تربت: ٹرانسپورٹروں اور ڈپومالکان نے ایرانی بارڈربندش اور کسٹم، پولیس اورلیویز کی مبینہ بھتہ خوری کے خلاف جمعرات کے روز احتجاجی ریلی نکالی، ریلی میں ایرانی سرحد سے کاروبارکرنے والے گاڑی مالکان اور منی ڈپومالکان نے بڑی تعدادمیں شرکت کی، انہوں نے ڈی سی آفس تک پیدل مارچ کیا، ڈی سی آفس پہنچنے پر ایک نمائندہ وفدنے میر شہداد دشتی کی قیادت میں ڈپٹی کمشنرکیچ میجر (ر) محمد الیاس کبزئی سے ان کے دفترمیں ملاقات کی اس موقع پر ایم پی اے لالہ رشیددشتی بھی موجودتھے، وفدنے ڈی سی کیچ کو بتایا کہ ایک طرف جالگی ایرانی بارڈر بند ہے۔
دوسری طرف ڈیزل بردار گاڑیوں سے پولیس، لیویز، کسٹم ودیگر فورسز بھاری بھتہ لے رہے ہیں جس سے گاڑی والوں کو شدید نقصان درپیش ہیں انہوں نے کہاکہ بارڈر بندش سے علاقہ میں بڑی پیمانے پرلوگ بے روزگارہوگئے ہیں جس سے جرائم کی شرح بھی بڑھ رہی ہے، اس سے قبل جب جالگی بارڈر کھلاتھا اور ڈیزل کاکاروبار چل رہاتھا جرائم نہ ہونے کے برابرتھے مگر اب ایک بارپھر جرائم سراٹھارہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کیچ نے وفدکوبتایاکہ انہیں اس امر کا احساس ہے کہ سرحدی علاقوں کے لوگوں کا زیادہ ترگزربسر سرحدی کاروبارپرہے اس سلسلے میں ہم نے متعلقہ حکام سے بارہا رابطہ کیاہے اورلوگوں کی پریشانیوں سے بھی انہیں آگاہ کیاہے، بارڈر کھولنا یابند کرنا ضلعی انتظامیہ کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے یہ براہ راست وفاق کے دائرہ کارمیں آتاہے اس لئے ہم متعلقہ حکام سے ایک بارپھر اس سلسلے میں رابطہ کرکے آپ کی بات انہیں پہنچائیں گے۔
ایم پی اے لالہ رشیددشتی نے کہاکہ ایرانی سرحد سے ڈیزل وپٹرول کے کاروبار سے ہزاروں لوگ منسلک ہیں اس لئے کسی بھی فیصلے سے قبل لوگوں کا بھی سوچنا چاہیے کیونکہ یہاں پر صنعتیں، کارخانے ودیگر ذرائع معاش مفقود ہیں اس لئے لوگوں کو قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے جائز طریقے سے کاروبارکی اجازت دی جائے تاکہ لوگ اپنے بچوں کاپیٹ پال سکیں۔