وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اراکین اور بیورو کریسی کو واضح پیغام دیا ہے کہ کارکردگی نہ دکھائی تو گھر جانا ہوگا۔وزیراعظم عمران خان نے اپنی کابینہ کے اراکین سمیت اعلیٰ بیورو کریسی پر واضح کیا کہ اب بریفنگ بریفنگ کھیلنے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور کارکردگی دکھائی جائے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ جو کارکردگی دکھائے گا وہ ان کی ٹیم میں رہے گا ورنہ گھر جائے گا، وفاقی وزراء،سیکرٹریز سمیت بیوروکریسی اور اداروں کے سربراہان کوان کے کام کی بنیاد پر جانچا جائے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزارتیں ہوں یا ڈویژن حکومتی امور میں کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعظم نے گندم کے متوقع بحران سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت کوسرکاری گوداموں میں پڑی گندم فوری مارکیٹ میں لانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ زبانی جمع خرچ سے کام نہیں چلے گا۔وزیراعظم عمران خان پہلی بار یہ بات نہیں کررہے اس سے پہلے بھی وزراء اور بیورو کریسی کو اس طرح کی وارننگ دی جاچکی ہے اور کچھ وزارتوں میں ردوبدل بھی کیا گیا مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔اگر ماضی میں ذرا جھانکا جائے تو پی ٹی آئی کی قیادت نے حکومت سنبھالنے سے قبل بلند وبانگ دعوے کئے تھے قرضوں کی فوری ادائیگی، بجلی بحران کا فوری حل۔
روزگار لاکھوں کی تعدادمیں، عوام کی سہولت کیلئے ہاؤسنگ اسکیم،اسپتال، تعلیمی ادارے، مہنگائی کا جڑ سے خاتمہ،اپنی پیداوار کو بڑھانا، صنعتی شعبے میں انقلاب برپاکرتے ہوئے معیشت کو آسمان پر پہنچاکر دیگر ممالک سے لوگوں کے یہاں روزگار کے حصول کی آمد تک کے دعوے شامل تھے مگر ان میں سے کسی ایک پر بھی عمل نہیں ہوا جبکہ قومی خزانے سے لوٹی گئی رقم کی منتقلی اور مافیاز کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر عوام کو کرپشن سے پاک معاشرہ فراہم کرنے کی بھی باتیں کی جاتی تھیں۔ المیہ یہ ہے کہ لوٹی گئی رقم تو ملک میں نہیں آئی۔
البتہ یہ ضرور ہوا کہ مزید رقم بیرونی ممالک منتقل ہوئی۔جبکہ مافیاز کی گرفت کا یہ عالم ہے کہ شوگر اور آٹا بحران میں ملوث شخصیات تک کو ہاتھ نہیں لگایا گیا، بس ایک رپورٹ سامنے آئی اس کے بعد کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ بہرحال موجودہ حکومت کو آج جن چیلنجز کا سامنا ہے شاید ماضی کی حکومتوں کو نہیں تھا، جتنے بحرانات آج سراٹھارہے ہیں اس سے قبل ایسے مسائل کا سامنا نہیں کرناپڑا تھا۔تبدیلی سرکار میں ایسی تبدیلی آئی کہ پاکستانی پائلٹس اب دنیا بھر میں مشکوک ہوچکے ہیں،اب جتنی بھی صفائی دی جائے پھر بھی دنیا اتنی جلد باور نہیں کرے گی۔
جبکہ بعض ممالک نے تو پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی بھی عائد کردی ہے اور پاکستانی پائلٹس کے لائسنسوں کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے۔طیارہ حادثہ کے بعد جس طرح سے غیرذمہ دارانہ رویہ اپنایا گیا،وفاقی وزیر ہوا بازی نے جعلی پائلٹس کے متعلق بیان دیکر معاملات کو مزید بگاڑ دیا۔ اگر صبروتحمل سے انکوائری مکمل کرکے اندرون خانہ پائلٹس کے لائسنسوں کی جانچ پڑتال کی جاتی اور جن کے لائسنس جعلی ہوتے ان کے خلاف کارروائی کی جاتی مگر بیان دیکر دیگر پائلٹس کیلئے نہ صرف مشکلات پیدا کی گئیں بلکہ اہم قومی ادارے کو تباہی کی جانب جان بوجھ کر دھکیلا گیا۔
جب پہلے سے ہی اتنی مشکلات اور بحرانات موجود تھے تو مزید مسائل پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ اب یہ مسائل حل ہونگے بھی نہیں یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا مگر پی ٹی آئی وزراء کے اندرون خانہ اختلافات بھی ایک وجہ ہیں اس لئے وزیراعظم ٹیم کے اندر موجود وزراء کے آپسی معاملات کو حل کریں شاید کچھ بہتری کی امید پیدا ہو۔