|

وقتِ اشاعت :   April 21 – 2020

چمن :  ایمپور ٹ کی بندش سے چمن کے تاجروں کا شدید نقصان ہورہاہیں حکومت کی ریونیو کی کمی کے باعث حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہاہیں۔

جو ٹرک اور کنٹینرز اسپرے کرکے افغانستان جانے والے ٹرکوں میں واپسی پر ایمپورٹ مال ڈالاجائے۔ حاجی عصمت اللہ۔ پاک افغان سرحد پر امپورٹ کی سرگرمیاں بحال کرنے کے حوالے سے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چمن پاک افغان باڈر بندش سے 5 ارب روپے سے زائد کی درآمدی سرگرمیاں معطل ہونے کے بعد بلوچستان کے تاجروں کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا اور ملکی مارکیٹوں پر بھی انتہائی منفی اثرات پڑرہے ہیں۔

انہی حالات پر چمن کے ممتاز تاجر حاجی عصمت اللہ نے ہنگامی پریس کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے مال امپورٹ کرنے کے لئے فوری طور پر چمن باڈر کھولنے کے احکامات جاری کریں تاکہ افغانستان جانے والے ٹرانزٹ ٹریڈ کے ٹرکوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے واپسی پر مصالحہ جات، پلسیز اور فریش فروٹ لایا جاسکیں باڈر پر کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے بہترین انتظامات ہونے کے باعث افغانستان جانے والے ٹرکوں پر دو طرفہ طور پر اسپرے کیا جاتا ہے جس پر یہ ایک بہترین موقع بھی ہیں اور ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ چمن کے تاجروں نے کافی تعدا د میں اپنا مال دور دراز علاقوں سے لوڈ کیاتھا جوکہ پاک افغان سرحد کی بندش کے باعث افغانستان میں پھنس چکاہیں جس کی وجہ وہ مال خراب ہونے کا مکمل اندیشہ ہیں۔

کیونکہ پاک افغان سرحد کی بندش کا اچانک فیصلہ ہواتھا جوکہ کروناء وائرس کی روک تھام کے لئے ہواتھا انہوں نے مزیدکہاکہ بار بار سرحد کی بندش سے افغانستان کے جو بیوپاری ہیں وہ دوسری منڈیاں تلاش کررہے ہیں جس میں ہمارے ملک پاکستان کے حریف ملک بھارت اپنی منڈیا پیش کررہاہیں اور راستہ بھی چاہ بہاں دیکھارہاہیں بار بار سرحد کی بندش سے ہماری جو فیکٹریوں کی مال ہیں وہ اب افغانستان میں آدھابھی نہیں جارہاہیں۔

جس میں خاص کر سریا،سیمنٹ اوردیگر مصنوعات ہیں کیونکہ بار بارسرحد کی بندش سے افغانستان کے تاجروں نے اپنی فیکٹریاں بنائی ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ملک کے تاجروں کا شدید نقصان ہورہاہیں ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا تجارت کو جاری رکھاجائے اور اس کیلئے موجودہ سسٹم بہترین جس میں افغانستان جاتے ہوئے ٹرکوں پر دو طرفہ طورپر اسپرے ہوتاہیں اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ پاکستان کسٹم تک مال کو آنے دیاجائے۔

جس میں ڈرائی فروٹ اوردیگر مال کی پاکستان میں ایمپورٹ کی اجازت دی جائے اور اب جبکہ رمضان المبارک کی آمد کے بعد ملک میں خوردنی اشیاء کی قلت کے باعث بحران پیدا ہونے کا امکان موجود ہے۔ اسلئے وزیر اعظم فوری طور پر مال امپورٹ کرنے کیلئے چمن باڈر کھول دیں درآمدی سرگرمیاں بحالی سے بے روزگار نوجوانوں سمیت ہزاروں خاندان مستفید ہوسکیں گے۔ افغانستان کیساتھ پاکستانی کرنسی میں تجارت بھی اہمیت کا حامل ہے۔