|

وقتِ اشاعت :   August 6 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ بھارت چاہے جتنے بھی مظالم ڈھا لے وہ کشمیریوں کو آزاد ی کی جدوجہد سے دستبردار نہیں کر سکتا، کشمیر میں لوگوں کو محصور ہوئے 365دن بیت چکے ہیں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد کرکے کشمیری عوام کو ان کے حقوق دیئے جائیں ظلم کے خلاف پاکستانی قوم کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور مظالم کے خاتمے اور کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے حصول تک ان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے پیش کی جانے والی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ دس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں صوبائی وزیر میرسلیم کھوسہ نے وزیراعلیٰ جام کمال خان،صوبائی وزراء میر عارف محمد حسنی، مبین خان خلجی، قادر علی نائل کی مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج بھارتی آئین سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لئے آرٹیکل 370کے خاتمے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں غاصب بھارتی افواج کی جانب سے بربریت۔

محاصرے، لاک ڈاؤن، مواصلاتی نظام پر پابندی، مسلسل کرفیو اور بے گناہ کشمیری عوام پر ظلم و جبر میں مزید اضافے کا ایک سیاہ سال مکمل ہورہا ہے۔ جس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی۔ پاکستانی قوم آج پوری دنیا میں یوم استحصال کشمیر منارہی ہے تاکہ مظلوم کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچائی جاسکے۔ لہٰذا یہ ایوان متفقہ طو رپر حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طو رپر تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) اور سلامتی کونسل میں اس معاملے کو اٹھائے تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے بے گناہ اور معصوم شہریوں کو بھارتی افواج کے ظلم، بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی سے روکا جاسکے۔

نیز بلوچستان کے عوام اور ان کے منتخب نمائندے کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور بربریت کی پرزور الفاظ میں مذمرت اور اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں۔ قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل نے کہا کہ کشمیری عوام کے ساتھ انسانی المیہ چلا آرہا ہے آج کے دن اس میں ایک اور اضافہ ہوا جس کے خلاف آج یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے کشمیر میں لوگوں کو محصور ہوئے 365دن بیت چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد کرکے کشمیری عوام کو ان کے حقوق دیئے جائیں ظلم کے خلاف پاکستانی قوم کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور مظالم کے خاتمے اور کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے حصول تک ان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا قومی مسئلہ ہے کشمیری عوام نے اپنی آزادی اور حق خود ارادیت کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں ایل او سی پرہماری افواج نے شہادتیں پیش کی ہیں ستر سالوں سے پاکستان نے کشمیرکے لئے اپنی موثر آواز اٹھاتے ہوئے کشمیر کاز کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ ظلم و بربریت اور استحصال کا خاتمہ کرے تاہم بدقسمتی سے اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں آج تک کوئی موثر کردار اد انہیں کیا۔ہزاروں کشمیری بھارتی ظلم و بربریت سے شہید ہوئے ہیں اس کے باوجود اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی خاموشی تشویشناک ہے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد کراتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے حقوق دلائے انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس آج کے دن بھارت نے دنیا کے اقدار کا مذاق اڑاتے ہوئے آرٹیکل270کا خاتمہ کیا اور مقبوضہ کشمیر پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کی۔


تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود کشمیر میں کرفیو نافذ ہے وہاں لوگوں کو پابند سلاسل اور گھروں میں محصور کردیاگیا ہے نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ایسے میں پاکستانی قوم کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر فورم پر اپنی آواز بلند کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا کہ بدقسمتی سے اقوام متحدہ سے پاس ہونے والی قرار دادوں پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوا گزشتہ سال اسی دن فاشسٹ نریندر مودی نے اسمبلی سے قرار داد پاس کی اور کشمیرکی الگ و جداگانہ حیثیت کو ختم کرکے اسے بھارت کا حصہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان اسمبلی سے قرار داد منظور کرانے کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ بلوچستان کے عوام کشمیری عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں کھڑے ہو کر کشمیر کی بات کی اس سے پہلے کے وزرائے اعظم نے اقوام متحدہ میں کشمیرکا ذکر تک نہیں کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر کو دوبارہ اجاگرکیااس سے پہلے بہت سی حکومتیں آئیں کشمیرکمیٹی بھی فعال رہی لیکن چند اخباری بیانات تک کارکردگی محدود رہی تحریک انصاف نے ہر پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے۔

اور انشاء اللہ کشمیر ایک آزاد ملک اور پاکستان کا حصہ بن کر رہے گااور ہم بلوچستان اسمبلی کے ایوان میں کشمیر کی آزادی پر یوم تشکر منائیں گے۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہا کہ کشمیر میں جاری مظالم پر خاموش نہیں رہا جاسکتا ایک سال کے دوران بھارتی قابض افواج نے سینکڑوں افراد کو شہید اور پابند سلاسل کیا ہے جمہوریت کے علمبردار ملک نے مظالم کے پہاڑ ڈھا دئیے ہیں۔

کشمیر کو پاکستان کے نقشے میں شامل کرنے سے پاکستان نے یہ عہد کرلیا ہے کہ کشمیر پاکستان بن کر رہے گا،وزیراعلیٰ کے مشیر عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ بھارت نے غیر قانونی طریقے سے آرٹیکل 370اور 35اے کا خاتمہ کرکے اپنے مضموم چہرے سے نقاب ہٹا دیا ہے پاکستان کا نقشہ تبدیل کرنے کے بعد اب کشمیر پاکستان کا حصہ بن گیا ہے ہم نے نہ پہلے اپنے ملک کی ایک انچ کسی کو دی اور نہ آئندہ دیں گے۔

اب ہمیں اقوام متحدہ کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ بھی کشمیر کی آزادی میں عالمی قوانین اور قرادادوں کی روشنی میں عملدآمد کروائے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ وادی میں جائے اور وہاں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کا جائزہ لے بھارت نے ایک سال میں کوئی بھی کامیابی حاصل نہیں کی اور نہ ہی اسے کامیابی حاصل ہوگی کشمیریوں کو ایک دن انکا حق ملے گا انہوں نے کہا کہ قرار داد کو پورے ایوان کی جانب سے منظور کیا جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رکن وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ظلم ہو ہم نے ہمیشہ اس کی مخالفت کی ہے اوراس کی مذمت کی ہے مسئلہ کشمیر ایک سال سے نہیں بلکہ1947ء سے چلا آرہا ہے اس حوالے سے جنگیں بھی ہوئیں تاہم اقوام متحدہ نے اپنی قرار داد میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کی مرضی کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکالنے کا حق دیا اور قرار داد منظور کی لیکن اس قرار داد پر عمل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں مذاکرات سے متنازعہ مسائل بھی حل ہوسکتے ہیں عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ عدم تشدد کی بات کی ہے طاقت کے زور پر کسی بھی ملک یا قوم کو فتح نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ مل بیٹھ کر بات چیت سے مسئلہ کشمیر کو حل کیا جاسکتا ہے ہم کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔بلوچستان عوامی پارٹی کی بشریٰ رند نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ 72سال سے چلا آرہا ہے۔


مگر عالمی اداروں نے اس انسانی مسئلے پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں بھارت سمیت بعض عالمی طاقتیں اسلام سے خوفزدہ ہیں حالانکہ اسلام نے ہمیشہ امن وسلامتی کا درس دیا ہے کشمیر میں گزشتہ ایک سال سے کرفیو کا سلسلہ جاری ہے ان لوگوں کی تکالیف اور مشکلات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہم کورونا وائرس کے دوران چند دن کے لئے بھی گھروں میں محدود ہونے کے لئے تیار نہ تھے کہاں وہ ایک سال سے گھروں میں محصور ہیں کشمیریوں کا لہو بہنے پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے اقوام متحدہ کی صرف قرار دادوں کی منظوری سے کچھ نہیں ہوگا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ان پر عملدرآمد بھی کرایا جائے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ خان زیرئے نے کہا کہ کشمیر سمیت خطے میں جتنے بھی تنازعات ہیں یہ سب انگریز سامراج کے پیدا کردہ ہیں کشمیری عوام یقینی طور پر حق خود ارادیت کے حقدار ہیں ہماری جماعت نے ہمیشہ قوموں کی حق خود ارادیت کی حمایت کی اور اس کے لئے جدوجہد بھی کی انگریز سامراج کے خلاف ہمارے اکابرین نے طویل جدوجہد کرکے اسے خطے سے جانے پر مجبور کیا مگر افسوس کہ انگریز کے خلاف جدوجہد کرنے والے ہمارے حکمرانوں کی نظر میں غدار اور انگریز کا ساتھ دینے والے وفادار قرار پائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پشتون قوم کو انگریز نے ایک وحدت سے محروم کیا گزشتہ سال جب ہندوستان نے اپنے آئین میں کشمیرکی حیثیت ختم کی تو اس کی بھی ہم نے اس وقت مذمت کی تھی اور اب بھی اس کی مذمت کرتے ہیں اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی ہم مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے ہیں کہ حکمران کشمیر کی آزادی کے لئے باتوں سے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے اخترحسین لانگو نے کہا کہ قوموں کی حق خود ارادیت کے حوالے سے ہماری جماعت کا موقف روز اول سے واضح ہے ہماری جماعت نے ہمیشہ قوموں کی آزادی، وقار اور حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کی ہے۔

اب بھی ہمارا موقف ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا واحد حل اقوام متحدہ کی قرار داد اور شملہ معاہدے پر سیاسی بصیرت سے سیاسی فورم پر سیاسی انداز میں عملدرآمد سے ممکن ہے۔کسی قسم کی نعرہ بازی یا دعوؤں سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا یہ لاکھوں کروڑوں لوگوں کی بقاء کا مسئلہ ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام ایک سال سے کرفیو کے باعث محاصرے میں ہیں یہاں ہمارے دوست نے حکومت کی جانب سے نیا نقشہ جاری کرنے کی بات کی تو اس قسم کا ایک نقشہ1960ء میں بھی جاری کیا گیا تھا مگر کوئی نہیں جانتا کہ آج وہ نقشہ کہاں ہے صرف نقشے میں کشمیر کو ثابت کرنے سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا۔

انہوں نے زور دیا کہ کشمیری عوام کی رائے اورمشاورت سے لائحہ عمل طے کیا جائے۔جمہوری وطن پارٹی کے نوابزادہ گہرام بگٹی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی خوش آئند بات ہے کہ اپوزیشن اور حکومت کی جانب سے عالمی برادری کو مشترکہ پیغام جارہا ہے کہ کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی جدوجہد میں بلوچستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

تحریک انصاف کے مبین خان خلجی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں دوٹوک الفاظ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کیا آج بلوچستان اسمبلی کے ایوان سے یہ پیغام جارہا ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد میں اہلیان بلوچستان ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں بعدازاں ایوان کی مشترکہ قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی گئی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعہ7اگست تک ملتوی کرنے کی رولنگ دے دی۔