کوئٹہ: طلباء ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مزمل خان نے طلباء کے حقوق اور آن لائن کلاسز کیخلاف 23 جون سے ملک بھر میں ایس او پیز کے تحت احتجاجی مظاہرے شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے 80 فیصد علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت تک نہیں ایسے میں ایچ ای سی کی جانب سے آن لائن کلاسز سے طلباء فائدہ اٹھانے کی بجائے پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں۔
یہ بات انہوں نے اتوار کو بی ایس او کے جنید بلوچ، پشتون ایس ایف آزاد کے صدر زبیر شاہ اور پی ایس ایف کے سنگین خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ طلبا ایکشن کمیٹی ملک بھر کی 25 سے زائد طلباء تنظیموں کا اتحاد ہے گزشتہ 29 نومبر کو ملک کے طلباء کے حقوق، تعلیمی اداروں میں یونین کی بحالی کیلئے ملک کے 50 سے زائد شہروں میں احتجاج کیا اور بعد میں کورونا کی وباء کے باعث سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے احتجاج موخر کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے آن لائن کلاسز کا اجراء کیا ملک کے80فیصد علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں جس سے طلباء اور والدین شدید پریشانی کا شکارہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس جدید دور میں بھی بلوچستان، خیبر پختونخوا، سندھ، گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں اور نہ ہی اس کلاسز سے طلباء فائدہ اٹھارہے۔
انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کے اس فیصلے کیخلاف ایکشن کمیٹی 23 جون سے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کرئے گی جو طلباء کے حقوق کے حصول، فیسوں کی معافی اور آن لائن کلاسز کے خاتمے اور تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کے تحت کھولنے تک جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے آن لائن کلاسز کا آغاز تو کردیا لیکن آج تک اس امر پر غور تک نہیں کیا کہ کون کون سے علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔