے جام کمال پارٹی اور گورنمنٹ چلانے میں ناکام ہوئے ہیں پارٹی دفتر میں پولیس لاکر ورکروں کو باہر نکا لا تھا میں سمجھتاہوں عوام کی فلاحی کام نہیں ہورہے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف نکلنا میرے جیسے پاگل کم ملیں گے چند ماہ پہلے سردار سرفراز ڈومکی نے وزارت چھوڑا پھر محمد خان لہڑی نے وزارت چھوڑا اور دوبار وزارت لیکر اپنے گاؤں چلے گئے اور سردار صالح بھوتانی نے بر ملا اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس عوام کیلئے بند ہے چیئر مین سینیٹ میر صادق سنجرانی نے 8مہینے قبل کہا تھا بھی کہا تھا کہ ایک سال صبر کریں اب صبر کا پیمانہ لبریزہوچکا ہے میں بلوچستان کے عوام اور پارٹی کو یرغمال نہیں ہونے دونگا۔