کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان کی ایران اور افغانستا ن سے منسلک سرحدوں اور سمندری حدود کی بندش کے خلاف تحریک التواء منظور کر لی گئی تحریک پر بحث17جولائی کے اجلاس میں کی جائیگی، منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے پاک افغان بارڈر چمن کی بندش کے خلاف تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد پر تجارتی اور کاروباری سلسلوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
اور ساتھ ہی دونوں اطراف آباد قبائل کے خونی رشتے بھی ہیں کورونا وائرس کے باعث دیگر کاروباری سرگرمیوں کی بندش کے ساتھ ساقتھ پاک افغان سرحد بھی بند کی گئی جس کے باعث نہ صرف چمن میں سرحد کے دونوں اطراف آباد قبائل کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ تجارتی اور معاشی سرگرمیاں بھی متاثرہورہی ہیں بارڈ کی بندش نہ صرف دونوں اطراف کی عوام کو معاشی طور پر بڑے المیے سے دو چار کر سکتی ہے۔
بلکہ اس کے منفی اثرات دونوں طرف کے عوام کو امن وامان کی صورتحال کی گھمبیر مشکلات سے دو چار کر سکتی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے اور کے غیض و غصب میں اضافے اور ایک بڑے عوامی احتجاج کا باعث بھی بن سکتی ہے سرحد کی مسلسل بندش سے لوگوں میں شدید تشویش اور غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے۔
لہذا ایوان کی کاروائی روک کر عوامی نوعیت کے حامل مسئلے کو زیربحث لایا جائے،تحریک پیش ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے تحریک کو منظور کرنے کے لئے ایوان میں رائے شماری جبکہ صوبائی وزیراسد بلوچ نے تحریک میں بلوچستان بھر کی سرحدوں کو شامل کرنے کی تجویز دی جسکی ایوان نے منظور ی دے دی اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ تحریک کو پورے بلوچستان اور ساحلی علاقوں سے منسلک سرحدوں کی ترمیم کے ساتھ منظور کرتے ہوئے اس پر بحث 17جولائی کی نشست میں کی جائیگی۔