کوئٹہ : جماعت اسلامی کے صوبائی بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ پریشان کن صورتحال لاک ڈاؤن میں ایک طرف سردیوں کی ڈھائی ماہ کے بعددوبارہ تین ماہ بلوچستان کے 3لاکھ نجی سکولزبندہونے کی وجہ سے7لاکھ بچوں کاتعلیمی مستقبل تباہ ہورہا ہے۔
دوسری جانب فیسزجمع نہ ہونے کی وجہ سے نجی تعلیمی اداروں کے35ہزار اساتزہ بھی فاقہ کشی کا شکار ہیں حکومت نجی تعلیمی اداروں کے تین ماہ یوٹیلٹی بلزمعاف اورتنخواہوں وکرائیوں کی مدمیں خصوصی پیکیج کا اعلان کریں تاکہ لاکھوں طلباء کا مستقبل تباہ،ہزاروں سکولزبند،لاکھوں اساتزہ بے روزگار ہونے سے بچ جائیں۔
میڈیا تعلیم دشمن ارب اختیاریا غلط فہمی کی بناپر نجی سکولزکو بدنام ورسوانہ کریں اور نہ ان کے خلاف بے بنیاد منفی پروپیگنڈہ کریں۔نجی تعلیمی اداروں کی خدمات،قربانیوں وموجودہ صورتحال میں ان کی مجبوریوں کو اجاگرکرنے کی ضرورت ہے۔جماعت اسلامی کے صوبائی بیان میں مزیدکہا گیا ہے۔
کہ خدارامیڈیا پرپرائیویٹ سکولزکومافیا کی صورت میں پیش نہ کیاجائے یہ تعلیم دشمنی اور نجی تعلیمی اداروں کی خدمات پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے بلکہ میڈیا پر ان کی خدمات کو اجاگر کیاجائے ہر فیلڈ میں اچھے برے ہوتے ہیں ہوسکتاہے۔
نجی تعلیمی اداروں میں بھی چند افراد غلط ہو مگر ان چند افراد کی وجہ سے پوری نجی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناکر بدنام کرنادانشمندی نہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں تقریباً2 لاکھ نجی سکولزمیں 20 لاکھ سے زائد اساتذہ اور لاکھوں،کروڑوں طلباء نجی سکولزمیں پڑھ رہے ہیں۔
ان میں اسی فیصد سکولز کرایے کی عمارتوں میں قائم ہیں۔ سکولزبند ہونے کی وجہ سے والدین فیس جمع کرنے سے بھی قاصر نظر آرہے ہیں اور والدین تعلیمی ادارے کھلنے پربیک وقت سکولز فیسز،یونیفارم،کورس ودیگر اخراجات برداشت نہیں کر سکتے اور نہ ہی نجی سکولز فیس کی عدم وصولی پر لاکھوں اساتذئے کرام،وملازمین کی تنخواہیں،یوٹیلٹی بلز اور سکولز عمارتوں کے کرایے دینے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ان حالات میں میڈیا وبعض تعلیم دشمن اربا ب اختیار سے ملکر نجی سکولزکو بدنام کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ نجی سکولزنے ملک میں تعلیم عام کرنے،جہالت وناخواندگی ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ہمیشہ نجی سکولز کے اساتذہ،طلباء اور مالکان نے ضرورت پڑنے پر دل کھول کرقوم کی مددکی ہے خواہ 2005زلزلہ ہویا 2010سیلاب یا بلوچستان میں کوئی اورآفت ومصیبت آئی ہو آج کرونا وائرس وباء،لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان نجی اداروں کی مددکی ضرورت ہے تاکہ یہ ادارے آگے جاکر بھی قوم کو خواندہ بنانے میں اہم کرداراداکریں۔
مشکل کی اس گھڑی میں وزیرا عظم،وزیر اعلیٰ بلوچستان نجی سکولزکی خدمات کو فراموش نہ کریں بلکہ خصوصی اقتصادی پیکیج کا اعلان کریں تاکہ نجی سکولزکے اساتذہ کو تنخواہیں اور عمارتوں کے کرایہ ویوٹیلٹی بلز بروقت جمع ہوجا کریں آج جس طرح کم آمدنی والے مزدور،محنت کش پریشان ہیں اسی طرح نجی سکولز کے معلمین بھی پریشان ہیں۔
سرکاری سکولزکے اساتذہ کو تنخواہیں ان کے اکاؤنٹس میں آرام سے مل رہے ہیں جبکہ نجی سکولزمیں فیسز جمع نہ ہونے کی وجہ سے نہ اساتذہ کوتنخواہیں مل سکتی ہیں نہ عمارتوں کے کرایے جمع اور نہ ہی یوٹیلٹی بلزبروقت جمع ہوسکتے ہیں۔