وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے اسد عمر، گورنر سندھ اور معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن کو کے الیکٹرک انتظامیہ سے ملاقات کرکے مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم نے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ سے جلد ملاقات کی جائے تاکہ مسائل کا حل ممکن بنایاجاسکے۔وزیراعظم کے اس نوٹس کے بعد کیا واقعی بجلی کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور کے الیکٹرک اپناقبلہ درست کرتے ہوئے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا،کم ازکم لوڈشیڈنگ کرتے ہوئے عوام کی مشکلات کم کرے گا، ناممکن بات ہے کیونکہ گزشتہ کئی برس سے کے الیکٹرک انتظامیہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ غیر انسانی رویہ اپنارہی ہے۔
اور مختلف حیلوں بہانوں سے بجلی کی عدم فراہمی کا جواز پیش کررہی ہے حالانکہ اس سے قبل کے الیکٹرک کے خلاف بڑے پیمانے پر کراچی شہر میں احتجاج بھی ہوئے مگر اس وقت کراچی کی ایک سیاسی جماعت جو اس وقت شہر کے سیاہ وسفید کا مالک تھا اس نے ہر احتجاج کو زیر کرنے کیلئے کے الیکٹرک کا ساتھ دیا یہاں تک کہ ملازمین کے جائز احتجاج کو بھی غنڈہ گردی کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی اور اس دوران وفاق میں موجود حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ جب کوئی پرائیویٹ کمپنی کسی ادارے کو اپنے ہاتھ میں لیتی ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے نفع ونقصان کاسوچتی ہے۔
اسے ملک کے عوام سے کوئی سروکار نہیں ہوتا جتنی سرمایہ کاری کی گئی ہے اس سے دگنی رقم کمانا اس کی ترجیحات میں شامل ہوتا ہے اور یہی سب کچھ کے الیکٹرک کرتاآرہا ہے،لوگوں کو بجلی تو فراہم نہیں کی جارہی مگر بجلی کے بل تین گنا زیادہ آرہے ہیں،غریب عوام پہلے سے ہی حالیہ کورونا وباء سے متاثر ہیں تو دوسری جانب مہنگائی نے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے، اس پر بجلی کے بھاری بھرکم بلوں نے ان کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ بلز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے کنکشنز کاٹ دیئے جاتے ہیں،اس شدید گرمی میں عوام انتہاء کی عذاب میں مبتلا ہیں۔
وزیراعظم عمران خان اس سے قبل بھی دیگرمعاملات کا نوٹس لے چکے ہیں مگر نتائج سب کے سامنے ہے، عوام مایوس ہوتی جارہی ہے روز ایک نئی مشکل ان کیلئے پیدا ہوتی ہے، نہ جانے عوامی مسائل کب حل ہونگے، سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی شدید ردعمل اس حوالے سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں کراچی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب کاکہناتھا کہ کے الیکٹرک کا معاملہ کئی سالوں سے ہے، اسے نیشنل گریڈ سے مزید بجلی درکار ہے، ہم کے ای کو 200 میگاواٹ مزید بجلی دیں گے۔
ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کے الیکٹرک کے مسائل حل کریں۔ قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے الیکٹرک کے خلاف پھٹ پڑے اور مطالبہ کیاکہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کرے۔وفاقی وزیر عمرایوب کے مطابق یہ مسئلہ کافی سالوں سے چل رہا ہے مگر اسے حل تو موجودہ حکومت کو ہی کرنا پڑے گا،عوام نے منتخب اس لئے کیا ہے تاکہ ان کے مسائل کو حکمران کم کرسکیں اور جوپہلے پی ٹی آئی اپنے دعوؤں میں کہتی آئی ہے اسے عملی جامہ پہنائے۔ کے الیکٹرک کو اگر نیشنل گریڈ سے مزید بجلی فراہم بھی کی جائے تو لوڈشیڈنگ کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا۔
کبھی گیس کی عدم فراہمی کا بہانہ ہے تو کبھی آئل کا جبکہ گیس حکام نے کے الیکٹرک انتظامیہ کے مؤقف کو رد کیا ہے کہ انہیں گیس فراہم نہیں کی جارہی بلکہ انہیں گیس سمیت آئل بھی مل رہا ہے باجود اس کے، کے الیکٹرک بجلی فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ جب تک کے الیکٹرک کے خلاف وفاقی حکومت واضح ایکشن نہیں لے گی یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا۔