|

وقتِ اشاعت :   March 23 – 2020

نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی نوشکی کے ضلعی بیان میں ضلعی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ افراتفری نفسانفسی اور ذہنی کشمکش کے ماحول کو جنم لینے اور پروان چڑھانے سے روکنے کے لئے ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کی خاتمہ کو یقینی بنانے کے لئے تھوس جامع اور پائیدار عملی اقدامات کرنے کے ساتھ روزانہ اجرتی بنیادوں اور چھو ٹے کاروبار کرنے والوں کے زندگی کو رواں رکھنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر توجہ دیں بیان میں کہا گیا ہے۔

کہ جزوی لاک ڈاون کے چند گھنٹے بعد ہی نوشکی میں اشیاہ خوردونوش کی قیمتوں میں خودساختہ بے تحاشاہ اضافہ کر کے 50 کلو آٹے کی قیمت جوکہ لاک ڈاون سے ایک دن پہلے 2400 روپے میں بہ آسانی مارکیٹ میں دستیاب تھا لیکن لاک ڈاون کے ساتھ ہی 3000 روپے فی 50 کلو گرام فروخت ہونے لگی اور اعلی کوالٹی کی آٹا سمیت دیگر اشیاء مارکیٹ سے غائب کر دیے گئے جو کے عوام میں خوراک کی قلت کا خوف سراسیمگی اور بے چینی کے ماحول کو جنم دینے کا سبب بن رہا ہے۔

جس کی وجہ سے افراتفری پر مبنی کشمکش کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا بیان میں کہا گیا ہے کہ سینیٹائزر ماسک اینڈ واش اور کلورکین جیسے عام اور سستے اشیاہ ضرورت کی مصنوعی قلت پیدا کر کے دیدہ دلیری کے ساتھ بلیک میں مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے۔ جزوی لاک ڈاون مفاد عامہ اور واہرس کی روک تھام کے حوالے سے اچھا اور موہثر اقدام ہے لیکن جامع اور واضح میکنزم نہ ہونے کی وجہ سے عوام کے لئے فوڈ سیکورٹی رسک بنتا جا رہا ہے۔

کیونکہ ایک طرف زخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کی چاندی ہوگئی ہے تو دوسری جانب روزانہ اجرتی بنیاد پر ھوٹلوں دوکانوں موٹر گیراجوں میں گھر کے واحد کفیل کی حیثیت سے کام کرنے والوں سمیت چھوٹے کاروبار اور مزدوری والوں کی چولہے بجگئے ہیں مگر اس حوالے اب تک کوہی حکمت عملی نظر نہیں آرہی ہے جس کی وجہ سے طویل عرصے تک جاری رہنے والی جزوی لاک ڈاون کے مثبت اثرات کے بجاے منفی اور تباہ کن اثرات کے خدشات واضح نظر آرہے ہیں۔