کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں ایس او پیز کی کھلے عام خلاف ورزیاں جاری ہیں اور انتظامیہ عملدرآمد میں ناکام نظر آرہی ہے۔ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں 20 سے زائد شہروں میں گزشتہ چند روز سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاہم ضلعی انتظامیہ لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کرانے میں ناکام نظر آرہی ہے اور شہریوں کی جانب سے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جا رہا۔کراچی کے تمام اضلاع کی 43 یونین کونسلز میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
تاہم بعض علاقوں میں لوگوں نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑا دی ہیں حکومتی ہدایات مکمل طور پر نظر انداز کی جارہی ہیں۔دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے حوالے سے ضابطہ کار کی 9 ہزار 305 خلاف ورزیوں پر ایکشن لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 71 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 3 ہزار 382 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ملک میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے پہلے ہی بہت سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ حکومت محض اعلانات کرتی ہے۔
مگر ان پر سختی سے عملدرآمد کرنے کیلئے انتظامیہ پر دباؤ نہیں ڈالتی جبکہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے درمیان ایک مؤثر پالیسی بھی دکھائی نہیں دے رہی کہ کورونا وائرس کی وباء کو پھیلنے سے روکاجاسکے۔ شاید ہی ملک کا کوئی ایک ایسا قصبہ ہو جہاں پر لاک ڈاؤن پر عملدرآمد دکھائی دیتا ہو، جس تیزی کیساتھ کورونا وائرس کے مریضوں میں اضافہ اور اموات ہورہی ہیں خدشہ ہے کہ یہ مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔خدانخواستہ اگر صورتحال اسی طرح چلتا رہا تو حالات کنٹرول سے باہر ہوجائینگے جس سے خاص کر صحت کا پورا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔
اور بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کا امکان بھی پیدا ہوسکتا ہے، خدارا اس معاملے کو سنجیدگی سے لینے کیلئے حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اس سے قبل یہ دیکھنے کو ملا کہ پنجاب کی وزیر صحت نے شہریوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جوکہ ایک اچھا عمل نہیں کیونکہ احکامات کے ساتھ عملدرآمد کی بھی ذمہ داری حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے، تمام انتظامی مشینری حکومت کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔دنیا کے بیشتر ممالک ہمارے سامنے مثال ہیں کہ کس طرح وہاں وباء پر قابو پایا گیا بلکہ اب بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن کو انتہائی نرم کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر سرگرمیوں کو بھی بحال کردیا گیا ہے۔
سب سے اہم بات یہ کہ یورپ نے اپنی سرحدیں جو بند کر دی تھیں وہ بھی کھول دی گئی ہیں جہاں ایک دوسرے ممالک میں آمدورفت شروع ہوچکی ہے جبکہ سیاحتی مقامات کو یکم جولائی سے کھولا جارہا ہے تاکہ لوگ جس ذہنی اذیت سے دوچار ہوئے ہیں انہیں ذہنی سکون میسر آسکے۔مگر ہمارے یہاں ابھی تک لاک ڈاؤن پر ہی مسئلہ برقرار ہے کہ کس طرح سے عوامی ہجوم کو محدود کیاجائے اور کیا حکمت عملی اپنائی جائے،جب تک واضح اور ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جائینگے تو پورا سال یہ سلسلہ چلتا رہے گا اور کورونا وائرس کی وباء موجود رہے گی۔
اس سے قبل بھی ناقص حکمت عملی اور پالیسیوں کی نشاندہی کی گئی تھی کہ جب تک حکومتوں کے درمیان مربوط روابط نہیں ہونگے، نتائج برآمد نہیں کئے جاسکتے لہٰذا جہاں پر کیسز کی شرح زیادہ ہے وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کیاجائے اور جہاں پر وباء کنٹرول میں ہے وہاں نرمی برتی جائے مگر یہ سب کچھ حکومت پر منحصر ہے کہ کس طرح سے اس وباء کو شکست دینے کیلئے پالیسی بناتی ہے۔