|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2014

کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے! بالآخر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے مابین مذاکرات کا آغاز ہو گیا ۔ اگر چہ مزاکرات کے نتائج کچھ بہت زیادہ حوصلہ افزا نہیں رہے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی پیشین گوئی نہیں کی جا سکتی کہ صوتحال کیا رخ اختیار کرے گی تاہم یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیئے جا چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کا تیسرا دور آج ہوگا۔ دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور حکومت ابھی کسی ایک متفقہ نکتے پر نہیں پہنچ سکے ہیں تاہم دونوں طرف سے مذاکرات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے انھیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ آج ایک اہم پیش رفت یہ دیکھنے میں آرہی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے مابین رائےونڈ میں ایک اہم ملاقات متوقع ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ موجودہ سیاسی صورتحال کیا رخ اختیار کرے گی۔ یہاں آج کے دن سیاسی منظر نامے میں ہونے والی تبدیلیوں ، بیانات اور واقعات کے حوالے سے قارئین کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔

بلوبٹ سمیت ن لیگ کے 18 کارکنوں کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور


انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کے گھر پر حملے میں ملؤث مسلم لیگ (ن) کے کارکن بلو بٹ سمیت اٹھارہ کارکنوں کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی ہے۔ ڈان نیوز ٹٰی وی کے مطابق حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے بلو بٹ سمیت اٹھارہ کارکنان آج بروز ہفتہ ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت پہنچے، جہاں مسٹر جسٹس اقبال وڑائچ نے چار ستمبر تک ان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے بلو بٹ نے شاہ محمود قریشی کے گھر پر حملے میں ملؤث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دراصل کارکنوں کو اس عمل سے باز رکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بلو بٹ نے امید ظاہر کی کہ عدالت انہیں انصاف فراہم کرے گی۔

الطاف حسین کو دھرنوں کے مقامات پر صفائی کے فقدان پر تشویش


متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد کے لاکھوں شہریوں کو وبائی امراض سے محفوظ بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات کیے جائیں۔ ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنوں کے مقامات پر صحت وصفائی کے ناقص انتظامات اور بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑنے کے خدشات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ، دھرنوں میں موجود شرکاء کے لیے صفائی ستھرائی کا مناسب انتظامات نہیں کر پارہی ہے اور احتیاطی تدابیر کے لیے لگائے گئے بے شمار کنٹینرز کی وجہ سے شہریوں کو آمدورفت میں بہت زیادہ دشواریان پیش آرہی ہیں۔ الطاف حسین نے حکومت اور احتجاجی دھرنے دینے والی جماعتوں کے رہنماوٴں پر زوردیا کہ خدارا وہ صرف دکھاوے یا محض فوٹو سیشن کے لیے مذاکرات نہ کریں بلکہ مذاکرات کو بامقصد اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے مذاکراتی ٹیم کے ارکان خود کو وقت کی قید سے آزاد کرکے اس وقت تک مذاکرات کے لیے بیٹھے رہیں جب تک کہ وہ بات چیت کے ذریعہ کسی مثبت حل تک نہیں پہنچ جاتے۔

‘وزیراعظم ممکنہ اندرونی بغاوت سے خبردار رہیں’


حکومت اور اسلام آباد میں دھرنے دیئے بیٹھی جماعتوں کے درمیان ثالثی کردار ادا کرنے والی جماعت اسلامی نے وزیراعظم نواز شریف کو ممکنہ ‘اندرونی بغاوت’ سے خبردار کیا ہے۔ جماعت کے رہنما صاحب زادہ طارق اللہ نے وزیراعظم کی قومی اسمبلی میں موجودگی کے موقع پر وارننگ یہ وارننگ دی۔ وزیراعظم پانچ روز سے جاری کشیدہ سیاسی صورت حال پر ہونے والی بحث میں اس مرتبہ بھی خاموش رہے جس پر متعدد اراکین نے مایوسی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے اپنے دھرنوں کے دوران وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے۔

زرداری فارمولے پر سب کی نظریں


پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری آج وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرکے انہیں ‘اہم تجاویز’ پیش کریں گے جس کے بارے میں چند پی پی پی رہنماؤں کا خیال ہے کہ کسی صورت معاملات نہ سلجھنے کی صورت میں انہیں وزیراعظم کو ایک ‘بڑی قربانی’ دینے کا مشورہ دے دینا چاہیئے۔ پی پی پی رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی لیگ سے معاملات حل کرنے میں مزید تاخیر سے حکومت کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب اس ملاقات میں وزیراعظم کو ‘بڑے دل’ کا مظاہرہ کرنے کی تجویز دیں گے۔