کوئٹہ: بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کامستقبل ہے اس صوبے کو مزیدنظراندازنہیں کیاجاسکتا،صوبے کے صحافیوں کی فلاح وبہبوداوران کے مالی مشکلات حل کرنے کیلئے بھرپوراقدامات اٹھائے جائیں گے،سانحہ 8اگست میں شہیدہونے والے2صحافیوں کے اہل خانہ کوروزگار کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی،جرنلسٹس ہاؤسنگ اسکیم کی انفراسٹرکچراورڈیویلپمنٹ کے کام حکومت بلوچستان سرانجام دے گی۔
بلوچستان کے صحافیوں نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں،شہیدصحافیوں کے بچوں کے تعلیمی اخراجات حکومت اسپیشل سپورٹ پروگرام کے تحت اداکرے گی،اخبارات میں کام کرنے والے صحافیوں کوان کے حقوق دلانے کیلئے بی یوجے کی کاوشیں قابل ستائش ہیں حکومت ان کی بھرپورمعاونت کرے گی، صوبے کے نوجوانوں کو ہنرمندبنانے کیلئے بہترتربیت فراہم کریں گے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے بدھ کے روزکوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے نومنتخب کابینہ کی حلف برداری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں صوبائی وزیرمواصلات وتعمیرات عارف جان محمدحسنی،صوبائی وزیرزراعت انجینئرزمرک خان اچکزئی،مشیر برائے اقلیتی امور،رکن صوبائی اسمبلی مبین خان خلجی،ترجمان حکومت بلوچستا ن لیاقت شاہوانی،سیکریٹری اطلاعات شاہ عرفان غرشین ڈائریکٹرپی آئی ڈی عبدالمنان،ڈی جی پی آرشہزادہ فرحت، ودیگر بھی شریک تھے۔
انہوں نے جرنلسٹس ہاؤسنگ اسکیم کے آفرلیٹرصدرپی ایف یوجے،صدربی یوجے اورصدرکوئٹہ پریس کلب کے حوالے کیااوربی یوجے کی نومنتخب کابینہ سے حلف بھی لیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے نومنتخب کابینہ کو مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ سیاسی حوالے سب کا کسی نہ کسی جماعت سے وابستگی ہے تاہم کبھی کبھی صحافت بھی سیاست کی نظرہوجاتی ہے،جس کی وجہ سے غیر متعلقہ لوگوں کو اس شعبے میں آنے کاموقع ملتاہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ان کی فلاح وبہبودکیلئے اقدامات اٹھاناہم سب کی ذمہ داری ہے،حکومت بلوچستان نے 2018میں منصوبہ بندی کی کہ صوبے میں صحافت کوفروغ کیلئے کام کیاجائے،انہوں نے صحافیوں کی ہاؤسنگ اسکیم کامسئلہ 30سالوں سے تاخیرکاشکاررہا اس کو جلد حل ہوناچاہئے تھامنصوبوں میں تاخیرسے حقدارلوگ اس کے فوائد سے محروم رہ جاتے ہیں۔
حکومت چاہے تو سب کچھ کرسکتی ہے اس کیلئے بہترطریقہ کارکی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت جرنلسٹ ہاؤسنگ اسکیم کاانفراسٹرکچر،چاردیواری ودیگر ترقیاقی کاموں کے اخراجات پوری کرے گی،سانحہ 8اگست میں شہیدہونے والے 2صحافیوں کے اہل خانہ کو نوکری کامسئلہ حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے جبکہ دیگر44شہیدصحافیوں کے بچوں کوپاکستان میں تعلیم فراہم کرنے کیلئے اسپیشل سپورٹ پروگرام کے تحت مالی معاونت فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے لیبرایکٹ کی منظوری دی ہے بڑے ادارے،کمپنیوں اوراخبارمالکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ویج پرعملدرآمد یقینی بنائیں اس سے صحافت سمیت دیگر شعبے بہترہوں گے،انہوں نے کہا کہ گزشتہ 25سالوں سے پاکستان میں مایوسی کارجحان پروان چڑھاہے اس کمی کو پوراکرنے کیلئے صحافیوں کو اپنے کام میں مزیدجدت لانے کی ضرورت ہے۔
صحافت کے شعبے کی ترقی کیلئے اکیڈمی سطح پر جانے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ افرادی قوت کی کمی کوپوراکرنے کیلئے حکومت بلوچستان وفاق کے تعاون سے فنی تربیت فراہم کرے گی اس سلسلے میں تمام اضلاع میں ”کنٹینرولیج“کی طرح کے ٹریننگ سینٹربنائیں گے جہاں پر نوجوانوں کوان کی ضروریات کے مطابق فنی تربیت فراہم کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ قومی سطح پرمیڈیا میں بلوچستان کو بہت کم کوریج دیاجاتاہے۔
وہ دن دورنہیں جب وسائل کے بہتراستعمال سے بلوچستان ترقی کی راہ پرگامزن ہوگا،بلوچستان پاکستان کامستقبل ہے اس کو صوبے کومزید نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔اس موقع پر صدرپی ایف یوجے صدرشہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس 70سالوں سے صحافیوں کے حقوق کیلئے جدوجہدکررتی آرہی ہے،یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہاؤسنگ اسکیم میں ان صحافیوں کاخیال رکھیں جن کی تنخواہیں کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پرپابندی عائد کرنے کی باتیں تشویشناک ہیں تاہم وزیراعظم نے ان پر نظرثانی کی بات کی جوخوش آئندہے دنیا ای کامرس کی طرف جارہی ہے اس طرح کے اقدامات سے پاکستان کیلئے معیشت کے دروازے بندہوجائیں گے،سوشل میڈیا کے غلط استعمال کوروکنے کیلئے حکمت عملی اپنانے ضرورت ہے، جمہوری ممالک میں لوگوں کو بولنے کی آزادی حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے روزانہ148اخبارات شائع ہورہے ہیں حکومت اخبارات کے اشتہارات ویج بورڈپرعملدرآمدکیساتھ مشروط کرے،انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ اسکیم کے آفرلیٹرکاسہراوزیراعلیٰ بلوچستان کے سرجاتاہے۔اس موقع پربی یوجے کے نومنتخب صدرایوب ترین نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے صحافی انتہائی نامساعدحالات میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
صوبے میں 80فیصدصحافی کرائے کے مکانات میں رہ رہے ہیں ان حالات میں صحافیوں کی تنخواہیں اونٹ کے منہ میں زیرہ برابرہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 24صحافیوں کودوران کام ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایاگیا12صحافی فرائض کی انجام دہی کے دوران شہیدہوئے جبکہ 10صحافیوں کے قتل کے محرکات ابھی تک سامنے نہیں لائے جاسکے،شہید صحافیوں کے لواحقین کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں۔
اس موقع پر صدرپریس کلب رضاالرحمن نے صدیق بلوچ میڈیا اکیڈمی کاقیام اورجرنلسٹس ہاؤسنگ اسکیم کی منظوری وزیراعلیٰ بلوچستان کی صحافت دوستی کاثبوت ہے،میڈیا اکیڈمی کوچلانے کیلئے صوبائی حکومت مالی معاونت کرے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں روایات کے امین ہیں ہم نے ہمیشہ مہذب اندازمیں کام کیا،انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کاشکریہ اداکیا۔
اس موقع پرسینئرصحافی عبدالخالق رندنے کہا کہ بی یوجے ملکی سطح پر اپناایک منفردمقام رکھتاہے جرنلسٹس ہاؤسنگ اسکیم کی منظوری بی یوجے کی تیس سالہ جدوجہد کاثمرہے۔تقریب کے اختتام پروزیراعلیٰ بلوچستا ن کواعزازی شیلڈپیش کیاگیا۔