|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2014

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ہم با مقصد مذاکرات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، آئندہ 48 گھنٹے اہم اور حساس ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج کو اس آزمائش سے نکالیں اور آپریشن کی طرف ان کو لے کر جائیں جہاں ان کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کو افواہوں کے نتیجے میں نہیں ہٹایا گیا، آئی جی کو ان کی درخواست پر چھٹی پر گئے ہیں، ان سے پوچھا گیا ہے کہ وہ جہاں چاہتے ان کو تعینات کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی میں کچھ ملایا جا رہا ہے تو یہ درست نہیں ہے یہ پانی کے کینٹرز ان کی درخواست پر فراہم کیے جا رہے تھے ان کو یومیہ 5 کنٹینرز دیئے جا رہے تھے مگر الزامات کے بعد ان کو بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدید سیکیورٹی خدشات ہیں یہ فوجی خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے بتایا ہے بارود سے بھری ہوئی ایک گاڑی میں خود کش حملہ آوروں کے روانہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کنٹینرز لگائے جانے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں، یہ کنٹینرز حفاظتی نقطہ نظر سے لگائے ہیں، جہاں یہ لگائے گئے ہیں اس سے آگئے ریاست کے ادارے ہیں، ان کنٹینرز سے آگئے کسی کو جانے نہیں دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ججز سپریم کورٹ بروقت نہیں پہنچ پا رہے آج بھی 2 جج 30 منٹ تاخیر ہوئے۔ چوہدری نثارنے کہا کہ مجھ پر بھی دبائو ہے، مجھ پر ریاست کا دبائو ہے، دو سربراہان مملکت اسلام آباد کا دورہ ملتوی کر چکے ہیں، اسٹاک ایکسچینج میں مندی آ گئی ہے، ڈالر کی قیمت بڑھ کر 101 روپے ہو گئی ہے، تاجر اور صنعت کار اس احتجاج پر پریشان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں پر یرغال جمہوری سوچ نہیں ہے، کنٹینرز تو نہیں ہٹائے جائیں گے، کچھ کنٹینرز ہٹائے جا سکتے ہیں، اس سے قبل دہشت گردی یا سیکیورٹی کی ذمہ داری طاہر القادری اور عمران خان خود لیں گے ہم پر سیکیورٹی کی ذمہ داری نہیں ہو گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ کسی بھی جگہ قانون شکنی ہو گی یا پولیس پر حملہ کیا جائے گا تو قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ عمران خان کی جانب سے تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے 30 سال سیاست کی ہے میں مار دھاڑ اور دھمکیوں والی سیاست نہیں کر سکتا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے ابتداء میں سیکیورٹی پر مامور 30 ہزار اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔