خضدار: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،سابق وفاقی وزیر و مسلم (ن)کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال اور سابق گورنر سندھ زبیر احمد نے کہا ہے کہ میر حاصل خان بزنجو ایک شخص نہیں ایک تحریک کا نام تھا جس نے مرحوم نے اپنی زندگی میں محکوم اقوام،مظلوم طبقات،جمہوریت کی بحالی،اور جمہوری اداروں کو طاقت ور بنانے کی جدوجہد کے لئے وقف کر رکھا تھا۔
اپنے قول و فعل میں پختہ،آمرانہ سوچ کے خلاف اور مستحکم جمہوریت پر یقین رکھنے کی وجہ سے پورے ملک میں اپنا ایک مقام بنارکھتاتھا اتحادی حکومت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور میاں نواز شریف کا بازو بنکر ساتھ دیااور اپوزیشن میں بھی سیسہ پلائی دیوار بن گئے ان کے انتقال سے پاکستان ایک جمہوریت پسند لیڈر اورمسلم لیگ کی قیادت ایک اصولوں پر کاربند رہنے والے سیاسی اتحادی سے محروم ہو گئی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نال میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کے انتقال پر ان کے بیٹے شاہ وش بزنجو،بھائی میر بیزن بزنجو سنیٹر طاہر بزنجو،سردار محمد اسلم بزنجو،،میر شاہ میر بزنجو،میر ولید بزنجو سے تعزیت کے موقع پر مقامی صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا قبل ازیں انہوں نے میر حاصل بزنجو کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی ان کے قبر پر حاضری دی،بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کے لائبریری کا بھی معائنہ کیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماوں نے سینیٹر میر حاصل خان بزنجومرحوم کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے جمہوری اداروں،مظلوم طبقات اور بلوچستان کے عوام کے لئے میر حاصل خان بزنجو کی خدمات سنہرے حروف میں لکھے جائیں گے میر حاصل خان بزنجو کی آواز بلوچستان سے اٹھنے والی آوازوں میں سب سے مستحکم،مدلل،معتدل آواز تھی اور ان کے انتقال سے ہم سب ایک باوقار سیاسی لیڈر سے محروم ہوگئے۔
سیاسی سوچ،سیاسی حکمت عملی اور ملک کے معاملات میں ہر جماعت کی اپنی سوچ اپناطریقہ کار ہوتا ہے مگر میر حاصل خان بزنجو کا شمار ان لیڈروں میں ہوتا تھا جو اپنی شیرین زبانی،مدلل گفتگو کی وجہ سے ہر طبقہ میں منفرد حیثیت رکھتے تھے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماوں کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں جمہوریت و جمہوری اداروں کو کبھی زیادہ طاقت ور اور پنپنے نہیں دیا گیا۔
ہمیشہ عوام کے فیصلوں پر آمرانہ سوچ حاوی رہی جمہوری اداروں اور جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے وزراء اعظموں کو بزور طاقت ان کے عہدوں سے الگ کیا جاتا رہا ایسی سوچ،ایسے اعمال،اور ایسے اقدامات کے خلاف جہاں دوسرے لیڈروں کی جدو جہد قابل تعریف رہی ہے وہیں بلوچستان سے میر حاصل خان بزنجو نے بھی اپنی مستحکم آواز بلند کی اور اسی لئے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ میر حاصل خان بزنجو ایک شخص نہیں ایک تحریک کا نام تھا۔
غیر جمہوری قوتوں کی طاقت سے قائم موجودہ حکومت نے ملک کو سیاسی،معاشی طور پر غیر مستحکم کیا ہے،مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے،ملازمین کو نان شبینہ کا محتاج بنایا گیا ہے،غلط خارجہ پالیسی کی وجہ سے ملک پورے عالم میں تنہائی کا شکار ہو گئی ہے،نیب کے زریعے سچ اور حق کے لئے آواز بلند کرنے والوں کی آوازیں دبانے کا عمل جاری ہے۔
ایسے صورتحال میں میر حاصل خان بزنجو نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر جو جدو جہد کی وہ سیاسی کردار تاریخ میں سنہری حرف سے لکھیں جائیں گے۔آل پارٹیز کو منظم کرنا ہو یا کہ حکومت کے ناکام سیاسی و معاشی پالیسیاں ہوں،نیب کے زریعے سیاسی قیادت کو بلیک میل کرنے کا عمل ہو یا کہ جھوٹے مقدمات کے زریعے سیاسی قیادت کو دیوار سے لگانے کی بات ہر مرحلے میں میر حاصل خان بزنجو اپوزیشن کے دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکر اپنا کردار مرد حق کی طرح اادا کیا ان کے خاندان،ان کی پارٹی،بلوچستان کے عوام کی طرح ہمیں بھی ان کی کمی ہر لمحہ محسوس ہو گی۔
میر حاصل خان بزنجو کے انتقال سے ہمارے پارٹی قائد سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف،میاں شہباز شریف سمیت ہر مسلم لیگی کو دلی صدمہ پہنچا ہے اس تکلیف،اورغم کے موقع پر ہم بزنجو خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں نال جیسے دور افتادہ علاقہ سے پہلے میر غوث بخش بزنجو اور بعد میں میر حاصل خان بزنجو جیسے قدآور شخصیات کا جنم لینا یقینا اس بات کی علامت ہے کہ یہاں کے لوگ سیاسی سوچ پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں اور سیاسی طریقے سے اپنی ملک و قوم کے لئے جدو جہد پر یقین رکھتے ہیں۔
اور انہی لوگوں کی بدولت ایک دن ضروربلوچستان بھی دوسرے صوبوں کی طرح ترقی کرے گا پاکستان مسلم لیگ (ن) جب بھی اقتدار میں آئی بلوچستان کی تعمیر و ترقی ان کے ایجنڈے میں سر فہرست ہو گا کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان کی ترقی کی بنیادیں بلوچستان سے جڑی ہوئی ہیں اور بلوچستان کی ترقی ہی پاکستان کی ترقی ہے۔