|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2020

کراچی:بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس کی جانب سے آن لائن کلاسز کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ لگادی گئی۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بڑی تعداد میں طلباءوطالبات کی شرکت ۔ بھوک ہڑتال میں بیٹھے طلباءوطالبات سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے وفاقی اردو یونیورسٹی کے پروفیسر اصغر دشتی کاکہنا تھا

کہ آن لائن کلاسز کے حوالے سے ہماری ہائیر ایجوکیشن ناواقف ہے جبکہ آن لائن کلاسز کے حوالے سے ہائیرایجوکیشن نے طالب علموں سمیت اساتذہ کو بھی اعتماد میں نہیں لیاہم یہ سمجھتے ہیں

کہ یونیورسٹی خودمختار ادارے ہوتے ہیں اور اپنے فیصلے اپنے باڈی کے ساتھ مشاورت سے کرتے ہیںلیکن ہائیرایجوکیشن آمرانہ رویہ سے آن لائن کلاسز کافیصلہ جابرانہ طور پر نافذکرنا چاہتی ہے قطع نظر اس کہ پورے پاکستان میں بجلی، انٹرنیٹ کی سہولیات موجود ہے کہ نہیں

ایچ ای سی والے یہ سمجھتے ہیں کہ لاہور، اسلام آباد اور کراچی ہی ملک کے سب سے بڑے شہر ہیں مگر ان علاقوں میں بھی مضافاتی اور کچھی آبادی والے علاقے ہیں جہاں پر بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولیات کا فقدان ہے جبکہ بلوچستان میں 12 گھنٹے سے زائد بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے وہاں کیسے آن لائن کلاسز ممکن ہے، قبائلی علاقوں اور گلگت بلتستان کی بات کریں تو وہاں بھی آن لائن کلاسز ممکن نہیں ہے۔

 

انہوں نے کہاکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اعلیٰ تعلیم کی بات کرتی ہے یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اربوں روپے ملنے کے باوجود ہائیرایجوکیشن نے یونیورسٹیز کیلئے کیاکارنامہ سرانجام دیا ہے، کرونا وائرس نے ہمارے ہائیر ایجوکیشن سسٹم کو بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے اور یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے ایچ ای سی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے 2002ءسے لیکر آج تک ہائیرایجوکیشن کمیشن یونیورسٹیز کو بہتر انداز میں نہیں چلاسکی ہے ۔ پروفیسر اصغر دشتی کاکہنا تھا کہ کرونا وائرس وباءکے دوران حکومت نے ہر شعبہ میں ریلیف فراہم کیا مگر تعلیمی شعبہ کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا اب طلباءوطالبات سے کہاجارہا ہے کہ وہ اپنے ذاتی اخراجات سے انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ خریدیں جوکہ قابل مذمت ہے لہٰذا وفاقی حکومت اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن آن لائن کلاسز کے حوالے سے اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرے۔

بھوک ہڑتالی کیمپ میںموجود دیگر افراد کا کہنا تھا کہ آن لائن کلاسز زبردستی شروع کرنا قابل مذمت عمل ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیاجائے گا صرف فیسیںوصول کرنے کے بہانہ آن لائن کلاسز شروع کئے جارہے ہیں لہٰذا تعلیمی اداروں کو بند رکھاجائے جب تک کرونا وائرس کا خاتمہ نہیںہوگا کسی بھی تعلیمی ادارے کو نہ کھولاجائے اور طلباءوطالبات کو آن لائن کلاسز کے حوالے سے پریشان نہ کیاجائے۔