|

وقتِ اشاعت :   February 18 – 2020

نوشکی: منشیات فروشوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے بلوچستان یونیورسٹی کے طالبعلم سمیع اللہ مینگل کی قتل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے پیر کے روز گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج سے لیکچررز اور طلبا ء نے بڑی ریلی نکالی جس میں سینکڑوں طلباء شریک تھے۔

مظاہرین ہاتھوں میں پے کارڈ بینرز اور شہید سمیع جان کے پورٹریٹ اٹھا رکھے تھے کاج سے شہر تک دو کلومیٹر تک مارچ کرتے ہوئے امین الدین روڑ سردار اسد خان اور جناح روڈ سے ہوتے ہوئے پریس کلب پہنچ گئے جہان احتجاجی مظاہرہ کیا گیا طلبہ نے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کی پریس کلب کے سامنے مظاہرے کے شرکا سے بلوچستان پروفیسراینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن کے پروفیسر غلام دستگیر صابر، پروفیسر محمد خالد اور طلبہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

سمیع شہید علم کتاب اور قلم سے پیار کرنے والے ایک محنتی اور قابل طالبعلم تھے جن کی ناگہانی موت نے تمام مکتبہ فکر کو ہلاکر رکھ دیا ہے منشیات فروشوں کے ہاتھوں سمیع جان کی شہادت قاتلوں کی تاحال عدم گرفتاری نے کئی سوالات جنم لیئے ہیں افسوس کا مقام ہے کہ ایک طالبعلم اور نہتے معصوم نوجوان کو پولیس تحفظ نہیں دے سکا اور وہ ہمیشہ کیلئے ہم سے جدا ہوگئے طلبہ مزدور کسان خواتین بچوں غرض تمام شہریوں کی جان و مال عزت اور آبرو کی تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

مگر یہ ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے قاتلوں منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ افراد کو تحفظ حاصل ہے جو اپنی مرضی سے لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں شہید سمیع جان کی قاتلوں کی عدم گرفتاری قابل مذمت اور حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ مظلوم خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے جو حکومت سے انصاف کے منتظر ہیں۔