|

وقتِ اشاعت :   July 17 – 2020

خاران: خاران پولیس حراست میں نوجوان احسان اللہ کی مبینہ ہلاکت کے خلاف خاران آل پارٹیز اور سول سوسائٹی نے لواحقین کے ہمراہ احسان اللہ کی مبینہ ہلاکت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیکر احتجاج کیا واضح رہے خاران پولیس نے زہر حراست احسان اللہ کی موت کو ان کی جانب سے خود کشی قرار دیا تھا۔

دھرنا احتجاجی مظاہرین سے سیاسی وقبائلی رہنما ایڈووکیٹ میر محمد اسماعیل پیرکزء،صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ایڈووکیٹ کفایت اللہ محمد حسنی، میر غلام دستگیر مینگل، حاجی خدا نظر ملنگزئی، ندیم بلوچ، میر نجیب نوشیروانی، مولانا فیض اللہ دیوبندی، فدا کبدانی،حاجی محمد عالم کبدانی،خلیل عالم مولانا نعمت اللہ حبیبی،مولانا عظمت اللہ، مولانا عنایت اللہ،حاجی محمد اساء تگاپی، منظور سیاپاد، شیر باز ساسولی، مقبول بلوچ، حبیب ملازئی، غنی حسرت، میر محسن نوشیروانی،، صادق آلہ زء،اعجاز یلانزء، نصیب ریکی، دیدگ وفا، اخلاق یلان زء سمیت مختلف سیاسی سماجی، مذہبی رہنماؤں طلباء اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نیخطاب کرتے ہوئے الزام لگایا۔

کہ خاران سٹی پولیس نیاحسان اللہ نامی نوجوان کو گرفتار کرکے تفتیش کے بہانے سخت تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے جسکی موت پولیس تشدد کے باعث ہوئی ہے پولیس کی اس ظلم کے حوالے سے آل پارٹیز اور سول سوسائٹی سراپا احتجاج ہے ہم پولیس کے ہاتھوں احسان اللہ نامی نوجوان کی مبینہ ہلاکت کی مکمل جوڈیشل انکوائری اور سثی تھانہ ایس ایچ او تفتیشی افسر سمیت باقی ملوث اہلکاروں کی فوری معطلی اور گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر خاران عبدالسلام اچکزئی نے ایس پی لعل جان بلوچ کے ہمراہ احتجاجی دھرنا شرکاء سے مذاکرات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حراست میں احسان اللہ نامی نوجوان کی موت کا مکمل شفاف انکوائری کیا جائے گا لواحقین کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگا تاہم سٹی ایس ایچ او،تفتیشی افسر سمیت چھ اہلکاروں کو فرائض میں غفلت کے باعث معطل کیا گیا ہے۔

مزید انکوائری میں احسان اللہ کی موت کے محرکات کو لواحقین اور عوام تک پہنچایا جائے گا ڈپٹی کمشنر خاران کی شفاف تحقیقات اور انکوائری کرنے کی یقین دہائی پر شرکاء نے آپنا احتجاج ختم کیا۔