برطانیہ میں کورونا وائرس کی ویکسین کی وسیع پیمانے پر تیاری کے حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹیٹیوٹ نے گزشتہ ہفتے اپنی تیار کردہ ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی تھی اور اس عمل کے لیے سینکڑوں لوگوں نے رضاکارانہ طور خود کو پیش کیا تھا۔اس ویکسین کی تیاری کے لیے برطانوی حکومت نے بھی 20 کروڑ پاؤنڈ کی فنڈنگ کی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر انسانوں پر کی جانے والی آزمائش کامیاب ہوئی تو اس ویکسین کو وسیع پیمانے پر تیار کیا جائے گا۔آکسفورڈ یونیورسٹی نے برطانیہ کی بڑی دوا ساز کمپنی ایسٹرازینیکا کے ساتھ ویکسین کی وسیع پیمانے پر تیاری اورڈسٹری بیوشن کے لیے شراکت داری کر لی ہے۔یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ اس شراکت داری کا مقصد تجربات کامیاب ہونے کی صورت میں دنیا بھر میں ویکسین کی فوراً فراہمی ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر آف میڈیسن سر جان بیل کاکہناہے کہ انسانوں پر کی جانے والی آزمائش کے نتائج جون کے وسط میں مل جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ویکسین نگران ادار ے سے منظور ہو جاتی ہے تو سب سے بڑا چیلنج اس کی وسیع پیمانے پر تیاری ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دنیا ویکسین کو اس پیمانے پر تیار کرنے کے قابل ہو کہ یہ باآسانی ترقی پذیر ممالک میں پہنچ سکے جہاں اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے جبکہ دونوں فریقین وبا کے دوران بغیرفائدہ کی بنیاد پراس ویکسین کو فراہم کرنے پر متفق ہوئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ صرف اس ویکسین کی تیاری اور فراہمی پر آنے والے اخراجات ہی وصول کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ دنیا کے 150 سے زائد ممالک اس وقت کورونا وائرس کاشکار ہوچکے ہیں۔
اور انسانی تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر وباء کی وجہ سے اموات ہوئی ہیں جس نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور لوگوں کومکمل طور پر محدود کرکے رکھ دیاگیا ہے دنیا کی بڑی بڑی صنعتیں اور دیگر تجارتی معاملات جام ہوکر رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گرچکی ہیں چونکہ تیل کی کھپت کرنے والے تمام کاروبار بند ہیں جس سے اس کی خریداری میں واضح فرق آیا ہے۔ بہرحال اس وقت پوری دنیا کیلئے کورونا ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے جس پر مختلف تبصرے اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں خاص کر سوشل میڈیا پرعوام اپنی رائے کا اظہار بھی کررہی ہے۔
اور بعض افراد اس وباء کو معاشی جنگ سے جوڑ رہے ہیں مگر مصدقہ طور پر کچھ بھی سامنے نہیں آیا تو دوسری جانب دنیا کے دو سپر پاورممالک امریکہ اورچین کے درمیان بھی اس وباء کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات لگ رہے ہیں مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ ویکسین کی تیاری کے حوالے سے پیشرفت اس خوفناک صورتحال کے دوران امید کی ایک کرن ہے چونکہ لوگ جلد اس وباء سے چھٹکارا چاہتے ہیں تاکہ انسانی زندگی محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا ایک بار پھر رواں دواں ہوجائے کیونکہ اس وباء نے اب تک لاکھوں کی تعداد میں انسانی جانوں کو نگل لیا ہے۔
اور بڑی تعداد میں لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ فی الوقت اس وباء سے بچاؤ کیلئے ماہرین کا ایک ہی مشورہ ہے کہ سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جائے اور احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، لوگ خود اپنے آپ کو محدود رکھیں تاکہ وباء ایک انسان سے دوسرے میں منتقل نہ ہوسکے کیونکہ اب تک اس وباء کے پھیلاؤ کی وجہ عوامی ہجوم اور غفلت ہے اس لئے لوگ بھی خود کو محفوظ رکھنے کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تاکہ ویکسین کی تیاری کے بعد ان کی زندگی جو محدود ہوئی ہے وہ بحال ہوسکے۔