|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2020

دالبندین: بابائے چاغی پینل کے رہبر اور سابق صوبائی وزیر سخی امان اللہ خان نوتیزئی، سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین میر داؤد خان نوتیزئی، قاری سعداللہ نوتیزئی، پی ٹی آئی رہنماء ملک امان اللہ نوتیزئی، میر بدل خان ساسولی، میر مدد خان بڑیچ، خلیفہ محمد اشرف ایجباڑی، ملک صالح محمد نوتیزئی، عبدالقادر سنجرانی، ٹکری عبدالغفار بنگلزئی سمیت درجنوں دکان و مکان مالکان نے سرگیشہ نوتیزئی ہاؤس میں پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران دالبندین شہر کی ماسٹر پلان کو چند ٹھیکیداروں اور صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات کا گٹھ جوڑ قرار دیتے ہوئے ذاتی مفادات کے حصول کا منصوبہ قرار دیا اور اس متنازعہ ماسٹر پلان کو یکسر مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ماسٹر پلان کے نام پر کرپشن اور کمیشن خوری کے لیے سرکاری املاک کو مسمار کرنے کا جو منصوبہ بنایا گیا ہے اسے کسی صورت ہونے نہیں دیا جائے گا اس سلسلے جاری شدہ ٹینڈر منسوخ کیے جائیں اور کوئی بھی ٹھیکیدار سرکاری و نجی املاک کو گرانے کی کوشش نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرنس فہد اسپتال، مرکزی بوائز ہائی اسکول، کار پارکنگ، گرلز ہائی سکول، سول اسپورٹس کلب، ہائی اسکول کلی خدائے رحیم و دیگر اربوں روپے مالیت کی سرکاری املاک کا حدود اربع کم کرنا ناقابل قبول ہوگا۔

کیونکہ یہ عوام کے ادارے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بابائے چاغی اور ان کے رفقاء نے پرنس فہد اسپتال کے لیے اپنی زمین دی جس کے اتھارٹی لیٹر بھی سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین میر داؤد خان نوتیزئی کے پاس ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات اپنے ضد اور بغض کے ہاتھوں مجبور ہوکر کئی قیمتی اثاثے ضائع کرکے سینکڑوں خاندانوں کو بے روزگار کرنا چاہتے ہیں۔

لیکن دالبندین کے عوام ان کی انا کے بھینٹ چڑھنے نہیں دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دالبندین بازار پہلے ہی سے وسیع ہے اسے مزید وسعت دینے کا عمل ناقابل فہم ہے لہذا متعلقہ ادروں کو چاہیے کہ وہ اگر کسی بازار کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو یہ ماسٹر پلان چاغی کے کسی دوسرے شہر منتقل کریں۔ انہوں نے 16 جون کو متنازعہ ماسٹر پلان کے خلاف دالبندین شہر میں پرامن شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس احتجاج کا مقصد حکام بالا تک دالبندین کے۔

باسیوں کی آواز پہنچانا ہے اگر پھر بھی ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو اس احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی۔ انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان، کور کمانڈر بلوچستان، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ و دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ متنازعہ ماسٹر پلان پر عملدرآمد فوری طور پر روکتے ہوئے اس سلسلے میں مشتہر ٹینڈرز منسوخ کریں اور دکان و مکان مالکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کی مشاورت سے کوئی نیا لائحہ عمل طے کروائیں۔