|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2020

کوروناوائرس کی وباء دنیا بھر میں پھیلنے کے بعد بیشتر ممالک نے اس سے بچاؤ کیلئے صرف لاک ڈاؤن کو ہی ہنگامی بنیادوں پر نافذکرنے کو اہمیت دی چونکہ یہ وباء ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوکر تیزی سے بڑھ رہا تھا۔ اب تک دنیا کے کم وبیش تمام ممالک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار ہے مگر دوسری جانب سخت لاک ڈاؤن کے بعد گرتی معیشت اور عوام کی مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سمارٹ لاک ڈاؤن ماڈل کو پیش کیا گیا جو کسی حد تک کارگر ثابت ہوا مگر بعض شعبے اب بھی بندش کا شکار ہیں،اسی طرح عوام کیلئے سب سے سستا سفری سہولت بس سروس بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے جس سے براہ راست عام لوگ ہی متاثر ہورہے ہیں۔ ملک میں بس سروس بحالی کے حوالے سے مکمل طور پر فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

بہرحال لاک ڈاؤن کے دوران جتنے بھی فیصلے کئے گئے، اس دوران وفاق اور صوبائی حکومتیں الگ الگ پیج پر دکھائی دئیے اور صوبوں نے خود لاک ڈاؤن سخت کرنے کافیصلہ کیا جبکہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سخت لاک ڈاؤن کی مخالفت دیکھنے کو ملی جس پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سخت لاک ڈاؤن کے متحمل ہماری عوام نہیں ہوسکتی اور نہ ہی ہماری معیشت دنیا کے دیگر ممالک کی طرح مضبوط ہے اس لئے لاک ڈاؤن میں نرمی اور ایک طریقہ کار کو اپناتے ہوئے ایس اوپیز بنائے جائیں تاکہ عوام کیلئے آسانیاں پیدا ہوں۔ تاہم اب تک بس سروس کے حوالے سے حتمی طور پر کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے البتہ گزشتہ روز کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے یکم جون سے شہر میں بسیں چلانیکا اعلان کردیا۔صدرکراچی ٹرانسپورٹ اتحاد ارشاد بخاری کا کہنا ہے کہ کورونا سے بچاؤ کے لیے ضابطہ کار (ایس او پیز) پر عمل کریں گے۔ارشاد بخاری کاکہنا ہے کہ اگرگاڑیاں بند کی گئیں اور ڈرائیور گرفتار ہوئے تو دھرنا دیں گے۔

واضح رہے کہ سندھ میں کورونا کے پھیلا ؤ کو روکنے کے لیے صوبہ بھر میں 23 مارچ سے پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد ہے۔وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ کا کہنا ہے کہ صوبے میں آن لائن ٹیکسی سمیت پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کے لیے ایس او پیز تیار کرلیے گئے ہیں جبکہ صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے سے متعلق فیصلہ ڈاکٹرزکی ہدایات کی روشنی میں کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سماجی دوری کے اصول پر عملدرآمد اور سینیٹائزیشن کے ساتھ ٹرانسپورٹ کھولنا چاہتے ہیں۔بہرحال سندھ حکومت کی جانب سے بس سروس بحالی کا اشارہ اور ضابطہ کار کی تیاری کے بعد اس کاآغاز خوش آئند ہوگا۔ دوسری جانب بلوچستان میں خاص کر بس سروس کی بحالی انتہائی ضروری ہے اس کی ایک وجہ بلوچستان کے غریب عوام کے علاج معالجے میں درپیش پریشانیاں ہیں۔

کیونکہ بلوچستان کے بیشتر لوگ علاج کی غرض سے ملک کے دیگر شہروں میں جاتے ہیں جس کی بڑی تعداد غریب عوام کی ہے۔بلوچستان میں کینسر اور تھیلیسمیا جیسے خطرناک موذی امراض میں مبتلا افراد کو چند روز کے دوران علاج کیلئے لازماً کراچی جانا پڑتا ہے اور تقریباََ بلوچستان کے بیشتر اضلاع سے عوام علاج کیلئے اسی سستے سفر کا سہارا لیتے ہیں تاکہ ان پر مالی بوجھ کم پڑے۔جب سے ٹرانسپورٹ بندہے متاثرہ خاندان شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں لہٰذا صوبائی حکومت اس اہم نوعیت کے مسئلہ پر خاص توجہ دے اور ٹرانسپورٹ کی بحالی کیلئے بس ایسوسی ایشن کے ساتھ بیٹھ کر ایک ضابطہ کار بنائے اور بس سروس کی بحالی کو جلد شروع کرے تاکہ غریب عوام کو نہ صرف ٹرانسپورٹ کی سہولیات میسر آسکیں بلکہ انھیں علاج معالجے کے حوالے سے درپیش مشکلات میں بھی کمی آئے۔