|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2020

خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق رکن قومی اسمبلی میرعبدالرؤف مینگل اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ بلوچستان اوربلوچ عوام کی بدقسمتی ہے کہ ہرآنے والے حکمران برسراقتدارآکربلوچ عوام کے زخموں پرمرہم رکھنے کے بجائے ان کے زخموں پر نمک پاشی کرکے انہیں پسماندگی کا شکاربنارہے ہیں۔

چائنا سے معائدہ کرکے بلوچستان کے نام پرسی پیک کا ڈھنڈورا پیٹا جارہاہے کبھی بلوچستان تو کبھی گوادر کی ترقی وخوشحالی کا لولی پاپ دیکر بلوچ عوام کو بہلانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن گزشتہ حکمرانو سے لیکرموجودہ حکمرانوں تک نے بلوچستان کو سی پیک سے ایک روڈ بھی نہیں دیا ہے۔ ایک قومی شاہراہ ہے جو ایک رویہ ہونے کے بنا ڈیرہ غازی خان ژوب تاکوئٹہ کراچی جس پرآئے روز حادثات کی وجہ سے گزشتہ سالوں کے دوران ستر ہزار سے زائدلوگ لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

اور دولاکھ سے زائد افراد زخمی اپاہج اوربیساکھیوں کے محتاج ہوگئے ہیں۔ اس قومی شاہراہ کو موجودہ بجٹ میں دورویہ بنانے کی منظوری دیا گیا تھا لیکن شنید یہ ہے کہ حکمومت نے اس ضروری روڈ کو بجٹ سے نکال دیا ہے ہم اس عمل کی بھرپورمزمت کرتے ہوئے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی ارکان اورسینیٹروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بجٹ اجلاس سے بائیکاٹ کریں۔

جب تک اس قومی شاہراہ کو دورویہ کرنے کی منظوری نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرموجودہ حکومت نے اس قومی وبین الاقوامی شاہراہ کو دورویہ کرنے کی منظوری نہ دی تو بلوچستان نیشنل پارٹی دیگرجمہوری قوتو ں کے ساتھ ملکر پھرپوراحتجاج کریگی۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کو چاہیئے تھا کہ سترسالوں کے دوران بلوچستان کو ترقیاتی مد میں ایسا کوئی سڑک نہیں دیاتھا اب اس قومی شاہراہ کو موٹروے کا درجہ دیکر بنایا جاتا تاکہ بلوچ عوام کوکچھ نہ کچھ رلیف ملتا۔