بھارت…… پاکستان، چین اور نیپال کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باعث خطے کے امن کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔ریاستی قبضہ گروپ کی طرح بھارت خطے کے ممالک کے لیے مصیبت بن گیا ہے۔ خطے کا کوئی بھی ملک نام نہاد جمہویت کے دعوے دار بھارت کی سازشوں سے محفوظ نہیں رہا۔بھارت کی جانب سے لداخ کے علاقے گالوان میں ایک سڑک اور پل کی تعمیر کے سبب چین کے ساتھ تنازعہ جاری ہے۔ چینی افواج بھارتی قبضے کے خلاف لداخ میں بھارتی فوجیوں کو مار بھگانے کے بعد مورچہ زن ہوگئی ہیں۔چینی صدر شی جن پنگ نے فوج کے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی افواج کو کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال کے لئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے، کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔
نیپال کے نائب وزیراعظم نے بھی کالا پانی کے تنازع پر بھارتی آرمی چیف منوج مکنڈ نرونے کے بیان کو اپنے عوام کی توہین قرار دیا ہے۔نیپال کے نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع ایشور پوکھرل نے کہا ہے کہ کالا پانی کے تنازع پر بھارتی فوج کے سربراہ کے بیان سے نیپالی گورکھوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔نیپالی وزیراعظم نے نیا نقشہ جاری کیا جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا اور لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔گزشتہ ہفتے بھارتی آرمی چیف نے چین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اترکھنڈ میں تعمیر کی جانے والی نئی سڑک پر نیپال کے اعتراضات کسی کی ایما پر ہیں۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی غرور پر مبنی توسیع پسندانہ پالیسیاں نازی نظریات کے مطابق ہیں۔
مودی سرکار کے عزائم پڑوسی ممالک کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت سے فالس فلیگ آپریشن کا خطرہ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارت میں غیر قانونی شمولیت چوتھی جینیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کاکہناہے کہ بھارت کے جارحانہ رویہ سے خطے کا امن داؤ پر لگا ہوا ہے۔ بھارت نے چین سے بھی پنجہ آزمائی شروع کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت متنازع علاقے میں فضائی پٹی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔واضح رہے کہ بی جے پی جب سے بھارت میں دوسری بار حکومت میں آئی ہے اس کے بعد انتہاء پسندانہ سوچ بھارت میں زیادہ پروان چڑھی ہے، بھارت کے اندر مودی کے خلاف شدید مزاحمت دیکھنے کو مل رہا ہے خاص کر مسلمان اور دیگر اقلیتیں مودی سرکار کے خلاف سراپااحتجاج ہیں جوکالے قانون کے ذریعے اقلیتوں کے حقوق غضب کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ دوسری جانب پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات اب انتہائی سنگین صورتحال اختیار کرچکے ہیں۔
بھارت نے پہلے مقبوضہ کشمیر کو غیر قانونی طریقے سے اپنا علاقہ قرار دینے کی قرار داد منظور کی جس کے بعد شہریت کا متنازعہ بل پاس کرایا گیا،اور بی جے پی کے انتہاء پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر سرعام تشدد بھی کیاجارہا ہے۔ مگر اب بھارتی عزائم کھل کر دنیا کے سامنے آرہے ہیں خاص کر مودی کی انتہاء پسندانہ سوچ اور پالیسیوں کے بعد چین اور نیپال نے بھی سخت گیر مؤقف اختیار کیا ہے۔اگر مودی سرکارنے اپنی پالیسیاں اسی طرح جاری رکھیں تو سب سے پہلے بھارت کے اندر ہی مودی کے خلاف خطرناک مزاحمت اٹھے گی اور بھارت کو اس سے شدید دھچکا لگے گا۔ چونکہ پہلے ایک تصور موجود تھاکہ بھارت ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے مگر مودی نے اس دقیانوسی نظریہ اور دوغلہ پن کو خود آشکار کردیا ہے۔ آنے والے دنوں میں چین کی جانب سے بھارت کو کرارا جواب ملے گا جبکہ پاکستان اس سے پہلے بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے چکا ہے۔
اب ا گر بھارت نے پھر کوئی شرپسندی اور سازش کرنے کی کوشش کی تو اسے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ بھارت کا جارحانہ رویہ عالمی امن کیلئے بھی بڑا خطرہ ثابت ہوگا افسوس کہ عالمی برادری بھارتی انتہاء پسندانہ سوچ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ دنیا کے امن کے دعویدار ممالک بھارت پر دباؤبڑھاتے ہوئے جنگ کے موجودہ خطرات کو ختم کرنے کیلئے مودی سرکار کو لگام دیں تاکہ خطے میں غیر یقینی کی کیفیت پیدا نہ ہو جس سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔چونکہ بھارت کو افغان امن عمل ہضم نہیں ہورہا، آئے روز سازشیں رچاتے ہوئے نہ صرف افغانستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کروارہا ہے بلکہ متنازعہ علاقوں کو بھارت میں شامل کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے، اگر بھارتی رویہ یہی رہا تویقینا بھارت کو بہت بڑانقصان اٹھانا پڑے گا۔