|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2020

سری لنکا کی پولیس نے کرکٹ ورلڈ کپ 2011 فائنل میں مبینہ میچ فکسنگ الزامات کی تحقیقات کا سلسلہ عدم شواہد کی بنا پر ختم کر دیا ہے۔

پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے یہ کہا جا سکے کہ ٹئم جان بوجھ کر فائنل میں بھارت سے ہاری۔

سری لنکا میں چند روز سے کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے فائنل میں مبینہ میچ فکسنگ سے متعلق تحقیقات ہو رہی تھیں اور کھلاڑی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے گھنٹوں پیش ہو کر سوالات کے جواب دے رہے تھے۔

اس سے قبل سری لنکن پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے میچ فکسنگ کی تحقیقات کے 2011 کے ورلڈکپ میں ٹیم کا حصہ رہنے والے کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ کی تھی۔

ورلڈکپ میں ٹیم کی قیادت کرنے والے سری لنکن کپتان کمار سنگارا جمعرات کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے اور ان سے 10 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

ورلڈکپ 2011 میں سری لنکن ٹیم کے اوپننگ بلے باز اوپل تھرنگا پہلے کھلاڑی تھے جن سے بدھ کو تحقیقاتی ٹیم نے تقریباً دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔

سری لنکن ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر اروندا ڈی سلوا بھی منگل کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے اور ان سے چھ گھنٹے تک سوال و جواب کیے گئے تھے۔

سری لنکن ٹیم کے سابق کپتان مہیلا جے وردھنے اب جمعے کو تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونا تھا۔ تاہم اس سے قبل ایک بیان میں اُنہوں نے ورلڈکپ فکسنگ کا معاملہ اٹھائے جانے کو ‘سیاسی سرکس’ قرار دیا تھا۔

گزشتہ ماہ اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ کیا انتخابات قریب ہیں؟ ایسا لگتا ہے کہ سرکس شروع ہو گیا ہے۔ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے نام اور شواہد پیش کیے جائیں۔

 

یاد رہے کہ سری لنکا کے سابق وزیرِ کھیل مہندانندا الوتھگامیگ نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت اور سری لنکا کے درمیان 2011 کا ورلڈ کپ فائنل فکس تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں کہتے کہ اس فکسنگ میں کھلاڑی ملوث ہیں تاہم بعض حلقے اس کا حصہ تھے۔

سری لنکا کے سابق کپتان رانا ٹنگا بھی بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلے جانے والے 2011 کے ورلڈکپ فائنل پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔