عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرس ایک سے زائد وائرسز کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریاں جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) کی وجہ بن سکتا ہے۔یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔اب بھی بہت سارے کورونا وائرس ایسے ہیں جو جانوروں میں پائے جاتے ہیں لیکن ابھی تک انسان ان سے متاثر نہیں ہواہے۔
چینی حکام نے 7 جنوری کو اس فیملی کے ایک کورونا وائرس کی تشخیص کی جسے 2019 nCoV کا نام دیا گیاہے، اس کی انسانوں میں پہلے کبھی تشخیص نہیں ہوئی۔اس وائرس کے بارے میں ابھی زیادہ کچھ تو نہیں معلوم مگر یہ بات یقینی ہے کہ یہ انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے، کیونکہ دورانِ علاج چین کے 15 میڈیکل اسٹاف کے افراد بھی اس سے متاثر ہوئے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 03-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔بلوچستان کے شہری حکومت کی جانب سے شاپنگ مالز اور بازار 3 ہفتے کے لیے بند کرنے پر مثبت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہوئے حکومتی ہدایات پر عمل کررہے ہیں۔واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے بلوچستان میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے شاپنگ مالز اور مارکیٹیں 3 ہفتے کے لیے بند کرنے کا اعلان کیاہے۔بلوچستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 103 ہوگئی ہے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ وائرس سے بچنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر استعمال کریں۔
جام کمال خان کا کہنا ہے کہ عوام کوشش کریں کہ کم از کم 10 روز کے لیے گھروں میں رہیں اور غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔بہرحال آزادی ڈیجیٹل نیوز مسلسل کورونا وائرس کے حوالے سے نہ صرف آگاہی دے رہی ہے بلکہ حکومتی مثبت اقدامات کو سراہنے کے ساتھ ساتھ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے سمیت ماہرین کے ذریعے عوام کو آگاہی بھی دے رہی ہے بلکہ صحت کے حوالے سے جو اس وقت آلات کی ضرورت ہے اس کی بھی نشاندہی کررہی ہے۔ حکومت بلوچستان کی سب سے زیادہ توجہ اس وقت صحت کے حوالے سے انتظامات پر ہونی چاہئے تاکہ ڈاکٹروں اور عملہ کو مریضوں کے علاج معالجے سمیت ٹیسٹنگ میں آسانی میسرہوسکے،خاص کر جس طرح وینٹی لیٹرز کے حوالے سے نشاندہی کی گئی ہے جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے اس کو جلدحل کیاجائے،اسی طرح سرحدوں پر نقل وحرکت پر گہری نظر رکھنے کے علاوہ اسکریننگ کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس وباء کا تدارک ممکن ہوسکے۔جبکہ شہریوں کو بھی چاہئے کہ صوبائی حکومت کے احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے گھروں میں ہی رہیں تاکہ بلوچستان جیسے غریب صوبے کے عوام اس سے مزید متاثر نہ ہوں۔