خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار صدر سردار نصیر احمد موسیانی، سینئرنائب صدر شفیق الرحمان ساسولی، نائب صدر عبدالستار موسیانی، جنرل سیکرٹری ڈاکٹرعزیز بلوچ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری میرمحمداکبر مینگل(ایم پی اے)، جوائنٹ سیکرٹری ایڈوکیٹ غلام نبی، انفارمیشن سیکرٹری حاجی احمدبلوچ، پروفیشنل سیکرٹری محمد ایوب عالیزئی، فنانس سیکرٹری رئیس حضوربخش گزگی۔
ہیومن رائیٹس سیکرٹری محمد عالم کرد، لیبر سیکرٹری عبیداللہ میراجی، کسان سیکرٹری امدادبلوچ، خواتین سیکرٹری ناہیدہ بلوچ، خضدار سٹی کے صدر حاجی محمد اقبال بلوچ،جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد بخش مینگل و بی این پی ضلع خضدار کے تمام تحصیلوں کے عہدیداران نے اپنے مشترکہ بیان میں سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی خضدار کیمپس اور وومن پولی ٹیکنیک کالج کی بندش کے حوالے سیحکومتی کمیٹی کے رپورٹ کو علم دشمنی کے مترادف عمل قرار دے کرحکومت کے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے۔
کہ جھلاوان کے طلباء طالبات کو اعلی تعلیم سے دور رکھنے کیلئے ایک منظم سازش ہورہی ہے، جس کے تحت جھالاوان کے عوام سے سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی خضدار کیمپس اور پولی ٹیکنیک کالج چھیننے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، جھلاوان کے عوام بالخصوص طالبات کو تعلیم جیسے بنیادی سہولیات سے محروم کرکے ان سے علم جیسے بنیادی ضرورت کا حق چھینا جارہا ہے جو کہ جھالاوان کے عوام کو پسماندگی و مایوسی کی طرف دھکیلنے کی ایک منظم سازش ہے، صوبائی حکومت کے شہہ پر کمیٹی نے سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی خضدار کیمپس اور پولی ٹیکنیک کالج کو بند کرنے کی کوشش یہاں کے عوام کے ساتھ ایک سنگین مذاق ہے۔
واضح رہیکہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی میں تدریسی عمل جاری ہے بلڈنگ کیلئے اراضی مختص ہوچکی ہے، اسٹاف کی تعیناتی، طالبات کے پک اینڈ ڈراپ کیلئے گاڑی و دیگر مشینری وغیرہ مکمل کئے جاچکے ہیں، پولی ٹیکنیک کالج کی بلڈنگ، ہاسٹل و اسٹاف کے رہائشی کوارٹرز مکمل طور پر تیار ہیں۔ حیران کن بات یہ ہیکہ ان سب کے باوجود حکومتی کمیٹی نے مزکورہ اداروں کو بند کرنے کی سفارش کی ہے جو یہاں کے عوام پر جبرا فیصلہ لاگو کرنے کے مترادف عمل ہے۔
بی این پی سازشی عناصر کو خبردار کرتی ہیکہ جھالاوان کے عوام خصوصاً خضدار کے طالبات کیلئے علم و شعور کے ابواب کو بند کرنے کی ناکام سازشیں بند کئے جائیں۔ صوبائی حکومت ہوش کی ناخن لے اپنی علم دشمن اقدام سے بازآئے۔ خضدار جھلاوان کے طلباء طالبات سے انکے ادارے چھیننے کی ناکام کوشش بند کرے، یہاں کے عوام نے ہمیشہ ناانصافیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیاہے اور آئندہ کیلئے کوئی بھی ناانصافی برداشت نہیں کیجائیگی۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی خضدار کیمپس اور پولی ٹیکنیک کالج، جھلاوان میڈیکل کالج،سکندریونیورسٹی یا کسی بھی ادارے کو بند کرنے کی سازشیں بند کردی جائیں۔اگر یہاں کی عوام کے خلاف مزید ایسے سازشوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو خضدار کے عوام اس طرح کے عوام دشمن، تعلیم دشمن اقدام اور جبری فیصلوں کے خلاف بھرپور احتجاج کریگی۔دریں اثناء خضدار وومن یونیورسٹی اور پولی ٹیکنیکل کالج کو حکومتی کمیٹی کی طرف سے بند کرنے کا فیصلہ جبرا اور استحصالی عمل ہے۔
نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے سینئرنائب صدر میر سلمان زہری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے خضدار وومن یونیورسٹی اور پولی ٹیکنیکل کالج کو حکومتی کمیٹی کی طرف سے بند کرنے کا فیصلہ جبرا اور استحصالی عمل ہے بلوچ کو دانستہ طور پر تعلیم سے دور رکھنے کی سازش رچائی جارہی ہے اس سے پہلے بھی سکندر یونیورسٹی خضدار کو بند کرنے کی کوشش کی گئی تھی ان حربوں سے یہی ظاہر ہوتا ہے حکومت وقت تعلیم اور تعلیمی اداروں سے خوفزدہ ہے۔
حکومت کی جانب سے اس طرح کے شرمناک حرکات کی ہم بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں حکومت وقت کی زمہ داری ہے بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کی خاطر مزید یونیورسٹی اور کالج بنائیں بدقسمتی سے حکومت کار نیک کے بجائے تعلیم ادارے بند کرنے کی کوشش پر تلا ہوا ہے اس طرح کے حرکات مذید پسماندگی مایوسی کی طرف لے جانے کی عکاسی ہے۔
استحصال زدہ بلوچستان کو جبرا تعلیم صحت جیسے سہولیات سے دور رکھنے کی ایک ناکام کوشش ہیحکومت وقت اپنی ناکامی چھپانے کی خاطر ایک بار پھر تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا رہی ایسے حرکات قوم اور مستقبل کے معماروں کے لیے قدغن ہے دریں اثناء خضدار وومن یونیورسٹی اوروومن پولی ٹیکنیکل کالج خضدار کو حکومتی کمیٹی کی طرف سے بند کرنے کا فیصلہ کسی صورت قابل قبول نہیں بلکہ ہم اس عمل کی سخت مذمت کرتے ہیں اورموجودہ صوبائی حکومت اوراس کے اس عمل میں شریک تمام کرداروں کی کسی سازش کو قبول نہیں کرینگے۔ اورہم سمجھتے ہیں کہ یہ خضدارجھالاوان کے عوام کے ساتھ انتہائی تعصب اور جبر و استحصالی عمل ہے۔
ان خیالات کاا ظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق رکن قومی اسبملی میرعبدالرؤف مینگل نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ خضدار وومن یونیورسٹی اور پولی ٹیکنیکل کالج کو حکومتی کمیٹی کی طرف سے بند کرنے کا فیصلہ جبرا اور استحصالی عمل ہے بلوچ قوم کو دانستہ طور پر تعلیم سے دور رکھنے کی سازش رچائی جارہی ہے اس سے پہلے بھی سکندر یونیورسٹی خضدار کو بند کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
ان حربوں سے یہی ظاہر ہوتا ہے صوبائی حکومت بلوچ نوجوانوں کی تعلیم اورسابقہ صوبائی حکومت کے بچھائے ہوئے تعلیمی اداروں سے خوفزدہ ہے حکومت کی جانب سے اس طرح کے مزموم اور شرمناک حرکات کی بی این پی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتاہے۔ انہوں نے کیا ہے کہ صوبائی حکومت کی یہ زمہ داری ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کی خاطر مزید یونیورسٹی اور کالج تعمیر کریں بدقسمتی سے موجود نااہل صوبائی حکومت۔
پہلے سے موجود یونیورسٹی اورکالجز کو ختم کرنے کے لئے کمرکس لی ہے۔لوگوں کو مزید تعلیمی ادارے دینے کے بجائے پہلے سے دیئے ہوئے تعلیم ادارے بند کرنے پر تلا ہوا ہے اس طرح کی حرکات یہاں کے عوام کو مذید پسماندگی مایوسی کی طرف لے جانے کی عکاسی ہے استحصال زدہ بلوچستان کو جبرا تعلیم صحت جیسے سہولیات سے دور رکھنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔
صوبائی حکومت اپنی ناکامی چھپانے کی خاطر ایک بار پھر تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا رہی ایسے حرکات قوم اور مستقبل کے معماروں کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔ بی این پی صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ اس عمل سے دستبردار ہوجائے ہم کسی بھی صورت اپنے تعلیمی اداروں کو کینسل ہونے نہیں دینگے۔