|

وقتِ اشاعت :   February 4 – 2020

بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہے۔ اس میں بے شمار خوبصورت مقامات ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ہر شعبے کی طرح یہاں سیاحت کا شعبہ بھی نظر انداز رہا اور کسی نے بھی اس کی خوبصورتی پر توجہ نہیں دی۔ ایک وقت ایسا بھی تھا سیاحوں کی بڑی تعداد بلوچستان کارخ کرتی تھی اندرون ملک اوربیرونی ممالک سے سیاح یہاں تفریح کی غرض سے آیا کرتے تھے۔بلوچستان میں بلندوبالاپہاڑموجود ہیں ان کے درمیان دلکش اور خوبصورت آبشار ہیں۔ بولان، پیرغیب، ملاچٹوک، زیارت،ہربوئی سمیت اہم مقامات ہیں جنہیں دیکھ کر جنت کا نظارہ محسوس کیاجاسکتا ہے لیکن ان علاقوں میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے سیاحت کو فروغ نہیں ملا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سالہا سال یہاں سرداور گرم موسم مختلف علاقوں میں برقرار رہتا ہے۔

گزشتہ حکومتوں نے سیاحت پر خاص توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے سیاحتی مقامات پر کوئی سہولیات موجود نہیں جیسے کہ ہوٹل، ریسٹورنٹ، صفائی سمیت دیگر سہولیات ناپید ہیں۔ اگر بلوچستان کی سیاحتی مقامات پر بہترین سرمایہ کاری کی جاتی توآج بلوچستان کو سیاحت کی مد میں اچھی خاصی آمدنی ملتی اور ساتھ ہی مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے۔ ملک کے دیگرحصوں میں سیاحتی مقامات پر بہترین سہولیات فراہم کی گئی ہی ں جہاں سال بھر لوگ تفریح کیلئے جاتے ہیں کیونکہ سیاحوں کو کوئی دقت اور مشکلات کا سامنا کرنانہیں پڑتا۔بلوچستان کے ساحل بھی اپنی خوبصورتی کے لحاظ سے بہت مشہور ہیں گوادر، گڈانی، کْنڈملیرجہاں سمندر کی نیلگوں پانی ہیرے جیسا دکھتا ہے اور اس کی شفاف لہروں کے ساتھ دل کی دھڑکنیں پرسکون ہوجاتی ہیں لیکن یہ ساحلی علاقے بھی عدم توجہی کا شکار ہیں۔

ضروری یہ ہے کہ بلوچستان کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے اور سیاحت کو فروغ دینے کیلئے اس شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے تاکہ بیرونی سیاح بھی بلوچستان آسکیں۔گزشتہ روزوزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بلوچستان میں سیاحت کے شعبہ کی ترقی کیلئے اقدامات اٹھانے کی بات کی جو کہ ایک خوش آئند امر ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اس سے قبل سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بہترین اقدامات اٹھانے کافیصلہ کیا تھا اور ساتھ ہی انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ صوبہ میں سیاحت کے شعبہ میں ترقی کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، جس سے فائدہ اٹھا کر اسے باقاعدہ صنعت کی شکل دی جاسکتی ہے جس سے نہ صرف کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا، بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع ملیں گے۔صوبائی حکومت سیاحت کے شعبہ کی ترقی اور ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے صوبے کے سیاحتی مراکز کو متعارف کرانے اور بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی کے لئے ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی کررہی ہے جس میں ٹورزم اتھارٹی کا قیام اور ٹورزم کانفرنسزکا انعقاد بھی شامل ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس شعبہ سے وابستہ افراد کی ٹریننگ کے لئے انسٹیٹیوٹ بھی قائم کئے جائیں گے۔

ہمارے پاس وسیع وعریض ساحل، بلندوبالاپہاڑ اور صحرا موجود ہیں جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں جبکہ مہر گڑھ کی صورت میں قدیم تہذیب وتمدن کا مرکز بھی بلوچستان میں ہے۔اگر موجودہ حکومت صوبہ کے تفریحی مقامات پر سرمایہ کاری کرے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان کے خوبصورت مقامات کو دیکھنے کیلئے اندرون ملک اور بیرون ملک سے بھی سیاح آئینگے جس کیلئے سب سے پہلے سیاحتی مقامات پر سرمایہ کاری شرط ہے تاکہ اس سے بلوچستان کو بھی برائے راستہ فائدہ پہنچ سکے۔