خضدار: مسلم لیگ (ن) خضدار کے صدر میر عبدالرحمن زہری نے کہاہے کہ خضدار میں بہادر خان وومن یونیورسٹی اور پولی ٹیکنیکل کالج کوختم کرنا کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت تعلیمی ادارے قائم کرے اور نئی نسل کے لئے مذیدتعلیمی سہولیات مہیاء کرے لیکن حکومت تعلیم کے آگے رکاوٹ قائم کرکے نئی نسل کو مایوس کررہی ہے۔
حکومتی کمیٹی کی جانب سے بہادر خان وومن یونیورسٹی اور پولی ٹیکنیکل کالج کو ختم کرنے کی سفارش قومی خدمت نہیں بلکہ قوم دشمنی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور اس عہد کا اظہار کرتے ہیں کہ ان تعلیمی اداروں کے وجود کو برقرار رکھنے کے لئے آخری جدوجہد تک جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
میر عبدالرحمن زہری کاکہنا تھاکہ ہماری بچیاں دوسرے شہروں تک پڑھائی کے لئے نہیں جاسکتے ہیں ایک تو وہ تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کرسکتیں اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کی بچیاں دوسرے شہروں میں تعلیم کے لئے جانے کا رواج نہیں ہے۔ حکومتی کمیٹی کی جانب سے ایک ہی لمحے کے اندر ان تعلیمی اداروں کے خاتمے کا پروان جاری کرنا سمجھ میں آنے والی بات نہیں ہے۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اور ان کی اتحادی حکومت نے بلوچستان میں بہت سارے تعلیمی ادارے دی۔ جن میں لورالائی و تربت میڈیکل کالجز ہیں جو کہ اب بن گئے ہیں۔ جب کہ خضدار میں میڈیکل کالج کے لئے الگ جگہ مختص ہے اور اس پر کام ہورہاہے۔ میڈیکل کالج کو مستقل بنیادوں پر ختم کرکے اسے عارضی بلڈنگ میں قائم کرنا اور پھر دو تعلیمی اداروں کو وجود سے مٹانا سمجھ سے بالا تر ہے۔ اس وقت میڈیکل کالج جہاں قائم ہے وہاں اس کی عارضی کلاسز چل رہی ہیں جب کہ یہ عمارت اور جگہ پولی ٹیکنکل کالج کی ہے۔
اس طرح ردو بدل اور تعلیمی اداروں کا خاتمہ کسی بھی طرح قبول نہیں ہے حکومت نے ایک کوشش پہلے بھی کی تھی کہ شہید سکندر یونیورسٹی کا خاتمہ کیاجائے جس پر پورے بلوچستان کے عوام نے سخت گیر احتجاج کیا تھا اور حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور کیا تھا۔ اب ایک بار پھر اس طرح کی سوچ اور اقدام بھی عوام کے جذبات کو ابھارنے کے مترادف ہوگا، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرکے نئی نسل کو تعلیمی ادارے دیں ورنہ بھر پور احتجاج کیا جائیگا۔