حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں مسلسل ناکام ہے، پچھلے 7 روز میں 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کی ہفتہ واررپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق حالیہ ہفتے مہنگائی میں 0.98 فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک ہفتے میں چینی کی قیمت میں 2روپے 14پیسے فی کلو اضافہ ہوا جبکہ 7 روز میں چینی 80روپے 82 پیسے سے 82روپے 96 پیسے فی کلوہوگئی۔ گزشتہ ہفتے چینی 24 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی تھی۔ ٹماٹر کی قیمت میں فی کلو 29 روپے اضافہ ہوا۔
پچھلے ایک ہفتے میں ٹماٹر 96 روپے 50 پیسے فی کلو ہوگیا۔ادارہ شماریات کے مطابق پیاز 4 روپے فی کلو، 200 گرام سرخ مرچ 16 روپے اور انڈے فی درجن ساڑھے 4 روپے مہنگے ہوگئے۔ چکن، بڑاگوشت، تازہ دودھ، چھوٹاگوشت، چاول، گڑ اور دال چنا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں 11اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔ دال مونگ 10 روپے فی کلو اورکیلے فی درجن 5 روپیسہ سستے ہوئے۔ادارہ شماریات کے مطابق آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 6 روپے اور ایل پی جی سلنڈر 6 روپے سستا ہوا۔ ایک ہفتے میں 22 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.15 فیصد اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح 10.21 فیصد تک پہنچ گئی۔ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران 14 اشیاء مہنگی اور 7 کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی تھی جبکہ رواں ہفتے 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔حالیہ مہنگائی کی بڑی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بھی قرار دیاجارہا ہے حالانکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں جب گر گئیں تھیں تب بھی اشیاء خوردنی سمیت دیگر چیزوں کی قیمتوں میں کمی نہیں دیکھی گئی تھی۔
دوسری جانب حکومت کی بار بار نوٹس کے باوجود مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے محض کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں جو کہ ایک بیان تک محدود رہتی ہیں ان کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ بازاروں میں سرکاری نرخنامہ کسی بھی جگہ دکھائی نہیں دیتا،گرانفروش من مانی قیمتوں پرچیزیں فروخت کرتی ہیں جبکہ مقامی انتظامیہ کسی بھی جگہ کارروائی کرنے سے قاصر دکھائی دیتی ہے اور انتہائی غیر فعال ہے۔ صوبائی حکومتوں کی سب سے پہلے یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ کو پابند کرے کہ وہ مارکیٹوں اور بازاروں میں سرکاری نرخناموں کو آویزاں کرائے اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ عوام کو زیادہ نہیں تھوڑا بہت ریلیف کھانے پینے کی اشیاء میں مل سکے۔
لوگ روزگار سے تو گئے لیکن دیگر سہولیات بھی انہیں میسر نہیں،حالت یہ ہے کہ لوگ دووقت کی روٹی سے بھی رہ گئے ہیں،اگر اسی طرح مہنگائی کا سلسلہ جاری رہا تو غریب کو ایک وقت کی روٹی بھی مشکل سے نصیب ہوگی۔ چینی اور آٹا بحران کے دوران جب رپورٹ سامنے آئی تو امید تھی کہ مافیاز کے خلاف کارروائی عملی طور پر کی جائیگی مگر یہ بھی محض دعویٰ ہی ثابت ہوا اور معاملات کو پیچیدہ بنایا گیا۔
عوام کے ذہنوں سے یہ معاملہ بھی نکل گیا کیونکہ وہ انتہائی نفسیاتی دباؤ میں زندگی گزار رہے ہیں۔ بہرحال اس مشکل وقت میں عوام شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں ایک طرف کورونا کے وباء نے انہیں مختلف مسائل سے دوچار کیا ہے دوسری طرف بڑھتی بیروزگاری اور رہی سہی کسر اب مہنگائی پوری کررہی ہے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ حکومت نوٹس لینے سے ایک قدم آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھائے تاکہ لوگوں کو کم ازکم نان شبینہ کا محتاج نہ ہونا پڑے۔