مستونگ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کال پر حیات بلوچ کے قتل کے خلاف سراوان پریس کلب کے سامنے ایک روزہ احتجاجی کیمپ کا انعقاد کیاگیا۔احتجاجی کیمپ میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سی سی کے ممبر جہانگیرمنظور بلوچ آرگنائزر عصمت بلوچ عدنان شاہ،زبیر بلوچ،مظفر بلوچ،فیصل بلوچ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر میرعبداللہ جان مینگل عبدالغفارمینگل، تحصیل صدر حاجی اورنگزیب قمبرانی، منیرآغا بلوچ، انجینئر امیرجان بلوچ،ثناء نور شاہوانی، خان جان بلوچ، منیر احمد لہڑی و دیگر کی شرکت ہے۔
اس موقع پر اظہار یکجہتی کے لیئے آنے والوں میں برمش یکجہتی کمیٹی مستونگ کے رہنماوں عامر بلوچ،اکبر بلوچ،راشد بلوچ نے اپنے وفد کے ہمراہ شرکت کی۔اس موقع پر انھوں نے کہاکہ حیات بلوچ جوکہ کراچی یونیورسٹی کا طالب علم تھا اور تعطیلات کی وجہ سے اپنے گھر آیا تھا اور کھجور کے باغ میں اپنے والدین کا ہاتھ بٹارہاتھاجنہیں فورسز نے پکڑھ کر انکے بوڑے والدین کے سامنے آٹھ گولیاں مار دی ہم اس ظلم کی سخت مزمت کرتے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ ہونا تو یہ چائیے تھا کہ فورسز ہمارے ملکی سرحدوں پر دشمن پر گولیاں برساتے مگر انھوں نے اپنے ہی ملک کے ایک سی ایس ایس کے طالب علم کو والدین کے سامنے انتہائی بے دردی سے گولیوں سے بھون ڈالا اور شہید کیا۔حیات بلوچ جو جو سی ایس ایس کی تیاریوں میں مصروف تھا اور وہ مستقل میں ملک کی خدمت کرتا مگر وہ اپنے ہی فورسز کے ہاتھوں شہید کیاگیا۔
انھوں نے کہاکہ ظلم و بربریت کے خلاف ہم نے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی اٹھاتے رہیں گے۔بلوچستان کے ساتھ 74 سالوں سے مسلسل ظلم و زیادتیوں کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے اور بلوچ قوم پر ہر طرح سے ظلم کیاجارہاہیں اور مسلسل آپریشنز میں ہزاروں بلوچ نوجوانوں کو شہید اور ہزاروں کو جبری لاپتہ کیاگیا اور جبری گمشدگیوں اور چادر و چاردیواری کی پامالی کانہ ختم ہونے والا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے چھ نکات پر اگر عمل در آمد ہوتا تو آج بلوچستان اس حالت میں نہ پہنچ چکا ہوتا۔انھوں نے مطالبہ کیاکہ تربت واقع میں ملوث افراد کو سزا دیں اور آئندہ ایسے ناخوشگوار واقعات پیش نہ آئے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔