کوہلو : کوہلو شہر میں پانی کی شدید قلت کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد پانی کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہنے پر مجبورہیں۔شہر کے مختلف علاقوں نیوکلی، مری کالونی، پیپلز کالونی، میر ہزار وڈھ،سردار فیروز خان کلی، کلی چرمئی سمیت دیگر علاقوں میں پانی کا بحران سنگین ہوگیا۔
شہری پینے کے صاف پانی کی تلاش میں گلی گلی مارے مارے پھر تے نظر آتے ہیں۔ کئی علاقوں میں پانی بالکل نہیں آتا۔ جبکہ بعض علاقوں میں پانی کی لائنیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے ہیں جہاں نالوں اور گٹر کا پانی آرہا ہے۔ جوان، بوڑھے، بچے اور موٹر سائیکل سوار پانی کے گیلن ہاتھ میں لئے 24 گھنٹے پانی کے حصول کے لئے سرگرداں نظر آتے ہیں۔ لوگ ہاتھ اٹھاکر پی ایچ ای انتظامیہ کو بددعائیں دیتے نظر آتے ہیں۔
پینے کے پانی سے محروم لوگوں کا کہنا ہے کہ حکمران اور افسران دعوے اور فوٹو سیشن کرتے تو نظر آتے ہیں مگر گراؤنڈ پر عملی کام نظر نہیں آرہے ہیں،محکمہ پبلک ہیلتھ صرف کاغذی کارروائی میں مصروف ہے عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، حلقے سے منتخب نمائندے،ممبر صوبائی اسمبلی میر نصیب اللہ مری، صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نور محمد دمڑ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر نااہل اور لاپرواہی کرنے والے آفیسران کو ہٹا کر محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے اور ہنگامی بنیادوں پر اہلیان کوہلوکے لئے قدرت کی طرف سے دی ہوئی نعمت ”” پانی ”” کا انتظام کر وایا جائے۔