مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے کو ایک سال مکمل ہونے پرملک بھر میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور تقریبات کا انعقاد کیاگیا، مظفر آباد میں یوم استحصال کشمیر ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت وزیراعظم عمران خان نے کی۔ریلی میں شرکت کے بعد وزیراعظم عمران خان نے آزادکشمیر اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔عمران خان نے کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کشمیریوں کو ایسے دور سے گزار رہا ہے جس کاخاتمہ آزادی پر ہوگا۔ان کا کہنا تھا بھارت بند گلی میں پھنس گیا ہے۔
اگر پیچھے ہٹے گا تو کشمیر آزاد ہوجائے گا اور اگر نہیں ہٹے گا تو دنیا میں اس کا مذاق بنتا رہے گا۔وزیراعظم نے آزادکشمیر کی اسمبلی کو یقین دلایا کہ مسئلہ کشمیر کو دنیا کے ہر فورم پر اٹھایا جائے گا۔پاکستان کے نئے نقشے کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بھارتی نقشہ سامنے آنے کے بعد ایسا کرنا ضروری تھا تاکہ دنیا کو معلوم ہوکہ یہ متنازع علاقہ ہے۔ایک سال قبل مودی بہت بڑی غلطی کر بیٹھا۔ مودی نے پاکستان کے خلاف نفرت پیدا کرکے بھاری اکثریت سے الیکشن جیتا تھا جس کے بعد آگے بڑھنے کیلئے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا۔
وزیراعظم نے کہا مودی سمجھتا تھا کہ پاکستان خاموش بیٹھا رہے گا اور کشمیری تھک ہار کر بیٹھ جائیں گے۔ مودی نے یہ فیصلہ تکبر میں آکر کیا تھا۔وزیراعظم نے مظفر آباد میں مزاحمتی دیوار کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔آزادکشمیر اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر سے متعلق قرارداد بھی منظور کی گئی۔ وزیراعظم آزاد کشمیرنے قانون سازاسمبلی میں قرارداد پیش کی۔قرارداد میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں حریت قیادت اورغیرملکی میڈیا نمائندوں کی گرفتاری کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں بھارت کے5اگست کے اقدامات کی بھی مذمت کی گئی۔
وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور کرفیو کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ نریندر مودی سب کیلئے خطرہ ہے، مودی کے عزائم سب کے سامنے آچکے ہیں، ہم نے حالات کا تدبر کیساتھ مقابلہ کرنا ہے۔ ہمیں مناسب وقت پر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ ہم مودی کی سوچ اور فلسفے کیخلاف ہیں اور اقوام متحدہ سے بھارتی محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔بہرحال کشمیر کی آزاد حیثیت کو ختم کرکے بھارت نے دنیا بھر میں اپنی سبکی کی ہے۔
کیونکہ پوری دنیا اس سے واقف ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے،پانچ اگست وہ سیاہ دن ہے جب کالے قانون کے ذریعے کشمیر کی حیثیت کوتبدیل کیا گیامگر اس کے بعد کشمیر سمیت دنیا بھر میں اس کا شدید ردعمل سامنے آیا۔ پاکستان نے کشمیر کے حوالے سے دنیا کے ہر بڑے فورم پر کشمیر کے مسئلہ کو اولیت دی جس کے بعد امریکی صدر نے بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کی بات کی مگر یہ بات طے ہے کہ جبر اور مظالم سے بھارت کسی صورت کشمیر پر زیادہ دیر تک اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔کشمیر میں گزشتہ کئی سالوں سے جبر وظلم کا سلسلہ جاری ہے اور اب بھی وہاں پر مکمل طور پر کرفیو نافذ ہے۔
اپنے جبرا ورکرتوتوں کو چھپانے کیلئے عالمی میڈیا اور مبصرین کو بھی بھارت نے کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی کیونکہ اس سے بھارت کا پول کھل جاتا مگر کشمیر ی اپنی آزاد حیثیت کی بحالی کیلئے جس طرح سے تمام تر مظالم کے باوجود تحریک کوجاری رکھے ہوئے ہیں یقینا ایک دن کشمیر آزاد ہوگا مگر اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ یہی مطالبہ کیاجارہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیر کامسئلہ حل کیاجائے اور اس پر سب کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں۔