حکومت بلوچستان کی جانب سے لاک ڈاؤن کی مدت میں 19 مئی تک توسیع کردی گئی جس کے ساتھ تمام لاگوپابندیاں بھی برقرار رہینگی۔ دوسری جانب کوئٹہ شہر کے مختلف تجارتی مراکز تاجروں نے خود کھول دیئے، کوئٹہ شہر کی اہم مارکیٹس جن میں عبدالستار روڈ، مسجد روڈ، کٹ پیس مارکیٹ اور سیٹلائیٹ ٹاؤن میں دکانوں پر عوام کا جم غفیر دیکھنے کو ملا، جبکہ مسجد روڈاور کٹ پیس گلی میں دوکانیں باہر سے بند، اندر سے کھلی ہوئی ہیں،لیکن پولیس اہلکار اور انتظامیہ نظر نہیں آتی۔ اس وقت بلوچستان میں کورونا وائرس کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مہلک مرض آنے والے دنوں میں مزید پھیلے گا بدقسمتی یہ ہے کہ نادرا آفسز کھولنے کی اجازت تو دیدی گئی مگر سماجی فاصلے کی دھجیاں بکھیر دی گئیں۔
شہریوں کی بڑی تعداد نادرا آفسز پہنچے،رش ہونے کی وجہ سے لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں، نادرا حکام نے بھی سماجی فاصلے کا خیال رکھنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، افسوسناک امریہ ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز سمیت طبی عملہ اس وباء کا شکار ہورہاہے۔ اب تک بلوچستان میں کورونا وائرس سے 2 ماہ کے دوران 51ڈاکٹر، 4 نرسیں اور 35 دیگر طبی عملہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ 2 فارمسسٹ بھائی اس وباء سے انتقال کرچکے ہیں،اس تمام صورتحال پر ڈاکٹروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔صورتحال گویا کنٹرول سے باہر دکھائی دے رہا ہے محکمہ صحت کے ملازمین اپنے معطلی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں جنہوں نے سول ہسپتال کے باہر احتجاج کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز محکمہ صحت بلوچستان نے سول سنڈیمن اسپتال کے چار ملازمین کو ڈپٹی میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر جاوید اختر سے غیر اخلاقی رویہ کے حوالے سے معطل کیا تھا جبکہ بی ایم سی کے بھی 5 ملازمین کو برطرف کرکے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔بہرحال اس تمام صورتحال سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے کوئی خاص حکمت عملی دکھائی نہیں دے رہی بلکہ معاملہ گھمبیر شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے گزشتہ روز اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا تھاجس میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی استعداد میں اضافے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ سیکریٹری صحت نے اجلاس کو ٹیسٹنگ میں اضافہ اور اس ضمن میں شکایات کے ازالہ کے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی، سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ ٹیسٹنگ کی استعداد میں اضافہ کرتے ہوئے 24 گھنٹوں میں 600 ٹیسٹ کئے جا سکیں گے۔
اجلاس میں کورناوائرس کے مقامی سطح پر پھیلاؤ میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور محکمہ صحت کو وی ٹی ایم کٹس کی فور ی خریداری کی ہدایت بھی دی گئی، محکمہ صحت کو وی ٹی ایم کٹس کی خریداری کیلئے فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں، اجلاس میں خضدار اور لورالائی میں پی سی آر مشین فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ بہرحال اس وقت بلوچستان میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے پہلے 50 جبکہ اب 100 سے زائد افراد کے رپورٹ روزانہ سامنے آرہے ہیں یہ الارمنگ صورتحال ہے کہ آنے والے دنوں میں کیسز کی شرح مزید بڑھ جائے گی اور خدانخواستہ معاملہ حکومتی کنٹرول سے نکل گیا تو خوفناک صورتحال پیدا ہوجائے گی، خدارا حکومت اعلانات کے بعد عملدرآمد کیلئے بھی سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے وگرنہ سالہا سال لاک ڈاؤن بھی برقرار رہے گا اور کورونا بھی پھیلتا رہے گا۔