|

وقتِ اشاعت :   August 6 – 2020

تربت: سلو بلیدہ میں بلیدہ کے مجموعی مسائل پرایک اہم اجلاس جمعیت علما اسلام کے مرکزی رہنما سابق سنیٹر ڈاکڑ اسماعیل بلیدئی کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں کافی تعداد معتبرین اور نوجوانوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں بجلی، روڈ، منشیات اور دیگر علاقائی مسائل زیربحث آئے۔ سنیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 2سال تک صبر اور انتظارکیاکہ موجودہ حکومت بلیدہ، زامران اور کولواہ کے مسائل حل کرے گی۔

مگر یہ 2سال سابقہ 25 سالوں کی طرح بیکار گئے اس لئے احتجاج کے سواکوئی راستہ نہیں ہے،10ستمبر کو بلیدہ میں احتجاجی ریلی نکالی جائے گی،7 اگست کو تربت میں حکام سے ملاقاتیں کریں گے، انہوں نے کہاکہ بلیدہ کے مسائل کے حل کیلئے ہم نے 2سال صبر کیا اور 2ماہ پہلے الٹی میٹم دیاتھا اور آئی جی ایف سی ودیگر حکام سے ملاقاتیں کی تھیں جس کے نتیجے میں بلیدہ تربت روڈ کا کام قدرے بہترتوہواہے مگرتسلی بخش نہیں ہے۔

جس سے عوام مطمئن نہیں ہیں اس سڑک کی تعمیر میں 30کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کی گئی ہے جس کی تحقیقات کرائی جائے انہوں نے کہاکہ بلیدہ زامران حساس علاقہ ہے مگربدقسمتی سے 25سال سے ایم پی اے شپ ایک ہی خاندان کے پاس ہونے کے باوجود پورے بلوچستان میں بلیدہ زامران پسماندہ ترین علاقے ہیں، انہوں نے کہاکہ پنجگور میں اسداللہ بلوچ ایک ٹرم میں زراعت کے وزیربنے تو انہوں نے اپنے ٹرم میں 3 ہزار سے زائد نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کیں۔

مگر یہی وزارت 5سال تک ان کے پاس رہی ان کے ملازمین کہاں ہیں یہ 25سالوں میں 25 نوجوانوں کو بھی ملازمتیں فراہم نہیں کرسکے،اب خزانہ جیسی اہم وزارت ان کے پاس ہے، اگریہ ایک سال میں بھی 25نوجوانوں کوملازمتیں دلاتے تو 25سالوں میں کم ازکم 625 نوجوان برسر روزگار ہوتے ہم ان سے کوئی امید نہیں رکھتے اور ان کا گلہ بھی نہیں کرتے کیونکہ ہم انہیں عوام کے نمائندے بھی نہیں سمجھتے ہیں۔

یہ خلائی نمائندے ہیں،بلیدہ تربت روڈ آن گوئنگ اسکیم ہے جو سابق سنیئر صوبائی وزیر مولانا عبدالواسع نے اپنے دورمیں شروع کرایا تھا اس سڑک کا اس دوران 3 سابق وزراء اعلیٰ، سابق سنیئر صوبائی وزیر مولانا عبدالواسع سمیت کئی وزراء اور آخری بار آرمی چیف جنرل قمرباجوہ افتتاح کرچکے ہیں مگر یہ سڑک مکمل ہونے کانام ہی نہیں لیتا، اور یہ سڑک کرپشن کاایک بہترین ذریعہ بن چکاہے۔

اس سڑک کی آخری تخمینہ لاگت ڈیڑھ ارب روپے تھی جو 2سال قبل شروع ہوئی جسے30جون 2020ء کومکمل ہونا تھامگر اب تک اس سڑک کا نقشہ ہی واضح نہیں ہے، یہ منصوبہ بدنام زمانہ ٹھیکیداروں کو سونپ دیاگیا ہے ان کے پاس نہ مشینری ہے اورنہ ہی ماہر انجینئر وٹیکنیکل افرادی قوت، ہم نے2سالوں تک Wait and Watchکی پالیسی کے تحت انتظارکیا تاکہ پھریہ نہ کہہ سکیں کہ جی ہمیں کام کرنے نہیں دیاگیامگر ان 2سالوں میں کچھ پیش رفت سامنے نہیں آئی، ایک ٹریکٹر، ایک ایکسیویٹر کے ذریعے ڈیڑھ ارب روپے کامنصوبہ کب مکمل ہوگا۔

اس کا اندازہ ہرکوئی کرسکتاہے، اس سلسلے میں ہم نے چیف سیکرٹری ودیگر حکام کو درخواستیں دیں تاکہ کوئی ایکشن لیاجاسکے مگر چیف سیکرٹری نے کمشنر مکران سے رپورٹ طلب کرلیا جو خود اس پروجیکٹ کے ذمہ دارہیں وہ کیسے اپنے خلاف رپورٹ دیں گے، اس سلسلے میں ہم نے ہائی کورٹ میں بھی پٹیشن جمع کرایاہے، انہوں نے کہاکہ ہم نے اس سلسلے میں تجویزدی ہے کہ بلوچستان کے2ریٹائرڈ نیک نام افسران نسیم جعفر اور عثمان بابئی پرمشتمل کمیٹی اس منصوبے کی نگرانی کرے، انہوں نے کہاکہ اس سڑک کی تعمیرکی مدمیں اب تک 30کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلیدہ ٹاؤن پلان کامنصوبہ 1ارب روپے کاہے مگر اس کے 25سے30کروڑ روپے کہیں اورلگانے کاپروگرام بنایا گیا ہے جسے برداشت نہیں کیاجائے گا، بلیدہ میونسپل کمیٹی کے ڈیلی ویجز ملازمین صرف ایک بازار سے لئے گئے ہیں اس سلسلے میں بلیدہ میونسپل کمیٹی کے تمام علاقوں کے ساتھ انصاف کیاجائے اورمساوات وبرابری کے تحت تمام بازاروں سے ڈیلی ویجز رکھے جائیں