|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2014

اسلام آباد: پنجاب، شمالی علاقوں، آزاد جموں و کشمیر و دیگر مقامات پر طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 205 تک پہنچ گئی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) کے ترجمان احمد کمال نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 131 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ آزاد کشمیر میں 63 اور گلگت بلتستان میں 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے ترجمان کے مطابق اس وقت پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین میں دریائے چناب پر واقع قادرآباد ہیڈ ورکس پر سیلابی پانی کا ایک بڑا ریلہ موجود ہے۔ جبکہ دریائے چناب پر واقع تریموں بیراج پراس وقت ایک لاکھ ستتر ہزار کیوسک پانی موجود ہے۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں دریائے چناب پر تریموں کے مقام پر سیلاب کے دوسرے بڑے ریلے کے گزرنے کا امکان ہے۔ میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق سیلاب کا بڑا ریلہ 12 ستمبر تک دریائے چناب میں رہے گا، جس کے باعث ضلع سرگودھا، جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ تمام متعلقہ حکام کو عوام الناس کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

دریائے چناب کے سپرفلڈ سے 600 دیہات ڈوب گئے، 181افراد ہلاک


فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) نے دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر تیرہ اور چودہ ستمبر جبکہ سکھر میں پندرہ ستمبر کو انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی ہے۔لاہور : دریائے چناب کا ‘ سپرفلڈ’ گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے چھ سو دیہات سے ٹکرانے کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئے، ان کے گھر اور مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے۔ ایف ایف ڈی نے متعلق حکام پر زور دیا ہے کہ جان و املاک کے نقصان سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کرلیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے سیالکوٹ جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ متعدد دیہات کا دورہ کیا مگر متاثرہ افراد کے لیے بہت کم امداد کا اعلان کیا گیا جو غضب ناک دریا اور اس کے نالوں کے باعث قابل رحم حالت کو پہنچ گئے ہیں۔

سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال


ڈان کے رپورٹر نے لوگوں کو گھروں اور عمارات کی چھتوں سمیت وزیرآباد، حافظ آباد، منڈی بہاﺅالدین اور چینیوٹ کے بلند مقامات پر پناہ لیتے اور امداد کے لیے انتظار کرتے دیکھا۔ سیلاب سے علاقے میں آٹھ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ مزید اموات کا بھی خدشہ ہے، سیلابی پانی نے سینکڑوں ایکڑ پر پھیلی فصلوں کو بھی تباہ کردیا، جبکہ متعدد دیہات کے رہائشی اپنے مویشیوں سے بھی محروم ہوگئے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہندوستان سے دریا سے چھوڑے جانے والے سیلابی پانی کے بعد مقامی افراد کو انخلاءیا محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوئی ہدایت نہیں کی گئی تھی حالانکہ فلڈفورکاسٹنگ بیورو نے اس حوالے سے انتباہ بھی جاری کیا تھا۔ اس وقت متاثرہ خاندانوں کو متاثرہ علاقوں سے فوری طور پر نکالنے سمیت خوراک اور پینے کے لیے پانی کی اشد ضرورت ہے، تاہم اس وقت گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے اضلاع میں اس وقت ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں ہوتی نظر نہیں آرہیں۔ ایف ایف ڈی کے مطابق ہفتے کی شب ہیڈ مرالہ سے 8 لاکھ 81 ہزار کا ریلہ گزرا جو خانکی کی جانب گیا جہاں اتوار کی صبح یہ 9 لاکھ 47 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، تاہم اس کے بعد پانی کی سطح میں کمی آنے لگی اور رات نو بجے یہ 4 لاکھ 42 کیوسک تک پہنچ گیا۔ دریائے چناب میں سیلاب کا 9 لاکھ 42 کیوسک کا ریلہ قادر آباد سے دوپہر بارہ بجے چھوڑا گیا جس کے بعد یہاں رات نو بجے تک سطح 7 لاکھ 74 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی۔ انتطامیہ کو ڈر ہے کہ تریموں ہیڈ ورکس پر 6 لاکھ 75 ہزار کیوسک کا ریلا ٹکرا سکتا ہے جس کے پیش نظر ارگرد کے علاقوں میں تباہی کا خطرہ ہے کیونکہ اس بیراج کی گنجائش چھ لاکھ کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں سیلابی ریلے کی رفتار مرالہ سے قادر آباد تک بہت تیز رہی جس کے نتیجے میں ملحقہ قصبوں اور دیہات میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق خانکی میں 9 لاکھ 47 ہزار کیوسک کا ریلا گزرنے کے موقع پر دریائی پشتوں میں شگاف بھی ڈالا گیا، کیونکہ اس کی گنجائش آٹھ لاکھ کیوسک ہے۔ پنجاب حکومت کے حکام کے مطابق مرالہ، خانکی اور قادر آباد سے سیلابی ریلے کے گزرنے کے نتیجے میں چھ سو دیہات کے ڈوب گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق سیالکوٹ ریجن میں مرالہ کے قریب 56، سمبڑیال میں 53، ظفروال میں 25، پسرور میں 56 اور چینیوٹ میں 89 دیہات ڈوب گئے۔ وزیرآباد، حافظ آباد، منڈی بہاﺅالدین، چینیوٹ، جلال پور جٹاں، پھالیہ اور پنڈی بھٹیاں سے سیلاب براہ راست ٹکرایا، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں سڑکیں، پل اور اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا، جبکہ منڈی بہاﺅالدین میں پانچ افراد، شیخوپورا، بھیکی سائیں گاﺅں اور ڈسکہ میں ایک، ایک شخص ہلاک ہوا۔

سیلاب اور بارشوں سے ملک بھر میں ہونے والے نقصانات پر حکومتی اعدادوشمار


نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان احمد کمال کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے 534مکانات جزوی طور جبکہ 36 مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ احمد کمال کا کہنا تھا کہ 28231 ایکٹر پرکھڑی فصلیں اور 286 گاؤں متاثرہوئے ہیں۔ آزاد کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں 3479مکانات جزوی جبکہ 1693 مکمل طور پرتباہ ہوئے، 13گاؤں اور 820ایکٹر فصلیں متاثرہوئیں۔

بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں


وزیرآباد، حافظ آباد، منڈی بہاﺅالدین، چینیوٹ، جلال پور جٹاں، پھالیہ اور پنڈی بھٹیاں سے سیلاب براہ راست ٹکرایا، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں سڑکیں، پل اور اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا، جبکہ منڈی بہاﺅالدین میں پانچ افراد، شیخوپورا، بھیکی سائیں گاﺅں اور ڈسکہ میں ایک، ایک شخص ہلاک ہوا۔ اسی طرح آزاد کشمیر میں کم از کم سولہ افراد بارش کے باعث مختلف حادثات کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔ این ڈی ایم اے نے جانی نقصان کے حوالے سے بتایا کہ سیلاب اور بارش سے 181افراد ہلاک اور 343زخمی ہوئے ہیں جن میں 108 افراد پنجاب، 62 افراد کمشیر اور 11گلگت بلتستان سے ہیں۔

وزیراعظم کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ


وزیراعظم نے ہیڈمرالہ، سیالکوٹ، سمبڑیال، وزیرآباد، پسرور، ظفروال، ناروال اور ارگرد کے علاقوں کا ہیلی کاپٹر سے جائزہ لیا۔ انہوں نے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے انے دھرنے ختم کرکے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے انتطامیہ کو امدادی و ریسکیو سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت متاثرہ خاندانوں کی امداد کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں


انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق ریلیف آپریشن میں 300کشتیاں، 16ہیلی کاپٹرز استعمال کیے جا رہےہیں، آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2ہزار 300افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرین کو کھانے کی اشیا اور پانی پہنچایا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی، جہلم، گوجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، منڈی بہاءالدین اور قادر آباد میں بھی آپریشن جاری ہے جبکہ ملتان اور ڈیرہ اسماعیل خان میں فوجی دستے الرٹ کر دیئے گئے ہیں۔