کو ئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے 20ارب46کروڑ20لاکھ روپے سے زائد کے ضمنی میزانیہ 2019-20کی منظوری دے دی۔ وزیرخزانہ میر ظہور بلیدی نے 16ارب72کروڑ43لاکھ روپے سے زائد کے غیر ترقیاتی بجٹ کی مدمیں 28جبکہ ترقیاتی مد میں 3ارب 73کروڑ76لاکھ روپے سے زائد کے 4مطالبات زرایوان میں پیش کئے رواں اور ترقیاتی اخراجات سے متعلق کل 32مطالبات زر پیش کئے جن کی رائے شماری کے بعد منظوری دے دی گئی۔
وزیر خزانہ نے مطالبات زر سے متعلق الگ الگ تحاریک ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک رقم جو 80کروڑ61لاکھ74ہزار روپے سے متجاوز نہ ہو وزیراعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطاء کی جائے جو مالی سال کے اختتام30جون2020ء کے دوران بسلسلہ مد ایڈمنسٹریشن آف جسٹس برداشت کرنے پڑیں گے۔
انہوں نے 4کروڑ91لاکھ36ہزار 3سو روپے بسلسلہ مد صوبائی ایکسائز،48کروڑ ایک لاکھ39ہزار3سو روپے بسلسلہ مد ایڈمنسٹریشن آف جسٹس (ووٹڈ)،1کروڑ 76لاکھ15ہزار9سو80روپے بسلسلہ مد جیل و قید وبند مقامات، 86کروڑ64لاکھ66ہزار 6سو61روپے بسلسلہ مد سول ورکس (بشمول اسٹیبلشمنٹ چارجز)، 32کروڑ92لاکھ4ہزار بسلسلہ مد ورک اربن بی واسا،1ارب59کروڑ92لاکھ29ہزار73روپے بسلسلہ مد محکمہ صحت،17کروڑ80لاکھ20ہزار روپے بسلسلہ مد ایڈمن سپورٹس اور تفریحی سہولیات،55کروڑ87لاکھ67ہزار4سو20روپے۔
بسلسلہ مد سماجی تحفظ و سماجی بہبود،2ارب1کروڑ 51لاکھ92ہزارروپے بسلسلہ مد پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی،71لاکھ11ہزار1سو83روپے بسلسلہ مد مذہبی امور،94لاکھ48ہزار4سوروپے بسلسلہ مد محکمہ خوراک،12کروڑ97ہزار7سو60روپے بسلسلہ مد ماہی گیری،33لاکھ42ہزارروپے بسلسلہ مد باہمی تعاون،13کروڑ98لاکھ19ہزار8سو49روپے بسلسلہ مد معدنی وسائل(سائنسی شعبہ)،3ارب23کروڑ50لاکھروپے بسلسلہ مد قرضہ اور سبسڈیز،7کروڑ74لاکھ16ہزارروپے بسلسلہ مد قانونی خدمات وقانونی امور،1کروڑ96لاکھ93ہزار3سو96روپے بسلسلہ۔
مد محکمہ ترقی نسواں،24کروڑ36لاکھ86ہزارروپے بسلسلہ مد محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی،2کروڑ64لاکھ25ہزار8سو80روپے بسلسلہ مد صوبائی محتسب،40کروڑ52لاکھ69ہزار روپے بسلسلہ مد وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ،1ارب18کروڑ38لاکھ59ہزارروپے بسلسلہ مد محکمہ داخلہ،2ارب51کروڑ60لاکھ57ہزارروپے بسلسلہ مد بورڈ آف ریونیو اینڈ ایڈمنسٹریشن،86کروڑ92لاکھ67ہزارروپے بسلسلہ مد محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات،2کروڑ72لاکھ4ہزارروپے بسلسلہ مد محکمہ اطلاعات،12کروڑ92لاکھ47ہزارروپے بسلسلہ۔
مد وزیراعلیٰ انسپیکشن ٹیم،64لاکھ25ہزارروپے بسلسلہ مد گورنر سیکرٹریٹ(ووٹڈ)اور80کروڑ8لاکھ67ہزار3سو50روپے بسلسلہ مد ریاستی تجارت(ووٹڈ) جبکہ ترقیاتی اخراجات کی مد میں 25کروڑ90لاکھ21ہزارروپے بسلسلہ مد جنرل ایڈمنسٹریشن،92کروڑ75لاکھ24ہزارروپے بسلسلہ مد کمیونیکشن اینڈ ورکس،32کروڑ46لاکھ10ہزارروپے بسلسلہ مد محکمہ آبپاشی اور2ارب22کروڑ64لاکھ79ہزار4سو80روپے بسلسلہ مد فیڈرل فنڈز پراجیکٹ فراہم کرنے پر مشتمل مطالبات زر ایوان میں پیش کئے جن کی ایوان نے منظوری دی۔
اس موقع پر نصراللہ زیرئے، اخترحسین لانگو،یونس عزیز زہری،اکبر مینگل،کی جانب سے وزیرخزانہ کے پیش کردہ مطالبات زر میں کٹوتی کی تحاریک بھی ایوان میں پیش ہوئیں جنہیں کثر ت رائے سے نامنظور کرتے ہوئے ایوان نے وزیرخزانہ کی جانب سے پیش کردہ مطالبات زر کی تمام تحاریک منظور کرلیں۔بعدازاں اجلاس آج سہ پہر تک ملتوی کردیاگیا۔