پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسزمیں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوتاجارہا ہے،حالات سے لگتا ہے کہ وباء مزید پھیلے گا اور بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کرے گا۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران جو اعداد وشمار سامنے آئے ہیں وہ پہلے کی نسبت زیادہ ہیں اور اس کی بڑی وجہ بے احتیاطی ہے جس پر بارہا زوردیاجارہا تھا کہ احتیاط کرتے ہوئے عوام ایس اوپیز پر عمل کریں مگرریلیف ملنے کے بعد ایس اوپیز کی دھجیاں اُڑادی گئیں۔اب حکومت بھی اس بات پر سوچ بچار کررہی ہے کہ جس تیزی کے ساتھ کوروناوائرس لوگوں کو متاثر کررہا ہے سخت لاک ڈاؤن کیاجائے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے شوکت چیمہ اور غلام مرتضیٰ کے جاں بحق ہونے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے عوام سے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی درخواست کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو حکومت لاک ڈاؤن کو سخت کرے گی۔وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ این سی او سی روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس سے متعلق معلومات اکٹھی کرتا ہے۔ پہلے دن سے ہی حکومت کی اولین ترجیح غرباء رہے ہیں،احساس پروگرام کے تحت غربا ء میں رقوم تقسیم کی گئیں۔
کاروبار کی بندش سے غریب اپنے بچوں کو کھانا نہیں کھلا سکتے، کاروبار شروع کرنے کے لیے لاک ڈاؤن کو ختم کیا گیا اور اس کے ساتھ ہی ایس او پیز جاری کی گئیں تاہم انہوں نے افسردہ لہجے میں کہا کہ سب نے دیکھا کہ ایس او پیز پرعمل درآمد نہیں کیا گیا، احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد ہی سے کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے اور اس کو مزید پھیلاؤ سے روکا جا سکتا ہے۔ شبلی فراز نے متنبہ کیا کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو کورونا وائرس مزید پھیلے گا۔اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 75 فیصد لوگ کاروبار سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کورونا وائرس کسی بھی وقت کسی کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے اعتراف کیا کہ ہمارے اندازوں کی نسبت کورونا وائرس کے کیسز کم ہوئے ہیں اور اموات بھی کم ہوئی ہیں۔بہرحال عوام کی سب سے بڑی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس وائرس کو سنجیدگی سے لیں، لاپرواہی برتنے سے بڑے پیمانے پر نقصان کا اندیشہ ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ غریب عوام معاشی مشکلات کا شکار نہ ہوں اور ان کے گھروں میں فاقے نہ ہوں۔
اس لئے سب سے پہلے عوام کو خود اس وائرس سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئے وگرنہ حکومت کے پاس ایک راستہ بچ جائے گا کہ وہ سخت لاک ڈاؤن کرے مگر فی الوقت حکومت سخت فیصلہ کرنے سے گریز کررہی ہے اور اس بات پر زیادہ زور دے رہی ہے کہ عوام خود سماجی فاصلے سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اپنائیں کیونکہ گزشتہ چند روز کے دوران جہاں عام لوگ اس وباء سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں،وہیں اہم شخصیات کی بھی اموات ہوئی ہے۔ لہٰذا اس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اپنی جانوں کا تحفظ کریں جبکہ انتظامیہ خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ کرے تاکہ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد ممکن ہوسکے۔