وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری منظور کرلی جس کے بعد وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول 25 روپے 58 پیسے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا ہے۔
جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 100روپے 10پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ڈیزل کی قیمت 21 روپے 31 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 101روپے46پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 23روپے 50پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد نئی قیمت 59روپے 6 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 17روپے 84پیسے فی لیٹراضافہ کیا گیا ہے اور اس کی نئی قیمت 55روپے 98 پیسے مقرر گئی ہے۔عام طور پر پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نفاذ ہر ماہ کی پہلی تاریخ سے ہوتا ہے تاہم نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ شب رات 12 بجے سے ہی کردیاگیا۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی کھپت کم ہونے سے قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں جس کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی گئی تھی۔بہرحال پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد مہنگائی کا نیاطوفان سامنے آئے گا اور ایسے وقت میں کہ لوگ شدید مالی بحران سے دوچار ہیں اس وقت کوئی بھی شعبہ ٹھیک طریقہ سے کام نہیں کررہا اور گزشتہ تین سے چارماہ کے دوران کورنا وائرس کی وجہ سے بعض شعبے بند کردیئے گئے تھے اور تجارتی سرگرمیاں بھی بالکل معطل ہوکر رہ گئیں تھیں اسی دوران لوگوں کی بڑی تعداد کو روزگار سے ہاتھ دھوناپڑا۔
ایک وباء سے ابھی عوام نکلی نہیں کہ دوسری قیامت ان پر آن گری ہے۔ دنیا کی معیشت جب گراوٹ کا شکار ہونے لگی،بڑی بڑی مارکیٹیں بند ہونے سے تیل کی کھپت کم ہوگئی تو عالمی منڈی میں تیل کی قیمت انتہائی حد تک گرگئی مگر اس کے باوجود ہمارے ہاں انتہائی تاخیر کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں کمی کی گئی جس کا فائدہ اتنا عوام کو ملا نہیں مگر حالیہ بحران سے عوام کمر توڑ مہنگائی سے شدیددوچار ہوگی۔بدقسمتی سے ابھی بھی ملک میں کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں اس طرح بحال نہیں ہیں کہ عوام اس مہنگائی کے بوجھ کو برداشت کرسکیں۔ دوسری جانب ایسے مافیازملک میں موجود ہیں۔
جو ایسے مواقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے ذخیرہ اندوزی اور گرانفروشی میں لگ جاتے ہیں اور آئندہ چند دنوں کے اندر انتہائی خراب صورتحال سامنے آئے گی مگر عوام کو انہی بحرانات کے اندر ہی رہ کر گزربسر کرنا ہوگا کیونکہ جتنے دعوے حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کئے گئے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا گیا۔ بدقسمتی سے گزشتہ کئی دہائیوں سے عوام کش پالیسیاں جاری ہیں ہر نئی حکومت نے عوام کو صرف خوشحالی کے خواب دکھائے مگر ان کے نصیب میں بدحالی کے سوا کچھ نہیں آیا۔ اس نئی مہنگائی سے براہ راست غریب عوام ہی متاثر ہوگی اشیاء خوردنی سمیت دیگر چیزیں ان کی دسترس سے باہر ہوجائینگی۔
جس سے ان کا گزربسر انتہائی مشکل ہوگا البتہ حکام کی جانب سے محض یہ دعوے دیکھنے کو ملیں گے کہ گرانفروشوں وذخیرہ اندوزں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور انہیں کڑی سزا دینے کے فرمان بھی جاری ہونگے مگر ہاتھ کوئی نہیں آئے گا بلکہ ان کی چاندی ہوجائے گی اور عوام اس مہنگائی میں پستی جائے گی۔ بہرحال اس عالمی وباء کے دوران عوام کیلئے یہ انتہائی بری خبر ہے اور یقینا اس سے عوام کی زندگی پر بہت زیادہ برااثر پڑے گا۔