|

وقتِ اشاعت :   June 27 – 2020

بلوچستان کی موجودہ مخلوط حکومت نے تیسرا بجٹ پیش کر دیا کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی دباؤ کے باوجود ترقیاتی اسکیمات میں فنڈز کی منصفانہ تقسیم،صحت،تعلیم اور امن و امان کے شعبے کو ترجیحات میں شامل کر کے حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام کی ترجمان حکومت کا طرز سیاست ماضی کے اقتدار سے مکمل طورپر مختلف ہے مالی سال2020-21میں جہاں پوری دنیا کورونا جیسے مہلک وبائی مرض سے متاثر تھی وہیں بلوچستان حکومت محدود وسائل میں رہتے ہوئے اس عالمی وائرس سے جنگ لڑ رہی ہے اور اس جنگ میں جہاں ناقابل تلافی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا وہیں معیشت کو بھی کمر توڑ دھچکا لگااور طبی آلات،ادویات اور دیگر سامان کی خریداری کابراہ راست بوجھ صوبے کی معیشت پر پڑا مگر اس کے باوجود وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان عالیانی اور انکی کابینہ نے465ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا۔

جس میں موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے صحت کو ترجیحات میں شامل رکھا گیا کیونکہ تمام تر نامساعد حالات کے باوجود حکومت بلوچستان کورونا متاثرین کے ریلیف فوری علاج بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے یہی وجہ تھی کہ بلوچستان میں کورونا متاثرین کی تعدادملک کے دیگر صوبوں کی نسبت سب سے کم ہے جو اس بات کی غمازی کر رہی ہے کہ حکومت بلوچستان عوام کی صحت و علاج معالجے کے لئے مثبت پالیسیاں وضع کئے ہوئے ہے مالی سال2020-21میں بھی صحت کے بجٹ کی مد میں 31ارب جبکہ صرف کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے علیحدہ سے 4.5ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے جس سے ناصرف کورونا وائرس متاثرین کا بھرپور علاج معالجہ یقینی بنایا جائے گابلکہ صوبے میں صحت کی سہولیات اسپتالوں میں ادویات کی موجودگی کویقینی بنایا جارہا ہے صوبے میں تعلیم کا فروغ موجودہ حکومت کی ترجیحات کا اہم جزو ہے۔

جس کے لئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اور انکی کابینہ ایسے ترجیحی فیصلے کر رہی ہے جس کے دورس نتائج برآمد ہونگے تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے مالی سال2020-21کے بجٹ میں 70 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے جو بلوچستان کے آنے والی نسلوں کامستقبل سنوارے گااور ترقی کی راہ میں سنگ میل ثابت ہو گاحکومت بلوچستان صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ان اہم منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس کا براہ راست تعلق عوام سے ہے یہی وجہ ہے کہ مالی سال2020-21کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے118ارب سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے اور اس ترقیات کی فوری تکمیل کی نگرانی وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خود کر رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ ماضی میں جو منصوبے اپنی تکمیل کو نہ پہنچ سکے انکی فوری تکمیل بھی اس بجٹ کا حصہ رہے گی تاکہ عوام کو انکی دہلیز تک ترقیاتی ثمرات پہنچ سکیں۔

وزیراعلیٰ جام کمال اور انکی کابینہ اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے بلوچستان کے عوام کو خوشحالی کی ان منازل تک پہنچانے کیلئے کوشا ں ہیں جسکا ہر مخلص اور ترقی پسندانہ سوچ کے حامل فرد نے خواب دیکھا ہے آنے والے آیام صوبے کی ترقی کی نوید سنارہے ہیں اور اہل بلوچستان موجودہ حکومت وزیراعلیٰ بلوچستان اور انکی ٹیم سے پرامید ہیں کہ وہ بلوچستان کو تمام ان مسائل کے دلدل سے نکال باہر کرے گی جس میں بلوچستان ناقص طرز حکمرانی کے باعث دھنستا چلا گیا نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میر ظہو بلیدی نے بتایا کہ بلوچستان کا مالی سال 2020-21کا 465ارب روپے سے زائدحجم کا ھے جسمیں 87ارب کا خسارہ ہے، بجٹ میں ترقیاتی مد میں 118ارب سے زائد جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 309ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔

صوبے میں تعلیم کے لئے بجٹ کا 17فیصد، صحت کے لئے 10فیصدجبکہ مواصلات کے لئے 9فیصد حصہ مختص کیا گیا ہے،، صوبے کو آئندہ مالی سال میں ریونیو کی مد میں 367.548ارب روپے متوقع وفاقی محصولات سے 302.95ارب، صوبے کے محصولات سے 49.945ارب حاصل ہونگے،،بجٹ میں 360ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے صوبے کا آئندہ مالی سال 2020-21کا بجٹ پیش کیا،آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم465.528ارب روپے ہے۔

جس میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 309.032ارب، صوبائی پی ایس ڈی پی 106.079ارب، غیر ملکی فنڈڈ منصوبوں کا ہجم 12.201ارب، وفاقی فنڈڈ منصوبوں کاحجم 38.216ارب ہے آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 87.614روپے ہونے کا امکان ہے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لئے 17.03فیصد،صحت کے لئے 10.40فیصد،مواصلات و تعمیر ات کے لئے 9.14فیصد،آبپاشی کے لئے 4.38فیصد،بلدیات کے لئے 4.02فیصد،زراعت کے لئے 3.56فیصد،پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے لئے 3.17فیصد، توانائی کے لئے 2.19فیصد،کھیل و امور نوجوانان کے لئے 1.49فیصد،لائیوسٹا ک کے لئے 1.30فیصد،مائنز اینڈ منرلز کے لئے 0.97فیصد،سماجی بہبود کے لئے 0.77فیصد،صنعت کے لئے 0.54فیصد،فشریز کے لئے 0.48فیصد بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

مالی سال 2020-21کے دوران صوبے کو 367.548ارب روپے کی آمدن متوقع ہے صوبے کو وفاق سے آئند ہ سال 9.8فیصد کم رقم ملے گی 2020-21میں صوبے کو وفاق سے کل 302.95ارب روپے ملیں گے جن میں سے 251.664ارب ڈویزبل پول، 13.390براہ راست منتقلیوں، 27.850ارب روپے ترقیاتی منصوبوں،10ارب روپے غیر ترقیاتی مد میں حاصل ہونگے، صوبے کو آئند ہ سال 22فیصد زائد آمدن کی توقع ہے بجٹ میں صوبے کی آمدن 49.945ارب رکھی گئی ہے جس میں 20.926ارب صوبائی ٹیکس ریونیو، 6.482نا ٹیکس ریونیو، سوئی گیس لیز ایکسٹینش بونس کی مد میں 19ارب جبکہ غیر ملکی امداد کی مد میں 3.538ارب روپے حاصل ہونگے صوبے کو گند م کی فروخت سے 4.650جبکہ غیر ملکی قرضہ جات میں 8.663ارب روپے بھی حاصل ہونگے۔

مالی سال 2020-21 کے پی ایس ڈی پی کا ہجم 118.250بلین ہے جس میں 49.490بلین آن گوئننگ جبکہ 56.590نئے منصوبوں کے لئے رکھے گئے ہیں،پی ایس ڈی میں کل 2568منصوبے رکھے گئے ہیں جن میں 934آن گوئنگ جبکہ 1634نئی اسکیمات شامل ہیں، پی ایس ڈی پی میں 12.177ارب کے بیرونی امداد کے منصوبے بھی شامل ہیں، بجٹ میں کورونا وائرس اور آفات سے نمٹنے کے لئے 8ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ریونیو دینے والے اضلاع کے لئے 5ار ب روپے کا ترقیاتی پروگرام بجٹ میں شامل کیا گیا ہے، صوبے کے ڈویڑنل ہیڈکوارٹرز میں ڈیزاسٹر منیجمنٹ ویلجز کے لئے 1.5ارب روپے،سیاحت کے فروغ کے لئے 2بلین مختص کئے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سماجی واقتصادی بہتری کے لئے پوسٹ کورونا وائرس ریلیف پروگرام کے لئے 3ارب روپے، بلوچستان سول ملازمین ہیلتھ انشورنس اسکیم کے لئے 1ارب روپے مختص، وزیراعلیٰ مائیکرو فنانس بلاسود قرضہ جات پروگرام کے لئے 2ارب، وزیراعلیٰ سستا گھر بلاسود قرضی اسکیم کے لئے 1ارب،ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے بجٹ میں 50کروڑ،خوراک کے تحفظ کے لئے 1ارب کا ریولونگ فنڈ،ینشن سرمایہ کاری کے لئے 2ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ صوبے کے کوسٹل بیلٹ کی بہتری کے لئے 2ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ دالبندین میں آئرن پلانٹ اور مسلم باغ کی بہتری کے لئے بھی منصوبے شامل ہیں کرونا وائرس کی اس مشکل ترین گھڑی میں ٓانے والے بجٹ میں عوام کو ہرممکن ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ھے کورونا وبا سے پہلے کی نو ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے۔

تو صوبے کے تمام معاشی اشاریے مثبت تھے لیکن یہ بات واضح ھے کہ کرونا کے منفی اثرات نے بلوچستان سمیت پورے ملک پر بری طرح مرتب ہوئے لیکن وزیراعلی جام کمال خان کی قیادت میں صوبائی حکومت نے جس ثابت قدمی سے ان حالات کا مظاہرہ کیا وہ اپنی مثال ٓاپ ھے نہ صرف تفتان پہنچے والے ہزاروں زائرین کیلئے صحرا میں ہر ممکن سہولیات فراہم کیں بلکہ ان کو انکے ٓابائی علاقوں تک پہنچانے کیلئے ٹرانسپورٹ کا بھی بندوست کیا جبکہ کرونا سے متاثرہ افراد کیلئے بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا یہی وجہ ھے کہ بلوچستان میں کرونا کے باعث شرح اموات دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کم ہیں یہی نہیں بلکہ کرونا کے باعث یہاں صحت یات ہونے والے افراد کی تعداد بھی دیگر ملک سے زیادہ ھے جبکہ شکایات بھی نہ ہونے کے برابر ھے وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے اس مشکل صورتحال میں جس تدبر کا مظاہرہ کیا۔

اسکی ماضی میں مثال کم ہی ملتی ھے نہ صرف وہ خود متحرک رھے بلکہ بیوروکریسی کو بھی پوری طرح متحرک رکھا اور صوبے کے وسائل سے ہی کرونا سے نمٹنے کیلئے فنڈز فراہم کیئے جبکہ کرونا کے باعث معاشی طور پر کمزور ہوجانے والے سفید پوش طبقے کیلئے راشن کی فراہمی کیلئے ایک ارب روپے سے زائد فراہم کیئے تاہم اس ساری صورتحال میں انہوں نے صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کو متاثر نہیں ہونے دیا فنڈز کی فراہمی کے باعث کئی منصوبے وقت قبل ہی مکمل کرلیئے گئے۔

جبکہ جو رہ گئے ہیں وہ بھی جلد مکمل ہوجائیں گئے موجودہ حکومت کی کارکردگی ماضی کے کئی حکومتوں سے کافی بہتر ھے اور پتہ چل رہا ھے کہ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والے فنڈز کو انکی فلاح و بہود کیلئے استعمال کیا جارہا ھے دوسری طرف صوبے میں کرپشن میں کافی حد تک کمی دیکھنے میں ٓائی ھے جسکے باعث ترقیاتی کاموں میں بہتری اور پائیداری نظر ٓارہی ھے عوام بھی مطمین نظر ٓاتے ہیں اور انہیں امید ھے کہ اگر وزیراعلی جام کمال خان کی قیادت میں موجودہ صوبائی حکومت اسطرح کام کرتی رہی تو نہ صرف بلوچستان بلکہ اسکے عوام کی قسمت بھی بدلنے والی ہے۔