|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2020

کوئٹہ: ہمارے معاہدے کو دو سال گزرگئے اب مزید اجلاس کا انعقاد یا ملاقات ممکن نہیں پارٹی کی سینٹرل کمیٹی سپریم ادارہ ہے اسکے فیصلے کو میں ذاتی حیثیت میں تبدیل نہیں کرسکتا سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں جانے سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے رابطہ کاروں کو آخری جواب ذمہ دار ذرائع کا کہناہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے وفد کو واضح جواب دیدیا گیا تھا کہ جس معاہدے کے تحت پی ٹی آئی کی حمایت کی تھی۔

اس معاہدے دستخط کرنے والوں کو بلا کر بٹھا یا جائے اور بتایا جائے کہ کیا پیش رفت ہوئی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹی چھ نکات میں عمل در آمد میں حائل رکاوٹوں سے بی این پی مینگل کو قائل کرنے کی بھر پور کوشش کی اور یہ بھی یقین دلایا کہ جلد سردار اختر مینگل کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات رکھوائی جائیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ بی این پی پاکستان تحریک انصاف کو واضح طور پر بتایا کہ بی این پی مینگل نے حتٰی الوسع کوشش کی کہ بحیثیت اتحادی جماعت کے پاکستان تحریک انصاف کا بھرپور ساتھ دیا۔

لیکن اس کی سیاسی کوششوں کو کمزوری سمجھا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹی اس تاثر کیساتھ مذاکرات کیلئے گئی تھی کہ بجٹ کا موقع ہے کچھ لو اور کچھ دو پر معاملہ چل جائیگا لیکن پاکستان تحریک انصاف کی اس عدم دلچسپی کو بی این پی مینگل کی جانب سے محسوس کرلیا گیا تھا اسلئے حالیہ بجٹ اور پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کو نظر انداز کرنے پر احتجاج ضرور ریکارڈ کروایا گیا لیکن اس معاملے کو کسی صورتحال کیساتھ مشروط نہیں کیا گیا تھا۔

تاہم تحریک انصاف کی کمیٹی میں پرویز خٹک کے علاوہ کوئی ایسا سنیئر سیاستدان یا سردار اختر مینگل کا کوئی پرانا واقف کار موجود نہ تھا جو صورتحال کا ادراک کرتا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں سردار اختر مینگل کی ملاقاتوں اور مواصلاتی رابطوں کی اطلاع حکومت کو ملتے ہی بدھ سترہ جون کو پھر ایک ملاقات کے لئے سردار اختر مینگل کو پیغام بھیج کر وقت مانگا گیا۔

تاہم سردار اختر مینگل نے کمیٹی کو واضح طور پر بتادیا کہ دوسال تک ہم نے بہت انتظار کیا اب نہیں کر سکتے بہت اجلاس ہوئے بہت یقین دھانیاں ہوئیں لیکن عملی اقدامات صفر ہیں اسلئے اب ملاقات نہیں ہوسکتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جواب کے بعد سردار اختر مینگل قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلے روانہ ہوگئے جہاں انہوں پارلیمنٹ کے فلور پر باقاعدہ اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کیا۔