|

وقتِ اشاعت :   March 17 – 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 139 ہو گئی ہے جس میں سے 94 کیسز کی تصدیق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کر دی ہے۔کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسزسندھ میں 104،خیبرپختونخوا 15،بلوچستان میں 10، گلگت 5، اسلام آباد 4 اور پنجاب میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔تفتان سے خیبرپختونخوا پہنچنے والے 15 افراد میں کورونا وائرس کا انکشاف ہوا ہے۔وزیر صحت خیبرپختونخوا تیمور سلیم نے تصدیق کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ تفتان سے آنے والے 19 افراد کو ڈی آئی خان قرنطینہ مرکز میں رکھا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے یہ پہلے پازیٹیو کیسز ہیں۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کاکہنا ہے کہ ہر روز شام 5 بجے کورونا سے متعلق تازہ ترین اعدادو شمار جاری کیے جائیں گے۔

تفتان سے آنے والے زائرین کو 14 دن تک قرنطینہ میں رکھا گیا۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس 147 ممالک تک پھیل چکا ہے، ان ممالک میں 1 لاکھ 72 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ 78 ہزار افراد اب تک اس وائرس کے خاتمے کے بعد صحتیاب ہو چکے ہیں۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں مزید گیارہ افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جس کے بعد صوبہ بھر میں کورونا کیسز کی تعداد 100 سے زائد ہوگئی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سکھرمیں موجود 23 زائرین کے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 11 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے، یہ وہ زائرین ہیں جو اس وقت سکھر کے قرنطینہ میں موجود ہیں۔ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کے مطابق تفتان سے پہنچنے والے50 مشتبہ مریضوں کے نتائج آگئے ہیں اور ان میں سے 26 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ 25مریض کراچی اورایک حیدرآباد میں ہے۔کراچی میں پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور ایڈیشنل آئی جی نے پولیس افسران اور اہلکاروں کو بھی کورونا ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔

بلوچستان میں 6، اسلام آباد میں پانچ اور گلگت بلتستان کے بھی تین شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ایمرجنسی کور گروپ کے اجلاس میں ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ چودہ لیبارٹریز میں کورونا وائرس ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی دن میں انیس مریضوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی جس سے تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔پاکستان میں متاثرہ کیسز میں سے دو مریضوں نے بیرون ملک سفر نہیں کیا جب کہ دو مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے سرحد پر غیر قانونی نقل وحرکت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ہدایات جاری کیں ہیں کہ اس عمل کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔یقینا یہ ایک انتہائی گھمبیر صورتحال ہے اور اس وباء کو روکنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

خاص کر سرحدی علاقوں سے آنے والے لوگوں کو بھی مسلسل ایک ساتھ نہ رکھا جائے بلکہ الگ الگ رکھاجائے تاکہ ایک سے دوسرے میں یہ وائرس نہ پھیلے اور ان کو سہولیات دینے کیلئے وفاقی حکومت بلوچستان کی صوبائی حکومت کی ہر سطح پر مدد کرے۔ چونکہ زیادہ ترکیسز کا تعلق ایران سے آنے والے افراد سے ہے لہٰذا ان پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے جبکہ سندھ اور بلوچستان حکومت کے درمیان بھی مسلسل رابطے کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ صحت کے حوالے سے مزید اقدامات اٹھائے تاکہ صوبائی حکومتوں کی مشکلات میں کمی آسکے۔