|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2020

وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں لازمی سروسز ایکٹ نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ وزارت صنعت و پیداوار کی درخواست پر وزارت داخلہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں لازمی سروسز ایکٹ کی سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی ہے۔ وفاقی کابینہ کو ارسال کی گئی سمری میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کے لیے آئندہ 6 ماہ کے لیے ہڑتال اور احتجاج پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔کورونا وائرس کے دوران عوام کو ضروریات زندگی فراہم کرنے میں تعطل سے بچنے کے لیے لازمی سروسز ایکٹ لاگو ہوگا اور لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہونے کے بعد ہڑتال اور احتجاج کرنے والے ملازمین کو برطرف اور گرفتار کیا جاسکے گا۔

وفاقی کابینہ آئندہ اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپویشن میں لازمی سروسز ایکٹ کی منظوری دے گی۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی دیگر سرکاری محکموں میں بھی ہڑتال اور احتجاج کے پیش نظر اسی طرح کے ایکٹ نافذ کئے گئے تھے جس کا بنیادی مقصد معمولی مطالبات کی آڑ میں پورے نظام کو جام نہ کیاجاسکے مگر اس کے باوجود بھی یہ ہوتا رہا ہے،بنیادی طور پر اس طرح کے ہڑتال کی کال مزدور تنظیموں کے نام سے دی جاتی ہے مگر پس پردہ ان کے مقاصد نظام کو اپنے تابع بنانا ہے حالانکہ یونینز کا مقصد یہی ہوتا ہے۔

کہ ملازمین کے جائز حقوق اور مطالبات کیلئے آواز بلند کریں نہ کہ بلیک میلنگ مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں یونینز کے نام پر بلیک میلنگ کاکلچر اس قدر پروان چڑھ چکا ہے کہ حقیقی ٹریڈیونینز کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔اس وقت ملک میں جو صورتحال چل رہی ہے عوام سب سے زیادہ اس سے متاثر ہیں۔لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی آڑ میں مہنگائی میں شدید اضافہ ہوگیا ہے حالانکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں روز بروز کم ہوتی جارہی ہیں مگر خوردنی اشیاء سمیت ہر چیز مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے جوکہ سراسر زیادتی ہے۔ عام لوگوں کیلئے یوٹیلیٹی اسٹورزایسے وقت میں سہولیات فراہم کرنے کاکام کرتی ہیں۔

تاکہ غریب عوام کو خوردنی اشیاء سستے داموں مل سکے، بدقسمتی سے انہی بحرانات کی آڑمیں ملازمین ہڑتال کرتے ہیں جوکہ سراسر غلط اقدام ہے جبکہ مہذب معاشروں میں بحرانات اور مشکل حالات میں زیادہ خلوص سے کام کرکے لوگوں کی خدمت کی جاتی ہے جس کی واضح مثال دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ہیں مگر ہمارے یہاں انسانی رویوں میں اس قدر تبدیلی آئی ہے کہ دولت کی لالچ اور مفادات کی غرض میں اخلاقی اقدار کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ لہٰذا اس کی ذمہ داری ٹریڈیونینز پر عائد ہوتی ہے کہ وہ بہترین انداز میں اپنے یونینز کو چلائیں،حقیقی مسائل جو ملازمین کو درپیش ہوتے ہیں ان کے حل کیلئے جدوجہد کریں اور ہڑتال کرنے سے گریز کریں۔

کیونکہ اس کا براہ راست اثر عام لوگوں پر ہی پڑتا ہے اور حکومت کو چاہئے کہ غریب ملازمین کو قانون اور آئین کے مطابق ان کا حق دے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر نہ صرف تنخواہوں میں اضافہ بلکہ صحت سمیت دیگر سہولیات بھی فراہم کرے تاکہ ملازمین کو اس حدتک جانا نہ پڑے کہ وہ ہڑتال کریں اور پورے نظام کو بٹھادیں۔