|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2020

آوران: انٹرنیز اساتذہ کی تنخواہوں کا معاملہ جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ فنڈز سے انٹرنیز اساتذہ کو محروم کرنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انٹرنیز اساتذہ آواران علی جان بلوچ، اجمل کریم، اسداللہ دامنی، وسیم میروانی، فیصل میروانی اور دیگر نے آواران پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتِ بلوچستان نے انٹرنیز اساتذہ کو مالی سالی 20-2019 کی تنخواہوں کی مد میں فنڈ جاری کیا تھا جولائی 2019 تا جون 2020 کی تنخواہیں 22 فروری 2020 محکمہ تعلیم آواران کے ایجوکیشن آفیسر کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے تھے مگر تین ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ایک سال سے تنخواہوں سے محروم اساتذہ کے مشکلات میں حالیہ لاک ڈاؤن نے اضافہ کیا ہے۔

اگر جون 2020 تک اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی تو مذکورہ بجٹ لیپس ہوجائے گا۔انہوں نے کہا تین ماہ کے دوران تین مرتبہ ایجوکیشن آفیسران کا تبادلہ کیا گیا انہوں نے ہر آفیسر کے سامنے نہ صرف اپنے مطالبات رکھے بلکہ تمام انٹرنیز اساتذہ کے ضروری کاغذات محکمہ تعلیم کے ضلعی دفتر میں جمع کروائے مگر معاملے کو جان بوجھ کر پس پشت ڈالا گیا اور تاخیری حربے استعمال میں لائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی آواز سنائی نہیں دی جا رہی ہے اور انہیں پریس کانفرنس کرنے پر مجبور کیا گیا کہ پریس کانفرنس کے توسط سے ان کی آواز حکام بالا تک پہنچ سکے۔انہوں نے کہا کہ اگر ان کی آواز نہیں سنی گئی تو مجبورا انہیں احتجاج کی راہ اختیار کرنا پڑے اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا۔