|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2020

ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ جون کے مہینے میں ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق جون 2020 میں مہنگائی 8.59 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ مئی میں یہ شرح 8.2 تھی اور جون 2019 میں مہنگائی کی شرح 8 فیصد تھی۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 2019-20 میں مہنگائی کی شرح 10.74 فیصد رہی۔ادارہ شماریات کے مطابق جون میں انڈوں کی قیمت میں 21.7، ٹماٹر کی قیمت میں 13 فیصد، آٹا 12 فیصد، گندم 10.83 فیصد، مصالحہ جات 5.4 فیصد اور سبزیاں 4 فیصد مہنگائی ہوئیں۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون میں سالانہ بنیاد پر شہر ی علاقوں میں آلو 72 فیصد، دال مونگ 71 فیصد، دال ماش 46 فیصد، انڈے 44 فیصد، دال مسور 34 فیصد، گندم کا آٹا 24 فیصد، مصالحہ جات 29 فیصد،گھی 24 فیصد، ٹماٹر 13.9، کوکنگ آئل 20 فیصد جبکہ فرنیچر کا سامان 10 فیصد مہنگا ہوا۔اس کے علاوہ ایک سال میں گیس 54 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ ایک سال میں تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں 12 فیصد اضافہ ہواہے یہ وہ تمام اشیاء ہیں جو غریب عوام روز مرہ زندگی میں استعمال کرتے ہیں اس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ اس وقت عوام مہنگائی کی چکی میں کس طرح پس رہی ہے مسلسل دعوؤں کے باوجود عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل رہی بلکہ مزید عوام پر مشکلات بڑھنے کے خدشات منڈلارہے ہیں۔

حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اشیاء کی قیمتوں میں یقینا مزید اضافہ ہوگا جس سے براہ راست عوام ہی متاثر ہونگے۔کوئی ایسی پالیسی دکھائی نہیں دے رہی کہ حالات کو سنبھالاجاسکے چونکہ اس کا تعلق گڈگورننس سے ہے جبکہ حکمران اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ ماضی کی نسبت آج بہتر طریقے سے حکومت کام کررہی ہے اور جو معیشت کی تنزلی ہے اس کی ذمہ دار ماضی کی کرپشن ہے مگر دو سال کے دوران کتنے کرپٹ عناصر کو گرفتار کر کے رقم واپس لی گئی جس کا وعدہ موجودہ حکومت نے کیا تھا اور یہ دعوے ہر جگہ دکھائی دیتے تھے کہ بیرون ملک منتقل ہونے والے پیسے واپس قومی خزانے میں لائینگے جبکہ قرض کے پیسے منہ پر مار دینگے۔نہ رقم واپس آئی اور نہ ہی قرض لینے کا سلسلہ بند ہوا بلکہ مزید ملک مقروض ہوکر رہ گیا ہے۔

یقینا جب قرض اتارنے ہیں تو ٹیکس اور مہنگائی کی صورت میں اس کھاتے کو پورا کرنا پڑے گا۔ بدقسمتی سے آٹا اور چینی چور بھی آزادانہ گھوم رہے ہیں جبکہ ماضی کے لٹیرے بھی میدان میں موجود ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ مافیاز کا اثر حکومتوں پر زیادہ رہا ہے اس لئے ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا۔ اگرحکمرانوں کی کرسی مضبوط ہوتی تو اس وقت رقم کی واپسی یقینی ہونے کے ساتھ ساتھ مافیاز جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔ بہرحال عوام کے جیب سے ہی سارا خسارہ پورا کرنا ہے اس لئے قوی امکان ہے جون کی نسبت جولائی میں مہنگائی کی شرح زیادہ ہوگی۔

اس وقت عوام ہی سب سے زیادہ متاثر ہیں ایک طرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں محدود ہیں تو دوسری طرف مہنگائی کا طوفان ہے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں اس کی بڑی وجہ نظام کے اندر موجود کمزوری اور خامیاں ہیں۔اگر حکمران مصلحت پسندی کو ترک کردیں تو یقینا بعض چیزیں بہتری کی طرف جائینگی مگر جو حالات مہنگائی کے حوالے سے دکھائی دے رہے ہیں اس سے نہیں لگتا کہ 2020ء کے دوران مہنگائی کی شرح کم ہوگی بلکہ اس کے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں۔