ملک میں نوجوانوں کی بڑی تعدادنجی ملازمتوں سے وابستہ ہے جو کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند پڑے ہیں اس گھمبیر صورتحال کے دوران بعض کمپنیوں اور صنعتوں نے اپنے ملازمین کو فارغ کیا ہے جو وقتاََ فوقتاََ میڈیا پر رپورٹ ہوتی ہیں۔ کراچی جیسے بڑے شہر کی کچی آبادی سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی انہی کمپنیوں میں کام کرتی ہیں جوکہ ان دنوں شدید متاثر ہیں المیہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں جدید ٹیکنالوجی کانظام موجود نہیں کہ بیروزگار،برسرِ روزگار، کاروباری، سرکاری ملازمین اور آفیسران کی تفصیلات حکومت کے پاس موجود ہوں، ستر سالوں کے دوران اس جانب کبھی توجہ نہیں دی گئی کہ لوگوں کی آمدن ا ور اثاثہ جات کتنے ہیں۔
بدقسمتی سے سیاسی صنعت نے اس قدر فروغ پایا کہ ملک کا پورانظام صنعتی سیاستدانوں کے پاس چلا گیا۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ماضی کے حکمرانوں نے اپنے قریبی رفقاء، کاروباری طبقہ کو سیاست میں نہ صرف شامل کیا بلکہ خود بھی اقتدار میں بیٹھ کر اپنے نجی کاروبار کو مزید وسعت دیا، نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے کہ بڑے بڑے کاروباری افراد اپنے آمدن سے انتہائی کم شرح پر ٹیکس دیتے ہیں جبکہ پورا بوجھ غریب عوام پر ہے باوجود اس کے ان کی آمدن انتہائی قلیل ہے جتنا کماتے ہیں خرچ ہوجاتاہے نہ ذاتی گھر، آسائش اور نہ ہی روزگار کی گارنٹی جس کی وجہ سے عوام کا حکمرانوں سے اعتماد اٹھ گیاہے۔
موجودہ حکومت کوان تمام ماضی کی خامیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومتی طرز اور گڈگورننس کیلئے بہترین اقدامات اٹھانے چاہئیں کیونکہ حالیہ بحران نے سب سے زیادہ عوام کو ہی متاثر کیا ہے جو گھروں میں محدود ہیں اور معاشی صورتحال سے شدید متاثر اور پریشان ہیں۔ جبکہ سرکاری اسکیمات میں بھی یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ غریب اور حقدار لوگوں کے حقوق غضب کرتے ہوئے بڑے بڑے آفیسران ہاتھ صاف کرجاتے ہیں اس لئے موجودہ حکومت کو اس کاذمہ دار نہیں سمجھاجاسکتا،یہ بھی ماضی کی غلط طرز حکمرانی کا ہی نتیجہ ہے اس لئے موجودہ حکومت موجودہ حالات کے پیش نظر مستقبل کیلئے ایک ایسا جدید نظام مرتب کرے کم ازکم عوام کی مکمل معلومات سرکاری سطح پر موجودہوں تاکہ ایسے بحرانات کے دوران غریب عوام کی مدد کیلئے حکومت کو آسانی ہو۔
بہرحال گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی جانب سے احساس پروگرام، مفت راشن تقسیم کے علاوہ ایک اوربڑا اعلان کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جولاک ڈاؤن کے باعث عوام بیروزگار ہوگئے ہیں ان کی مالی مدد کی جائے گی جوکہ عوام کیلئے ایک بڑی خوشخبری ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے سبب بے روزگار ہونے والوں کی مدد کیلئے وزیراعظم ریلیف فنڈ کاجلد اجرا کیا جارہاہے۔ریلیف فنڈ کا پیسہ ان لوگوں کیلئے رکھ رہے ہیں جو کورونا کی وجہ سے بیروزگار ہوئے ہیں۔
ایک اور ایس ایم ایس مہم شروع کریں گے جس میں لوگوں کو ثبوت دینا ہوگا کہ وہ لاک ڈاؤ ن کے باعث بیروزگار ہوئے جبکہ حکومت کی جانب سے اب تک 66 لاکھ خاندانوں میں 81 ارب روپے تقسیم کی جا چکی ہے اور مزید بھی تقسیم کیے جائیں گے۔بہرحال یہ خوش آئند بات ہے کہ حکومت موجودہ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے نئے اسکیمات متعارف کرارہی ہے تاکہ غریب عوام کی مشکلات کم ہوسکیں مگر اس امر کو یقینی بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کی مددسے نظام کو مزید بہتر بنانے پربھی توجہ دی جائے تاکہ براہ راست متاثرین ہی کو اس کا فائدہ مل سکے تاکہ رمضان المبارک کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں میں عید کا تہوار بھی خوشیوں سے ہرابھراہوجائے۔